چھاتی کے فلرز سے شروع ہونے والا وہ سلسلہ جس نے اینڈریا کو چہرہ چھپانے پر مجبور کر دیا

60 سالہ اینڈریا کو اپنے چہرے کی کاسمیٹکس سرجری کروائے ہوئے اب لگ بھگدو سال کا عرصہ ہو گیا لیکن آج بھی جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہیں تو سوجن کے باعث انھیں اپنا چہرہ چھپانا پڑتا ہے۔ اینڈریا کو ڈر رہتا ہے کہ لوگ انچہرہ دیکھ کر مذاق اُڑائیں گے۔
اینڈریا ااپنے ٹریٹمنٹ کے دوران جن ان کے چہرے پر سوجن آ گئی
Handout
2022 کے دسمبر میں اینڈرا نے جب کاسمیٹکس سرجری کروائی تو وہ سوجن کے باعث اپنی آنکھیں کھولنے سے بھی قاصر تھیں

’مجھے اپنا آپ ایک درندے جیسا خوفناک دکھتا ہے۔۔۔ اب میرے لیے ہر دن ایک بھیانک خواب کی طرح ہے۔‘

60 سالہ اینڈریا کو اپنے چہرے کی کاسمیٹکس سرجری کروائے ہوئے اب لگ بھگ دو سال کا عرصہ ہو گیا لیکن آج بھی جب وہ گھر سے باہر نکلتی ہیں تو انھیں اپنا چہرہ چھپانا پڑتا ہے۔

اینڈریا کے چہرے پر بہت سوجن ہے اور انھیں ڈر رہتا ہے کہ لوگ ان کا چہرہ دیکھ کر مذاق اُڑائیں گے۔ اینڈریا نے دسمبر 2021 میں ہل میں موجود کاسمیٹک کلینک ’ری شیپ یو‘ کا دورہ کیا تھا تاکہ اپنی چھاتیوں میں فلرز کروا سکیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ کلینک کی شہرت کو چیک کرنے کی غرض سے انھوں نے سب کچھ کیا۔ ساتھ ہی جب انھوں نے کلینک کی ویب سائٹ پر پڑھا کہ یہ کلینک 2022 میں انگلینڈ بزنس ایوارڈز میں یارکشائر کے بہترین سٹیٹکس کلینک کے طور پر منتخب ہوا ہے تو انھیں مزید تسلی ہوئی۔

کلینک میں ان کا معائنہ سین سکاٹ نے کیا۔ اس وقت ری شیپ یو اور فیسز بائی سین کے سوشل میڈیا پیجز پر انھیں ڈاکٹرسین سکاٹ کا تعارف کلینیکل ڈائریکٹر کے طور پر ملا۔

جنوری اور اپریل 2023 میں انھی اکاؤنٹس پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں ان کے دروازے پر ایک ڈاکٹر شان سکاٹ، ایچ پی ایچ ڈی، کلینیکل ڈائریکٹر کے طور پر تعارف لکھا بھی دیکھا گیا۔

تاہم بی بی سی نے اس بات کا پتہ لگایا کہ سین سکاٹ میڈیکل تربیت یافتہ نہیں ہیں۔

سین سکاٹ نےافسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ انھوں نے ایک آن لائن کاروباری مشاورت میں اعزازی ڈاکٹریٹ کو ’خریدا‘ تھا اوراس سرٹیفکیٹ کو انھوں نے اپنے کلینک میں رکھا ہوا تھا۔

سین سکاٹ کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے کبھی خود کو میڈیکل ڈاکٹر کے طور پر پیش نہیں کیا اور وہ اپنے کلائنٹس کو بتاتے ہیں کہ وہ میڈیکل طور پرکوالیفائیڈ نہیں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ 2024 میں ہل سٹی کونسل کی ہدایات پر یہ جعلی لقب استعمال کرنا بند کر دیا تھا کیونکہ حکام نے انھیں تنبیہ کی تھی کہ یہ سرٹیفیکیٹ لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔

 اینڈریا گھر سے نکلتے وقت اپنا چہرہ چھپاتی ہیں تاکہ ان کا مذاق نہ بن سکے
BBC
اینڈریا گھر سے نکلتے وقت اپنا چہرہ چھپاتی ہیں تاکہ ان کا مذاق نہ بن سکے

اینڈریا کا دعویٰ ہے کہ سین سکاٹ نے دسمبر 2021 میں ان کی چھاتی کے پہلے فلر پروسیجر کے بعد انھیں اینٹی بایوٹکس دی تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ جب وہ اگلے ماہ دوسری چھاتی کے فلر پروسیجر کے لیے واپس آئیں تو بھی سین سکاٹ نے دوبارہ اینٹی بایوٹکس کا کورس دیا۔

’جو کچھ بھی وہ مجھے بتاتے تھے میں اس پرمن و عن عمل کرتی کیونکہ مجھے ان پر بھروسہ تھا کہ ڈاکٹر ہیں اور وہ جانتے ہیں میرے لیے کیا بہتر ہے۔‘

یاد رہے کہ برطانیہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں صحت کے پیشے سے منسلک صرف وہی ماہرین اینٹی بایوٹکس اور بوٹاکس تجویز کر سکتے ہیں جنھیں نسخہ لکھنے کی اجازت حاصل ہو۔

دوسری جانب سین سکاٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے اینٹی بایوٹکس یا بوٹاکس تجویز نہیں کی بلکہ ’ایک رجسٹرڈ نسخہ لکھنے والے اور مجاز فارمیسی‘ کے ذریعے دوا آن لائن منگوائی تھی۔

اینڈریا کے مطابق جب انھوں نے بریسٹ فلر کروا لیے اس کے تقریباً دو ماہ بعد سین سکاٹ نے انھیں چہرے کو پرکشش بنانے کے لیے فلرز لگوانے کی ترغیب دی۔

یاد رہے کہ ڈرمَل فلر ہائیلورونک ایسڈ کے ایسے انجیکشنز ہوتے ہیں جن سے جھریوں کا خاتمہ اور ٹشوز کے حجم کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

اینڈریا کا دعویٰ ہے کہ سین سکاٹ نے انھیں ترغیب دی کہ ان کے گال ناہموار اور غیر متوازن ہیں اور یہ فلرز ان کے چہرے کو ہم آہنگ کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

اینڈریا نے اپنے گالوں، ٹھوڑی اور جبڑوں میں فلر لگوائے تاہم جلد ہی ان کا چہرہ سوجنا شروع ہو گیا اور جا بجا سیاہ نشانات نمودار ہو گئے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد بظاہر سادہ سی چیز پیچیدہ علاج میں تبدیل ہوتی گئی۔

اینڈریا کے مطابق سین سکاٹ نے انھیں بتایا کہ چہرے پر سوجن کسی کیڑے کے کاٹنے کی وجہ سے نمودار ہوئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی انھیں مزید علاج کروانے کی ترغیب دی گئی۔

سین سکاٹ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ انھوں نے کبھی بھی کسی کلائنٹ کا اس وقت علاج نہیں کیا جب ان کی جلد پر کسی قسم کی سوجن، زخم یا کسی اور ضمنی اثر کی علامات موجود ہوں۔‘

انھوں نے کہا کہ اینڈریا کی ابتدائی شکایات صرف یہ تھیں کہ وہ ’علاج سے غیر مطمئن‘ تھیں اور اسی وجہ سے ان کے بہت زیادہ فالو اپ چیک اپ ہوئے۔

33 سال تک ٹیٹو آرٹسٹ رہنے والے سے ٹریٹمنٹ اور اس کا ری ایکشن

 سین سکاٹ 33 سال تک ٹیٹو آرٹسٹ رہے ہیں
Sean Scott
سین سکاٹ 33 سال تک ٹیٹو آرٹسٹ رہے ہیں

سین سکاٹ نے اینڈریا پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے اس عرصے کے دوران دیگر کلینکس سے بھی علاج کروایا تھا، جن میں سے ایک جگہ سے ان کی جلد کو نقصان پہنچا اور پھر سین کے کلینک نے ان کا علاج کیا۔

دوسری جانب اینڈریا کا کہنا ہے کہ انھوں نے صرف ایک بار کسی اور جگہ سے ڈرمَل فلرز کروائے تھے اور اس کے نتائج سے وہ مطمئن تھیں اور ان کے مطابق یہ سین سکاٹ سے ملاقات سے تین سال پہلے کی بات ہے۔

سین سکاٹ 33 سال تک ٹیٹو آرٹسٹ رہے ہیں جس کے بعد 2019 میں انھوں نے ریشیپ یو کلینک کھولا۔ وہ یارکشائر ایستھیٹکس ٹریننگ اکیڈمی نامی ایک تربیتی ادارہ بھی چلاتے ہیں۔

10 ماہ کے دوران اینڈریا نے سین سکاٹ سے 30 سے زیادہ بار معائنہ کروایا اور اس دوران فلرز، بوٹاکس اور تھریڈز جیسے ٹریٹمنٹ کروائے۔

سین سکاٹ کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے اان تمام معائنوں کے دوران محض چند ایک میں ہی پروسیجرزکیے ہیں۔

اینڈریا نے اپنے زیورات بیچے اور علاج کے لیے رقم ادھار لی جس پر ہزاروں پاؤنڈ خرچ ہوئے لیکن وہ کہتی ہیں کہ ٹریٹمنٹس کا ری ایکشن ان میں مزید بگاڑ لایا۔

اکتوبر 2022 میں وہ اس حالت میں ہسپتال پہنچیں کہ ان کی آنکھیں بمشکل کھل رہی تھیں۔

بی بی سی نے اینڈریا کے پاس پلاسٹک سرجنز کے خطوط دیکھے جس میں اینڈریا کو بتایا گیا کہ ان پر ری ایکشن کاسمیٹک کے غلط طریقہ کار کی وجہ سے ہوا۔

اینڈریا کی فلرز سے پہلے اور بعد کی تصویر
Handout
اینڈریا کی فلرز سے پہلے اور بعد کی تصویر

اینڈریا کا معائنہ کرنے ایک اور کاسمیٹک ماہر کا کہنا ہے کہ ان کے نشانات ممکنہ طور پر ایک انفیکشن کی وجہ سے تھے جو کاسمیٹک طریقہ کار سے ہو سکتا ہے لیکن صاف ماحول اور تکنیک کی مہارت کے ساتھ ایسا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

بی بی سی کے علم میں سین سکاٹ اور ان کی جعلی قابلیت کے استعمال کے بارے میں کم از کم تین دیگر شکایات آئی ہیں۔ ان میں سے دو شکایات رجسٹرڈ پریکٹیشنر سروس ’سیو فیس‘ کو کی گئی ہیں۔

ادارے کے ڈائریکٹر ایشٹن کولنز نے کہا ہے کہ سین سکاٹ کی خراب پریکٹس کی شکایت کرنے والے افراد پہلے انھیں ایک ڈاکٹرسمجھتے رہے تھے۔

ایچ سی سی کے صحت اور حفاظت کے حکام نے 2024 میں سین سکاٹ کے کلینک کا اس وقت دورہ کیا جب ان کی اسناد کے بارے میں خدشات اٹھائے سامنے آئے۔

کونسل نے کہا ہے کہ ان کے کلینک کے حوالے سے کئی مسائل سامنے آئے تاہم ان کے خلاف کوئی باضابطہ کارروائی نہیں کی گئی۔ کونسل کے مطابق سین سکاٹ کے بزنس نے ان کی ہدایات پر مثبت ردعمل ظاہر کیا تھا۔

سبق آموز غلطیاں

سین سکاٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ہم نے جائزہ لینے والوں کی تمام ہدایات پرعمل کیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’اگرچہ شروع میں غلطیاں ہوئیں تاہم ہم نے ہمیشہ مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر اپنے کلائنٹس کو خدمات پیش کی ہیں۔ ہم نے اپنی غلطیوں سے قیمتی سبق سیکھے ہیں اور پہلے ہی موجود تربیت اور اس میں مزید اضافے کے ساتھ اب ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔‘

حسن و جمال سے متعلق صنعت(استھیٹکس انڈسٹری) کے بارے میں سالہا سال سے ماہرین خبردار کرتے آئے ہیں۔

2013 میں کاسمیٹکس کی ریگولیشن کے حوالے سے جائزوں میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب کوئی بھی شخص بغیر کسی علم، تربیت یا تجربے کے پریکٹیشنر بن رہا ہے، ڈرمَل فلرز ایک شدید اور بڑا بحران پیدا کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر پال چارلسن نے خبردار کیا ہے کہ جب تک حکومت اس قانون سازی کو نافذ نہیں کرتی اس وقت تک مزید اموات اور مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
BBC
ڈاکٹر پال چارلسن نے خبردار کیا ہے کہ جب تک حکومت اس قانون سازی کو نافذ نہیں کرتی اس وقت تک مزید اموات اور مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

2022 میں ہیلتھ اینڈ کیئر ایکٹ نے انگلینڈ میں حکومت کو بغیر سرجری کے کاسمیٹک طریقہ کار کی لائسنسنگ متعارف کروانے کا اختیار دیا تاہم اسے ابھی تک نافذ نہیں کیا جا سکا۔

2024 میں برطانیہ میں کاسمیٹک طریقہ کار سے پہلی ہلاکت ہوئی تھی۔ یارکشائر میں جوائنٹ کونسل فار کاسمیٹکس پریکٹیشنرز (JCCP) کے رکن ڈاکٹر پال چارلسن نے خبردار کیا ہے کہ جب تک حکومت اس قانون سازی کو نافذ نہیں کرتی اس وقت تک مزید اموات اور مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈاکٹر پال چارلسن ان ماہرین میں شامل ہیں جنھوں نے اس صنعت کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر مسودہ تیار کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ’اگر حکومت یہ کہے کہ ہم اسے چھ مہینے میں نافذ کرنا چاہتے ہیں تو یہ ممکن ہے۔‘

جے سی سی پی نے کہا کہ انھوں نے اس شعبے میں ناقص طریقہ کار کے بارے میں مقامی کونسلز سے شکایات کا انبار سنا ہے۔

2023 میں انھیں مقامی حکام کی جانب سے دو شکایات ملی تھیں جبکہ 2024 کے آخر تک یہ تعداد 65 تک پہنچ گئی تھی۔

محکمہ صحت اور سماجی نگہداشت کے ترجمان نے ڈاکٹر چارلسن کی تنقید پر تبصرہ نہیں کیا تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ناقابل قبول ہے کہ کاسمیٹک کی صنعت میں غیر تربیت یافتہ آپریٹرز کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور یہ کہ وہ ریگولیشن کے لیے مزید آپشنز کا فوری جائزہ لے رہے ہیں۔

انھوں نے کسی بھی کاسمیٹک طریقہ کار کے لیے سوچنے والے افراد کو مشورہ دیا کہ وہ ہمیشہ کسی معتبر، بیمہ شدہ اور قابل پریکٹیشنر کو تلاش کریں۔

اینڈریا کا کہنا ہے کہ وہ جسمانی اور ذہنی طور پر زخم خوردہ ہو چکی ہیں۔ اپنے چہرے میں ہونے والے درد کے باعث وہ مسلسل پریشان رہتی ہیں اور کہتی ہیں کہ انھیں ’پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر‘ کی تشخیص ہوئی ہے۔

’میں کبھی دوبارہ ایسا کروانے کا سوچوں گی بھی نہیں اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے کا مشورہ دوں گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.