ارجن سے علیحدگی کے بعد ملائکہ اروڑا کی نئی پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل

image

بھارتی اداکارہ ماڈل اور ڈانسرملائکہ اروڑا نے ایک اور ذو معنی پوسٹ شیئر کی ہے، جو انٹر نیٹ پر دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

بالی ووڈ اداکارہ ملائکہ اروڑا اپنے بوائے فرینڈ ارجن کپور کے ساتھ اپنے آن اینڈ آف تعلقات کے دوران آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی ہیں وہیں ہر گزرتے دن ان کی پراسرار اور ذومعنی پوسٹس صارفین کو حیران کرتی نظر آتی ہیں۔

ارباز خان کے ساتھ بریک اپ کے بعد ملائکہ اروڑا نے ارجن کپور کے ساتھ اپنا رشتہ بنایا اور تب سے وہ ان کے ساتھ وقت گزارتی نظر آئیں۔ انہیں پارٹیوں اور تقریبات میں ہر جگہ ایک ساتھ دیکھا گیا ہے۔

لیکن بات بالی ووڈ کی کہانی جوڑوں کے ٹوٹنے کے بغیر نہیں مکمل نہیں ہو سکتی۔ دیگر جوڑوں کی طرح ان کا بھی محبت کا رشتہ زیادہ عرصہ نہیں چل سکا اور گزشتہ کئی ماہ سے بھارتی میڈیا ان کے بریک اپ کی خبریں نشر کر رہا ہے۔

چند ہفتے قبل ارجن کے سنگل ہونے کی تصدیق کے بعد ہی ملائکہ نے بھی اپنی خاموشی توڑی اور اپنے جذبات کا اظہار کرنا شروع کردیا۔

کبھی انہیں اپنے رشتے کی حیثیت پر ہنستے ہوئے دیکھا گیا تو کبھی دل کو چھونے والا پیغام سوشل میڈیا پر چھایا۔

حال ہی میں ملائیکہ نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر کارٹون کرداروں کے ساتھ ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس پر لکھا ہے کہ میرے پاس اس بات کی فکر کرنے کا وقت نہیں ہے کہ کون مجھے پسند نہیں کرتا کیونکہ میں ان سے محبت کرنے میں مصروف ہوں۔جو مجھ سے پیار کرتے ہیں۔’’

یاد رہے کہ ملائکہ اروڑا اور ارجن کپور نے 2017 میں ارباز خان سے طلاق کے بعد 2018 میں ڈیٹنگ شروع کی تھی، انھوں نے 2019 میں انھوں نے اپنے اس رشتے کا سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے اقرار کیا تھا۔ اس کے بعد جوڑے کو کئی مواقع پر ساتھ دیکھا گیا۔ لیکن حال ہی میں دونوں اداکاروں کے درمیان علیحدگی کی خبریں سامنے آئیں، جس کی تصدیق ارجن کپور کی طرف سے بھی کی گئی ہے۔

اب جب کہ یہ جوڑا الگ ہو چکا ہے، گزشتہ ماہ ملائکہ کے والد کی موت کے بعد ارجن کپور نے ہر مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دیا ہے اور ان کے شانہ بشانہ چلتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.