190 ملین پاؤنڈ کیس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دائر ریفرنس کا فیصلہ تیسری بار مؤخر ہو گیا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ اڈیالہ جیل میں سنانا تھا۔
جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا کہ میں صبح ساڑھے 8 بجے سے عدالت میں موجود ہوں، بانی پی ٹی آئی کو دو بار پیغام بھیجا لیکن وہ نہیں آئے اور نا ہی بشریٰ بی بی یا ان کے وکلا کی طرف سے کوئی پیش ہوا۔
عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک میری فیملی یا وکلا میں سے کوئی نہیں آجاتا تو میں کمرہ عدالت میں نہیں آؤں گا۔
جج ناصر جاوید رانا کا کہنا تھا میں دو گھنٹے سے کمرہ عدالت میں انتظار کر رہا ہوں لیکن کوئی نہیں آیا، فیصلہ سنانے کے لیے ملزمان کو ایک اور موقع دے رہا ہوں، اب کیس کا فیصلہ 17 جنوری کو سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر احتساب عدالت نے فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا۔
احتساب عدالت نے فیصلہ سنانے کیلئے پہلے 23 دسمبر اور اس کے بعد 6 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی پھر فیصلہ سنانے کے لیے تیسری تاریخ 13 جنوری کی دی تھی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا اور نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے گواہان پر جرح کی۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں اہم گواہان سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی بیانات ریکارڈ کروائے، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں گزشتہ سال 27 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے؟
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔