سوشل میڈیا دعوے کے مطابق کراچی کی جناح یونیورسٹی برائے خواتین میں ایک شاندار اور منفرد شادی کی تقریب منعقد کی گئی جس نے سوشل میڈیا پر کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ تقریب چانسلر کی بیٹی کی شادی کے حوالے سے تھی، جس کے لیے یونیورسٹی کو خوبصورت برقی قمقموں اور سجاوٹوں سے دلہن کی طرح سجا دیا گیا۔
پاکستان کی اس پہلی ویمن یونیورسٹی، جو 1998 میں قائم ہوئی، کا یہ منظر طلبات اور عام لوگوں کے لیے خاصی حیرت کا باعث بن گیا۔ کیونکہ ہمیشہ کی طرح یونیورسٹی میں مردوں کے داخلے پر سختی سے پابندی ہوتی ہے، مگر اس بار منظرنامہ یکسر بدل گیا۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز اور تصاویر میں پہلے تو یونیورسٹی کی اصل حالت دکھائی گئی، پھر ایک حیرت انگیز ٹرانزیشن میں اسے ایک بہترین شادی ہال میں تبدیل ہوتے دکھایا گیا، جو کہ وہاں کی طالبات کے لیے ناقابلِ یقین منظر تھا۔
7 نومبر کو مہندی کی تقریب سجائی گئی، جہاں رقص و رنگ کا سماں تھا۔ انڈین گانوں پر ڈانس اسٹیج پر رنگ بکھیرے گئے، اور شادی کے دن لاکھوں روپے کا انتظام کیا گیا۔ اس سجاوٹ میں فریش پھولوں کی مہک اور چراغوں کی روشنی نے تقریب کو چار چاند لگا دیے۔
ذرائع کے مطابق، غیر ملکی مہمانوں کے لیے کلاس رومز کو گیسٹ رومز میں تبدیل کر دیا گیا، اور عملے کو ان کی خدمت پر مامور کیا گیا۔ جیسے ہی یہ خبر طلبات تک پہنچی، وہ غم و غصے سے بھر گئیں۔
ایک طالبہ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہمیں تو ایک قوالی نائٹ بھی کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، ہمارے وقت میں صرف مذہب کی باتیں یاد آتی ہیں۔ اور اب دیکھو، انڈین گانوں پر ڈانس ہو رہا ہے۔"
طلبات نے یہ بھی شکایت کی کہ انہیں امتحانات کی تیاری کے لیے چھٹیاں دے کر بے تحاشہ کام دیا گیا، جبکہ پیچھے یونیورسٹی میں جشن کی فضا قائم تھی۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی نے یکم سے 10 نومبر تک سرما کی تعطیلات کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران کسی بھی غیر نصابی سرگرمی کی اجازت طلبات کو دینے سے قبل شرط عائد کی گئی تھی۔