پاکستان میں بحریہ ٹاؤن کی متعدد جائیدادیں سیل: ’ملک ریاض کے کِیے کی سزا عام آدمی کو نہ دی جائے‘

راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے بحریہ ٹاؤن کے فیز ایٹ میں نوٹسز آویزاں کیے ہیں جن پر درج ہے کہ ’جائیداد میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘ جبکہ کراچی میں سندھ واٹر بورڈ نے ملک ریاض کے خلاف 14 ارب روپے کے واجبات کا حوالہ دیتے ہوئے پانی کا کنکشن منقطع کیا ہے۔
Malik Riaz
Getty Images

پاکستان میں احتساب کے وفاقی ادارے نیب کا کہنا ہے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی کمپنی بحریہ ٹاؤن کی کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری اور اسلام آباد میں واقع رہائشی و کمرشل عمارتوں کو سیل کیا گیا ہے۔

ایک بیان میں نیب نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشی و کمرشل منصوبوں میں سرمایہ کاری سے گریز کریں۔

منگل کو راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت میں بحریہ ٹاؤن کے مبینہ ناجائز قبضوں سے متعلق ابتدائی سماعت ہوئی ہے۔

عدالت نے ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو بھی پیشی کے نوٹس جاری کر رکھے تھے تاہم ان میں سے کوئی بھی ملزم عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا۔

جج اکمل خان نے اس مقدمے کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کی ہے۔

اس عدالتی کارروائی کے بعد نیب نے ایک تفصیلی اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ نیب نے دیگر سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر مفرور ملزمان کو پاکستان واپس لانے کے لیے بھرپور کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ ایسے افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ریفرنس میں بھی ملک ریاض اشتہاری ملزم ہیں۔ تاہم ماضی میں یہ تمام ملزمان خود پر عائد کیے گئے الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ ملک ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ ان پر اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

Rawalpindi
BBC

بحریہ ٹاؤن کی کون سی جائیدادیں سیل کی گئیں؟

نیب کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاون راولپنڈی میں ملک ریاض کی کئی جائیدادوں کو سرکاری تحویل میں لیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے بحریہ ٹاؤن فیز ایٹ میں نوٹسز آویزاں کیے ہیں۔ ضلعی انتطامیہ کے مطابق جائیداد ضبطگی کا حکم گذشتہ روز اسلام آباد کی نیب کورٹ کی جانب سے دیا گیا تھا۔

بحریہ ٹاون کے فیز ایٹ میں واقعہ پلاٹ نمبر 1351 اور مکان نمبر 1440 پر نوٹس آویزاں کیے گئے ہیں۔ انتظامیہ کا موقف ہے کہ یہ جگہ راولپنڈی کے تخت پڑی جنگل کا حصہ تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’رہائش پذیر افراد کو بھی جائیداد ضبطگی کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا۔‘

ان جائیدادوں کے باہر جو نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں ان پر درج ہے کہ ’جائیداد میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘

بحریہ ٹاؤن کے ترجمان کرنل ریٹائرڈ خلیل الرحمان نے بی بی سی کو بتایا کہ انتظامیہ کے چند افراد نوٹس آویزاں کیے گئے ہیں مگر ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ وہ چاہتے کیا ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایک طرف احتساب عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے جہاں ’ہم جا کر اپنا جواب دے رہے ہیں اور دوسری طرف بحریہ کے خلاف یکطرفہ کارروائی کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ابھی ہمیں یہ نہیں معلوم کتنی جائیدادیں سیل ہو گئی ہیں اور کتنی اور فہرست میں شامل ہیں۔

ان کے مطابق ابھی بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کے سامنے بھی تصویر واضح نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک وہ یہی جانتے ہیں کہ ’پیر کو احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کو اب 20 مارچ تک ملتوی کیا گیا ہے۔ اب دیکھتے ہیں کہ انتظامیہ اور نیب وہاں کیا موقف پیش کرتے ہیں۔‘

Notice
BBC

نیب کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور دیگر کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے متعدد مقدمات اس وقت زیر تفتیش ہیں۔

نیب نے ان ملزمان کے خلاف اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں متعدد ریفرنسز دائر کر رکھے ہیں اور ان عدالتوں نے تمام ملزمان کو طلب کر رکھا ہے۔

نیب کے مطابق ان مقدمات میں ملک ریاض احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں بحریہ ٹاؤن کے نام پر نہ صرف سرکاری بلکہ نجی اراضی پر ناجائز قبضہ کرنے، بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کرنے اور عوام سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے کے الزامات اور ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔

نیب نے کہا ہے کہ اس سے متعلق حالیہ کارروائیوں میں کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری (گالف سٹی) اور اسلام آباد میں بحریہ ٹاؤن کی متعدد کمرشل اور رہائشی املاک کو سیل کر دیا گیا ہے، جن میں کثیر المنزلہ کمرشل عمارتیں بھی شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں بینک اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد کر دی گئی ہیں اور اس حوالے سے مزید کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔

اعلامیے کے مطابق نیب پاکستان کے شہریوں کے حقوق کے مکمل تحفظ کے لیے بحریہ ٹاؤن پاکستان کے خلاف اپنی قانونی کارروائیاں بغیر کسی تاخیر اور دباؤ کے جاری رکھے گا۔

نیب کے مطابق ملک ریاض احمد، جو اس وقت دبئی میں این سی اے کیس میں عدالتی مفرور کے طور پر مقیم ہیں، نے حال ہی میں وہاں لگژری اپارٹمنٹس کی تعمیر کا ایک نیا منصوبہ شروع کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق نیب کے پاس اس بات کے ابتدائی شواہد موجود ہیں کہ پاکستان سے کچھ افراد مجرمانہ طور پر اس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کے لیے اپنی رقم دبئی منتقل کر کے ملک ریاض احمد کی مدد کر رہے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چونکہ نیب کے پاس ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، اس لیے یہ رقوم غیر قانونی طریقوں سے بیرون ممالک بھیجی گئی ہیں۔

نیب نے کہا ہے کہ اس منصوبے کے لیے پاکستان سے جو بھی فنڈز منتقل کیے جائیں گے اسے منی لانڈرنگ تصور کیا جائے گا اور ملوث عناصر کے خلاف بلا تفریق قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ بحریہ ٹاؤن کی طرف سے کسی بھی پرکشش لالچ سے گریز کریں اور اپنی محنت سے کمائی گئی بچت کو محفوظ رکھیں۔

’سزا عام آدمی کو نہ دی جائے‘

پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر کڑی نظر رکھنے والے تجزیہ کار احسن ملک نے نیب اور ایف آئی اے کی طرف سے اختیار کیے گئے طریقہ کار پر تنقید کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ادارے بہت عرصے بعد جاگے ہیں کیونکہ جو املاک بھی ضبط ہو رہی ہیں پہلے یہی ادارے ان کی ٹرانسفر لیٹرز تک بھی جاری کرتے رہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر ملک ریاض نے کچھ غلط کیا ہے تو پھر اس کی سزا ان کو ملنی چاہیے۔

احسن ملک کے مطابق ’جو گھر کسی نے خریدا ہے اور ٹیکسز اور ڈیوٹی ادا کر کے الاٹمنٹ لیٹر بھی لیا ہے تو اب خریدار کو تو سزا مت دیں۔‘

انھوں نے کہا کہ اس میں اب حکومت ایک ایسا فارمولا تیار کر سکتی ہے کہ جس سے عوام اور عام خریدار کو نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ احسن ملک کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے دفاتر میں متعلقہ صوبائی محکموں کے ریویونیو افسران کو بٹھا کر اس عمل کی درستگی کی جا سکتی ہے اور ادارے نئے سرے سے فیس یا چارجز خریداروں سے لے سکتے ہیں۔

تاہم انھوں نے کہا کہ اب کسی عام آدمی کو اس کی محنت کی کمائی سے حاصل کی گئی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کمپنی کی طرف سے باقی ادائیگیوں کا مسئلہ ہے تو پھر بحریہ کے رہائشیوں سے بجلی، گیس اور پانی کے بل بھی ادارے براہ راست لے سکتے ہیں۔ مگر ان کے پانی کے کنکشن کاٹ دینا ’مناسب عمل نہیں۔‘

ان کے مطابق کراچی میں سندھ واٹر بورڈ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملک ریاض کے خلاف 14 ارب کے واجبات ہیں اس وجہ سے پانی کا کنکشن منقطع کیا گیا ہے۔ احسن ملک کے مطابق سندھ واٹر بورڈ کو یہ واجبات ملک ریاض سے ہی لینے چاہیں اور عام آدمی سے اب پانی بل براہ راست بورڈ خود موصول کرے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ملک ریاض سندھ واٹر بورڈ سے پانی لیتے ہیں۔ اب اس بورڈ نے کنکشن کاٹ لیا ہے اور کہا ہے کہ 14 ارب کے واجبات ہیں۔ اب خریداروں کو سزا کیوں دے رہے ہیں۔ عام آدمی کو اس کی سزا دیں۔‘

ان کے مطابق اگر ملک ریاض واپس نہیں بھی آتے تو بحریہ ٹاؤن کی رہائشی سکیموں کا انتظام متعلقہ کمشنر اور ہر شہر کی ترقیاتی اتھارٹی کے سپرد کیا جا سکتا ہے۔

الائیڈ ڈویلپرز کے ڈاکٹر شفیق الرحمان کا کہنا ہے کہ اب عام آدمی بھی نیب اور ایف آئی اے کی کارروائیوں سے متاثر ہوگا کیونکہ بحریہ کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچنے سے ان کی جائیداد کی بھی مارکیٹ ویلیو گرے گی۔

ان کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے ڈیلرز کے ذریعے ہزاروں فائلیں فروخت کر رکھی ہیں مگر اب لوگ جب فروخت کے لیے جائیں گے تو صورتحال اتنی اچھی نہیں ہوگی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.