ثانیہ مرزا اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کے رشتے کے بارے میں تو آپ جانتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ 1952 میں ٹیسٹ کرکٹ میں انڈیا کو پہلی کامیابی دلانے والے انڈین کرکٹر غلام احمد، پاکستانی ٹیم کے کپتان آصف اقبال اور انڈیا کی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا آپس میں رشتہ دار ہیں۔جب غلام احمد کا 1998 میں 76 سال کی عمر میں انتقال ہوا تو ثانیہ مرزا کی عمر اس وقت کوئی 12 سال تھی اور انہوں نے ٹینس میں اپنا نقش بنانا شروع کر دیا تھا کیونکہ انہوں نے چھ سال کی عمر سے ہی ٹینس کھیلنا شروع کر دیا تھا۔ البتہ اس کے پانچ سال بعد 2003 میں ثانیہ مرزا نے پروفیشنل ٹینس کھیلنا شروع کیا۔انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ثانیہ مرزا فلم نگری ممبئی میں 15 نومبر 1986 کو پیدا ہوئیں اور بچپن میں ہی وہ اپنے والدین کے ساتھ حیدرآباد منتقل ہو گئیں جہاں انہوں نے خاندانی کھیل کے بجائے ٹینس کو اپنایا۔
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے کرکٹر غلام احمد ثانیہ مرزا کے چچازاد دادا ہیں جبکہ حیدرآباد میں پیدا ہونے والے آصف اقبال رشتے میں ان کے چچا لگتے ہیں لیکن تقسم ہند کے بعد وہ کراچی چلے گئے۔
آصف اقبال نے کرکٹ کے میدان میں قدم رکھا اور پاکستانی ٹیم کی قیادت بھی کی۔ثانیہ مرزا کے والد عمران مرزا ایک سپورٹس صحافی رہے ہیں جبکہ والدہ نسیمی پرنٹنگ بزنس میں تھیں۔ثانیہ مرزا اپنے ٹینس کے سبب جس قدر شہ سرخیوں میں رہی ہیں اتنا ہی دوسری وجوہات کے سبب رہیں۔ 2003 میں جب انہوں نے پروفیشنل ٹینس میں قدم رکھا تو انہوں نے لڑکیوں کے ومبلڈن کے ڈبلز میں کامیابی حاصل کی۔اس سے قبل وہ جونیئر کھلاڑی کی سطح پر 10 سنگلز اور 13 ڈبلز ٹائٹلز جیت چکی تھیں۔ اسی سال وہ ثنا بھامبری کے ساتھ یو ایس اوپن کے سیمی فائنلز میں بھی پہنچی تھیں۔لیکن اس سے قبل ہی جب وہ 15 سال کی تھیں تو انہوں نے انڈین ٹینس فیڈریشن کے میچز میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا تھا اور 2002 کے نیشنل گیمز میں ثانیہ مرزا نے سونے کا تمغہ حاصل کیا تھا۔
ثانیہ مرزا بچپن میں ہی اپنے والدین کے ساتھ حیدرآباد منتقل ہو گئیں جہاں انہوں نے خاندانی کھیل کے بجائے ٹینس کو اپنایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اگر ٹینس کی دنیا میں ان کی کامیابی کو دیکھا جائے تو انڈیا کی اب تک کی کامیاب ترین کھلاڑی ہیں۔ وہ ویمن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) ٹور ٹائٹل جیتنے والی صرف دو انڈین خواتین میں سے ایک ہیں، اور سنگلز میں ٹاپ 100 میں جگہ پانے والی واحد خاتون ہیں۔
ثانیہ مرزا لان ٹینس کے میدان میں نروپما مانکڈ اور نروپما سنجیو کے بعد تیسری انڈین خاتون ہیں جنہوں نے کسی اہم ڈبلز مقابلے میں کامیابی حاصل کی ہے جبکہ نروپما سنجیو کے بعد وہ سنگلز میں دوسری ہیں جنہوں نے جیت حاصل کی ہے۔ڈبلز مقابلوں میں ثانیہ کا کوئی ثانی نہیں کیونکہ جہاں انہوں نے 43 ٹائٹل جیتے وہیں وہ مسلسل 91 ہفتوں تک عالمی نمبر 1 کے طور پر پہلی پوزیشن پر رہی ہیں۔2005 میں ثانیہ مرزا کو ڈبلیو ٹی اے کی بہترین نئی کھلاڑی کا خطاب ملا جبکہ 2015 میں وہ اور مارٹینا ہنگس نے مل کر مسلسل 44 ویں میچ جیتنے کا جو ریکارڈ قائم کیا وہ آج تک قائم ہے۔ثانیہ مرزا نے ایشین گیمز، کامن ویلتھ گیمز اور افرو ایشین گیمز جیسے تین بڑے کھیلوں کے مقابلوں میں کل 14 تمغے جیتا جن میں چھ گولڈ میڈلز شامل ہیں۔دنیا کی مشہور ٹائم میگزن نے 2005 میں ثانیہ مرزا کو ’ایشیا کے 50 ہیروز‘ میں سے ایک قرار دیا تھا جبکہ مارچ 2010 میں دی اکنامک ٹائمز نے ثانیہ مرزا کا نام انڈیا کی ان 33 خواتین میں شمار کیا جنہوں نے انڈیا کا سر فخر سے بلند کیا۔اس کے علاوہ انہیں 25 نومبر 2013 کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے دوران جنوبی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کی خواتین کی خیر سگالی سفیر کے طور پر مقرر کیا گیا جبکہ 2016 میں وہ ٹائم میگزین دنیا کے 100 بااثر لوگوں کی فہرست میں شامل تھیں۔
انڈیا کے معروف شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی ثانیہ مرزا فلم نگری ممبئی میں 15 نومبر 1986 کو پیدا ہوئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ثانیہ مرزا نے جب ابھی ٹینس کے دنیا میں نام اور شہرت کمانا شروع کیا تھا کہ اسی دوران کچھ لوگوں نے مسلم علما سے ان کے کپڑے پر سوال کیا جس پر ان کا جواب آیا کہ کم کپڑوں میں ثانیہ کا آنا غیر شرعی ہے اور اس کو انڈیا کے اخبار کے ساتھ برطانیہ اور کئی دوسرے ممالک کے اخباروں نے شہ سرخیوں میں شائع کیا۔
لیکن کسی نے ان علما سے یہ پوچھنے کی زحمت نہیں کی کہ کیا عوام میں عرفان پٹھان یا مسلم لڑکوں کا ایسے کپڑے پہننا جائز ہے؟ اپنے والد کے ساتھ تصنیف کردہ کتاب ’ایس اگینسٹ آڈ‘ میں ثانیہ لکھتی ہیں: ’مجھے میڈیا میں ایک دوست کی طرف سے ایک پرجوش فون کال موصول ہوئی، جس میں میرا ردعمل پوچھا گیا کہ ایک مذہبی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک مسلمان عالم نے مبینہ طور پر ایک قومی اخبار کے صحافی کو انٹرویو دیتے ہوئے میرے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا۔ اس نے درحقیقت صحافی کے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ اسلام خواتین کو سرعام سکرٹ، شارٹس اور بغیر آستین والے ٹاپس پہننے کی اجازت نہیں دیتا۔ پرجوش تجزیہ کار تیزی سے اپنے اپنے نتائج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس شریف آدمی نے مجھے اپنے کپڑے پہننے پر جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔‘ثانیہ مرزا نے مزید لکھا: ’ایک ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور چند ہی گھنٹوں میں ملک میں بحث کا موضوع گئی۔ میں فطری طور پر حیران اور پریشان ہوئی۔ اُس دن میرے نام کے ساتھ جو ’فتویٰ‘ جوڑ دیا گیا جو اُن ’باخبر‘ مفسرین کی طرف سے عجلت میں نکالے گئے نتائج تھے جنہوں نے اس معاملے کے حقائق کو پوری طرح سمجھنے اور اس کی تصدیق کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی اور اس چیز نے مجھے کافی دنوں تک پریشان کیے رکھا۔‘اسی طرح اسرائیلی کھلاڑی سحر پیئر کے ساتھ پارٹنر بن کر نہ کھیلنے پر بھی خبریں بنائی گئیں کہ ثانیہ مرزا نے انڈیا کے مسلمانوں کی جانب سے متوقع مخالفت کے لیے ان کے ساتھ شراکت نہیں کی۔اسی طرح 2010 میں جب انہوں نے پاکستانی کرکٹر شعیب ملک سے منگنی کی تو یہ بات بھی انڈیا میں بہت آسانی سے ہضم نہیں ہوئی اور پھر شادی سے قبل ایک بڑا ہنگامہ رہا جس میں شعیب ملک کی حیدرآباد ہی کے ایک خاتون نے منکوحہ ہونے کا دعوی کیا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان آصف اقبال اور انڈیا کی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا آپس میں رشتہ دار ہیں۔ (فوٹو: ایکس)
بہر حال شعیب ملک کے ساتھ ان کی شادی ایک دہائی سے زیادہ قائم رہی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہوا جس کا نام انہوں اذہان مرزا ملک رکھا۔ پھر ان دونوں کے درمیان دوریاں آگئیں اور دونوں علیحدہ ہو گئے۔
ثانیہ مرزا آج اپنی 38 واں جنم دن منا رہی ہیں لیکن گذشتہ سال وہ اور شعیب ملک علیحدہ ہو گئے اور اس کے بعد سے ثانیہ نے خود کو ٹینس اور اپنے بیٹے اذہان کی پرورش کے لیے اکیلی ماں کے طور پر وقف کر دیا ہے۔ وہ انسٹاگرام پر متحرک رہتی ہیں، جہاں وہ اکثر حوصلہ افزا پوسٹس شیئر کرتی رہتی ہیں۔ایک حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے محبت اور دعا کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے لکھا: ’محبت ایک دعا ہے اور دعا محبت ہے۔ جو آپ سے محبت کرتا ہے وہ آپ کے لیے دعا کرتا ہے اور جس نے آپ کے لیے دعا کی اس نے آپ سے محبت کا اظہار کیا ہے۔‘