سیالکوٹ میں حاملہ بہو کا قتل، ’کام پورا کرو اٹلی بھیج دیں گے‘

image
پاکستان کے ضلع سیالکوٹ میں حاملہ خاتون کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزمان نے پولیس کو بتایا ہے کہ قتل جادو ٹونے کی وجہ سے کیا ہے۔

مقدمے کے تفتیشی افسر محمد ارشد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دوران تفتیش مقتولہ کی ساس نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین تھا کہ بہو نے نہ صرف ان کے بیٹے پر جادو کر رکھا ہے بلکہ خاندان میں ہونے والی کئی اموات بھی جادو ٹونے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ گھر میں برتن وغیرہ بھی اکثر ٹوٹتے تھے۔‘

خیال رہے کہ 10 نومبر کو ضلع سیالکوٹ کے گاوں کوٹلی مرالہ میں زارا قدیر نامی ایک 30 سالہ خاتون کے اغوا کا مقدمہ درج ہوا۔ یہ مقدمہ مقتولہ کے والد شبیر احمد کی مدعیت میں درج ہوا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی بیٹی اپنے سسرال آئی تھی، تاہم اب ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ سسرال والے کہتے ہیں کہ وہ گھر سے چلی گئی ہیں۔

تھانہ موترہ کے ایس ایچ او ملک توقیر کا کہنا ہے کہ ’پہلے زارا کی ساس خود اس مقدمے کی مدعی بننا چاہتی تھی۔ اس کے بعد جب ہم نے بنیادی پوچھ گچھ کی تو اسی وقت ان پر شک ہوا اور ساس، دو بیٹیوں اور ایک نواسے کو حراست میں لے لیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جلد ہی سب ملزمان نے اگل دیا کہ کیسے سوئی ہوئی بہو کو سانس بند کر کے قتل کیا اور اس کے بعد اس کا سر دھڑ سے جدا کر کے اس کو جلایا کہ شناخت نہ سکے اور اس کے بعد جسم کے اعضا کو الگ الگ بیگ میں ڈال کر گندے نالے میں پھینکا۔ پولیس نے ریسکیو کی مدد سے دو روز کی کوششوں کے بعد تینوں بیگ گندے نالے سے نکال لیے۔‘

ضلع سیالکوٹ پولیس ترجمان کے مطابق اس قتل کے منصوبے میں ساس نے اپنے ایک قریبی رشتے دار کو لاہور سے بلا کر اس میں شامل کروایا اور اسے جھانسہ دیا کہ کام پورا ہونے پر اسے اٹلی بھیج دیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق زارا کے شوہر قدیر گذشتہ کئی سالوں سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ زارا بھی شادی کے بعد سعودیہ شفٹ ہوئیں۔ ان کا ایک بیٹا پہلے بھی ہے اور اب وہ پھر امید سے تھیں۔ انہیں ملک میں واپس آئے ہوئے ایک مہینے کا عرصہ ہی ہوا تھا۔ ان کے والد شبیر احمد خود بھی ایک ریٹائرڈ پولیس افسر ہیں۔

مقتولہ کے والد ریٹائرڈ اے ایس آئی شبیر احمد نے بتایا کہ ’ہم تو ابھی اس بات کو ہضم کرنے کے قابل نہیں ہو پائے۔ یہ سگی خالہ تھی میری بیٹی کی۔ اور بڑے مان سے رشتہ لے کر گئی تھی۔ تھوڑی بہت نوک جھونک کا ہمیں بھی علم تھا اور اتنی ہر گھر میں ہوتی ہے اور اس پر ہم اپنی بیٹی کو پھر بھی سمجھاتے تھے کہ خالہ سے اونچی آواز میں بات نہیں کرنی، لیکن خالہ اس حد تک چلی جائے گی اس کا تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔‘

پولیس نے چاروں ملزمان کا پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے (فوٹو: پنجاب پولیس)

مقدمے کے تفتیشی محمد ارشد کہتے ہیں کہ ’جو بیان ملزمان نے دیا ہے جس میں جادو ٹونے کی بات کی گئی ہے اس میں بظاہر کوئی صداقت نہیں لگ رہی۔ اصل بات ہے کہ اس ملزمہ خاتون کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ بیٹا اپنی بیوی سے پیار کرتا ہے اور اسے اپنے ساتھ لے گیا۔ جس پر ملزمہ کو لگا کہ اس سے اس کا بیٹا چھین لیا گیا ہے۔ مقتولہ اس خاندان میں سب سے خوبصورت خاتون بھی تھی۔ اور ایک طرح سے پورے خاندان کی توجہ اسی پر ہوتی تھی تو چھ کی چھ نندوں کو اس بات کا الگ سے حسد تھا۔ میرے تجربے کے مطابق صرف حسد کی آگ نے اس گھر کو بھسم کر دیا ہے۔‘

ایس ایچ او ملک توقیر کے مطابق ’ساس بہو کے درمیان جھگڑے بہت عرصہ پہلے شروع ہو گئے تھے اور ایک طرح سے دونوں کے درمیان ایک سرد جنگ چل رہی تھی۔ ابھی تک کی تفتیش میں جو باتیں سامنے آئی ہیں ان میں سوائے روایتی ساس بہو کے جھگڑوں اور حسد کے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اور زیادہ مسئلہ اس وقت شروع ہوا جب مقتولہ بیرون ملک اپنے شوہر کے پاس چلی گئی۔ اس کے بعد بات اب قتل پر ختم ہوئی ہے۔‘

پولیس نے چاروں ملزمان کا پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.