’وانٹ ٹو بائے سم تھنگ‘، لواری ٹنل پر چھ زبانوں میں چنے بیچنے والی بچی کون ہے؟

image
خیبرپختونخوا کے ضلع اپر دیر کا لواری پاس سیاحتی مقام ہونے کے ساتھ ساتھ چترال کے لیے جانے والی مرکزی شاہراہ بھی ہے جہاں لواری ٹنل سے گاڑیاں گزر کر ضلع لوئر چترال میں داخل ہوتی ہیں۔

اس مقام پر مکئی کے دانے بیچنے والی ایک بچی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس کا نام شمائلہ خان ہے۔

یہ چھوٹی لڑکی لواری ٹنل اور اس سے متصل بازار میں مونگ پھلی، دال اور مکئی کے دانوں کے پیکٹ بنا کر فروخت کرتی ہے۔

بچی کون ہے؟بنیادی طور پر شمائلہ خان کا تعلق پشاور سے ہے جو اپنے والدین کے ساتھ دیر پناہ کوٹ میں رہائش پذیر ہے۔ آٹھ سالہ شمائلہ خان تین چھوٹے بھائیوں کے ہمراہ چنے اور مکئی کے دانے فروخت کرتی ہیں اور صبح سویرے نکل کر کئی کلومیٹر کا سفر کرنے کے بعد لواری ٹنل پہنچی ہے اور دن بھر مزدوری کرنے کے بعد شام کو گھر واپس جاتی ہے۔

شمائلہ خان کا کہنا ہے کہ انہیں چھ زبانیں آتی ہیں جن میں انگریزی، اردو، پشتو، ہندکو، سرائیکی اور چترالی شامل ہیں۔

ان کے مطابق ’سکول نہیں جاتی، انگریزی گھر پر والدین سے ہی سیکھی ہے جبکہ چترالی ان کی والدہ اور پشتو والد کی زبان ہے، اس لیے آتی ہے۔‘

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شمائلہ خان کی صلاحیت کی بدولت سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

شمائلہ خان نے اردو نیوز سے بات چیت میں کہا کہ ’چنے، مونگ پھلی اور مکئی کے دانے فروخت کرنے ہمارا خاندانی پیشہ ہے اور وہ اپنے والدین کا ہاتھ بٹا رہی ہیں۔‘

ان کے مطابق ’برفباری اور سردی بہت بڑھ جانے پر کام کم ہو جاتا ہے تاہم بہار کے موسم میں اچھی آمدنی ہوتی ہے۔‘

انہوں نے سیاحوں کو لواری ٹنل آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’یہاں ضرور آئیں اور یہاں کے ماحول کا لطف اٹھائیں۔‘

سوشل میڈیا پر پذیرائی ملنے کے بعد شمائلہ اپنا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بنانے کا بھی سوچ رہی ہیں۔

’سیاح ملنے آتے ہیں‘لواری ٹنل پر تعینات عملے کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ’شمائلہ سیاحوں میں بہت مقبول ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد لوگ ان سے ملنے آتے ہیں اور ان کی بات چیت کو ریکارڈ بھی کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ بچی مختلف علاقوں سے آنے والے افراد کے ساتھ مختلف زبانوں میں بات چیت کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگ ان سے چیزیں خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔‘

شمائلہ خان کو انگریزی سمیت چھ زبانیں آتی ہیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

اپر دیر کے مقامی شہری ظہور خان نے بتایا کہ ’شمائلہ کے بھائیوں کو بھی انگریزی سمیت مختلف زبانیں آتی ہیں اور ان وہ کچھ عرصہ قبل ہی اپر دیر منتقل ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’شمائلہ خان کے والد بیماری کی وجہ سے کام کرنے سے قاصر ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ شمائلہ سیاحوں کے سامنے اپر دیر کا مثبت چہرہ پیش کر رہی ہیں جس سے ٹورازم کو فائدہ ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں کا روزگار بھی چلتا رہے گا۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.