وفاقی حکومت نے چولستان کینال کی تعمیر سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کرلیا جب کہ نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار کی مداخلت پر منصوبہ نیشنل اکنامک کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ( ایکنک) کے ایجنڈے سے ڈراپ کردیا گیا اور منصوبے کی مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لینے کا فیصلہ برقرار رہے گا۔
ذرائع کے مطابق چولستان کینال کی سی سی آئی سے منظوری کا فیصلہ برقرار رہے گا، نگران دور میں ایکنک نے چولستان کینال کی منظوری سی سی آئی سے مشروط کردی تھی۔
اس سے قبل سندھ کی مخالفت کے باوجود سمری ایکنک کو بھجوائی گئی تھی، وزارت منصوبہ بندی نے کابینہ ڈویژن کو ایکنک کے منٹس تبدیلی کی درخواست کی تھی۔
کابینہ ڈویژن سے ایکنک منٹس میں سے چولستان کینال کو نکالنے کی درخواست کی گئی تھی، وزارت منصوبہ بندی کامؤقف تھا کہ ایکنک منٹس میں چولستان کینال غلطی سے شامل ہوا۔
وزارت کا مؤقف تھا کہ ایکنک کا فیصلہ چولستان نہیں صرف گریٹر تھال کینال سےمتعلق تھا۔
ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کو چولستان کینال کی تعمیر پر اعتراض ہے، سرسبز پاکستان اقدامات کے تحت مختلف کینالز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
سندھ نے کینال کی تعمیر کو پانی کی دستیابی کو بڑھانے سے مشروط کیا ہے، حکومت سندھ کو خدشہ ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے صوبے کے پانی کا حصہ کم ہوجائے گا۔
سندھ کا مؤقف ہے کہ مجوزہ کینال کی تعمیر سے قبل پانی کی دستیابی کو بڑھایا جائے، پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ چولستان کینال کو 4 ماہ سیلاب کا پانی ملے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت سندھ حکومت پنجاب کا مؤقف ماننے پر آمادہ نہیں ہے، چولستان کینال اینڈ سسٹم منصوبے پر 211 ارب 40 کروڑ روپے لاگت کا تخمینہ ہے۔
منصوبے کے ذریعے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین کو زرعی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا، منصوبے کے تحت 4 لاکھ ایکڑ اراضی کو زیرکاشت لایا جائے گا۔