وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق کوششوں کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی حکام 20 جنوری کو جو بائیڈن کے جانے سے قبل غزہ میں یرغمالیوں اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وائٹ ہاؤس نے دونوں رہنماؤں کی ٹیلیفونک گفتگو کے بعد ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے غزہ میں لڑائی کو روکنے اور وہاں موجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔صدر بائیڈن نے ’غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اس کے علاوہ انسانی امداد میں اضافے پر بھی بات کی۔‘نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بائیڈن کو مذاکرات میں پیشرفت اور اعلٰی سکیورٹی وفد کے دوحہ دورے کے بارے میں بتایا۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد علاقائی صورتحال، شام میں اسد حکومت کے خاتمے اور خطے میں ایران کی طاقت کے کمزور ہونے پر تبادلہ خیال کیا۔‘بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کو سی این این کے ’سٹیٹ آف دی یونین‘ پروگرام کو بتایا تھا کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچنے کے ’بہت قریب‘ ہیں، لیکن اب بھی حتمی کوششوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیڈن کو دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے بارے میں روزانہ اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے، جہاں جمعرات سے اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل اور عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان بالواسطہ بات چیت میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔
غزہ میں اب تک 46 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سلیوان نے کہا کہ ’ہم اب بھی اس کام کو سر انجام دینے کے لیے اپنے دفتر میں موجود ہر دن کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے پہلے کسی معاہدے تک پہنچنے کا اب بھی موقع ہے، لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ ’حماس لچک دکھانے سے انکار کر دے۔‘وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، نیتن یاہو نے بائیڈن کا اسرائیل کی حمایت اور اس کی سلامتی اور قومی دفاع کے لیے امریکہ کی طرف سے غیر معمولی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔سنیچر کو نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس نے ’فاکس نیوز سنڈے‘ کے پروگرام کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’وہ توقع کرتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ کے آخری دنوں میں مشرق وسطیٰ میں امریکی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کا اعلان کیا جائے گا۔ آخری ایک دو دنوں میں۔‘اسرائیل کے کٹر حامی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو تباہ کرنے کے نیتن یاہو کے مقصد کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امن لانے کا وعدہ کیا ہے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ وہ اسے کیسے پورا کریں گے۔