انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں فوجیوں اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ سے ایک مشتبہ عسکریت پسند مارا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو پولیس نے کہا ہے کہ کشمیر کے زبروان اور بارہ مولا میں سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔فوج کے چنار کور نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایک دہشت گرد کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا۔‘1947 میں برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے کشمیر جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک اس علاقے پر مکمل دعویٰ کرتے ہیں۔انڈیا نے کشمیر میں تنازع کے خاتمے کے لیے کم از کم پانچ لاکھ فوجی تعینات کیے ہیں اور 1989 سے اب تک ہزاروں شہری، فوجی اور عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔کشمیر میں علیحدگی پسند یا تو آزادی یا پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرتے ہیں۔نئی دہلی پاکستان پر عسکریت پسندوں کو مسلح کرنے اور حملوں میں مدد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتا ہے، تاہم اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔گزشتہ ہفتے، ایک حملہ آور نے مرکزی شہر سری نگر کے ایک مصروف بازار میں دستی بم پھینکا تھا جس میں 12 افراد زخمی ہوئے۔اس گرنیڈ حملے سے ایک دن قبل انڈین فوجیوں نے دو علیحدہ واقعات میں تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔ جبکہ اکتوبر میں مسلح افراد نے فوج کی ایک گاڑی پر حملہ کر کے تین فوجیوں سمیت پانچ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
بدھ کے روز کشمیر کی نو منتخب علاقائی اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں نئی دہلی سے اس علاقے کی جزوی خودمختاری بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا، جسے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت نے 2019 میں منسوخ کر دیا تھا۔