بلوچستان سے اغوا ہونے والے تعمیراتی کمپنی کے دو کشمیری ملازمین بازیاب

image
بلوچستان کے ضلع قلات سے اغوا ہونے والے تعمیراتی کمپنی کے دو ملازمین تین ماہ بعد بازیاب ہو گئے ہیں۔

حکام کے مطابق سنیچر کو اغوا کاروں نے عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی کو قلات کے علاقے منگچر کے پہاڑی علاقے میں چھوڑ دیا تھا۔

دونوں اتوار کی رات پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں اپنے گھر پہنچ گئے۔

ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مغویوں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اغوا کاروں نے خود چھوڑ دیا تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

بازیاب ہونے والے عبدالرحیم عباسی کے بھائی انعام الحق نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ ’ان کے بھائی کو تین ماہ قبل اغوا کیا گیا تھا، یہ تین مہینے ان پر بڑی بھاری گزرے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں سنیچر کو ٹیلیفون پر بھائی کی بازیابی کی اطلاع دی گئی۔ آج بھائی تین مہینے بعد اپنے گھر مظفرآباد خیریت سے پہنچ گیا۔‘

انعام الحق کا کہنا تھا کہ بھائی کی بازیابی پر پورا خاندان خوش ہے انہیں نئی زندگی ملی ہے۔

لیویز کے مطابق عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی بلوچستان میں کام کرنے والی تعمیراتی کمپنی پروگریسیو ٹیکنیکل ایسوسی ایٹس (پی ٹی اے) میں سائٹ انچارج کے طور پر کام کرتے تھے۔

انہیں کئی دیگر افراد کے ہمراہ 14 اکتوبر کی رات کو قلات کے علاقے منگچر سے تعمیراتی کمپنی کے سائٹ کیمپ سے درجنوں مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔ مسلح افراد نے کمپنی کی مشینری کو بھی نذرِآتش کردیا تھا۔

باقی مغویوں کو اغوا کاروں نے رہا کردیا تھا تاہم ان میں سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین افراد راجہ قیصر، عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی کو اپنی قید میں رکھا۔

مغویوں میں سے کشمیر کے علاقے کوہالہ سے تعلق رکھنے والے راجہ قیصر کو اغوا کاروں نے 30 دسمبر کو قتل کر کے لاش پہاڑی علاقے میں پھینک دی تھی۔ دو دن بعد ان کی لاش کی شناخت ہوئی اور آبائی علاقے پہنچائی گئی۔

عبدالرحیم عباسی اور فیاض قریشی کی بازیابی کے بعد کی تصاویر۔ (فوٹو: فیس بک)

اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی تاہم واقعہ کی تحقیقات کرنے والے اداروں نے علاقے میں سرگرم کالعدم مسلح تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

بعض اطلاعات کے مطابق لواحقین سے تاوان مانگا گیا تاہم مغویوں میں سے ایک کے رشتے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اغوا کار لواحقین سے نہیں بلکہ تعمیراتی کمپنی سے حصہ مانگ رہے تھے اور نہ دینے پر کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے ان کے ملازمین کو اغوا کیا۔‘

راجہ قیصر کے قتل کے بعد مغویوں کے لواحقین کی جانب سے کمپنی پر دباؤ تھا کہ وہ جلد سے جلد مسئلے کو حل کریں تاکہ ان کے پیاروں کو رہائی مل سکے۔ کشمیر کی حکومت نے بھی بلوچستان حکومت اور تعمیراتی کمپنی سے رابطہ کیا تھا۔

مغویوں کی بازیابی کیسے عمل میں آئی اور کیا کوئی تاوان ادا کیا گیا؟ اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر قلات بلال شبیر سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں تاوان کی ادائیگی سے متعلق کوئی علم نہیں۔

بازیاب ہونے والے عبدالرحیم عباسی کے بھائی انعام الحق نے کہا کہ بازیابی کے بدلے رقم کے مطالبے سے متعلق کمپنی کے مالک اور ٹھیکیدار کو پتہ ہو گا۔

’ہمیں علم نہیں کہ بازیابی کیسے عمل میں لائی گئی۔ ہم خوش ہیں کہ ہمارا بھائی زندہ سلامت گھر واپس آ گیا ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.