انڈین ریاست کرناٹک کے ایک نرسنگ کالج میں زیر تعلیم انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے طلبا نے الزام لگایا کہ ادارے کی طرف سے انہیں داڑھی تراشنے یا منڈوانے کو کہا گیا۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق طلبا نے کہا کہ ان پر لاگو ’امتیازی معیار‘ ان کے مذہبی اور ثقافتی حقوق کے خلاف ہیں۔کالج حکام کے مطابق نرسنگ کالج میں جموں و کشمیر کے 14 طلبا پڑھتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کالج نے دھمکی دی ہے کہ اگر طلبا نے داڑھی نہ کٹوائی تو انہیں کلاسوں سے غیر حاضر قرار دیا جائے گا۔جموں و کشمیر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کو لکھے گئے خط میں طلبا نے کہا ہے کہ یہ پالیسی طلبا کے ساتھ مزید امتیازی سلوک کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر جب یہ انٹرنل اسیسمنٹ اور پریکٹیکل امتحانات کی بات ہو۔ اس کے بعد ایسوسی ایشن نے کرناٹک اور جموں و کشمیر کے وزرائے اعلیٰ کو ایک خط لکھا۔انہوں نے ایسوسی ایشن کے وکیل سے پوچھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ کالج انتظامیہ کے مزید دباؤ یا تعزیری کارروائی کے بغیر یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔‘تمام طلبا وزیراعظم کی خصوصی اسکالرشپ سکیم کے تحت کالج میں داخل ہیں۔طلبا کے مسائل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کالج کے پرنسپل چندر شیکر ہڈاپاڈ نے حکام کو بتایا کہ صاف ستھری اور پیشہ ورانہ ظاہری شکل کو برقرار رکھنا ڈسپلن کا حصہ ہے، خاص طور پر نرسنگ جیسے شعبے میں ’جہاں نظم و ضبط اہم ہے۔‘پرنسپل نے مزید کہا کہ ’کل ہم نے کلینکل انسٹرکٹر سمیت تمام اساتذہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی۔ اگرچہ ہم سمجھتے ہیں کہ ثقافتی حساسیت ہو سکتی ہے، ہم نے ان سے صرف ایک پیشہ ورانہ ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے بنیادی گرومنگ کے لیے کہا۔ مزید برآں طلبا کی حاضری میں کمی ہے اور وہ کلینیکل سرگرمیوں کے لیے ریگولر نہیں ہیں۔‘کرناٹک ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں میں خواتین کے حجاب پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس پر بہت سے سماجی کارکنوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کمیونٹی کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔