اداکار اعجاز خان کا شو ’ہاؤس اریسٹ‘ فحش مواد کے الزام پر ہٹا دیا گیا، خواتین کمیشن کی جانب سے طلبی

کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث اعجاز خان کا شو ’ہاؤس اریسٹ‘ اب او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اعجاز خان
Getty Images
اعجاز خان مقبل ریئلٹی شو بگ باس سے مشہور ہوئے

انڈین فلم اداکار اعجاز خان او ٹی ٹی پر اپنے شو ’ہاؤس اریسٹ‘ کے حوالے سے تنازعات کا شکار ہیں۔ ان پر اپنے شو میں فحش مواد دکھانے کا الزام ہے۔ وہ اور ان کا شو کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس نے اداکار اعجاز خان، پروڈیوسر راجکمار پانڈے اور دیگر کے خلاف اولو ایپ پر ان کے ویب شو ہاؤس اریسٹ پر مبینہ فحش مواد پر ایف آئی آر درج کی ہے۔

دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق امبولی پولیس سٹیشن کے اہلکار نے کہا: ’دائیں بازو کے ایک کارکن گوتم راوریا کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے اداکار اعجاز خان، ہاؤس اریسٹ ویب شو کے پروڈیوسر راجکمار پانڈے اور اولو ایپ کے دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔‘

مغربی ریاست مہاراشٹر کی ایم ایل اے اور بی جے پی لیڈر چترا کشور واگھ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا: ’اولو ایپ سے ہاؤس اریسٹ پروگرام کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس ایپ کو سمن بھی جاری کیے گئے ہیں۔۔۔ ہاؤس اریسٹ جیسے شوز مجرمانہ ذہنیت کو فروغ دیتے ہیں۔‘

اس سے قبل بی جے پی کے رکن پارلیمان نشی کانت دوبے نے شو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر لکھا: ’ایسا نہیں چلے گا، ہماری کمیٹی اس کے خلاف کارروائی کرے گی۔‘

'قومی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے طلبی'

نشی کانت دوبے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چیئرمین ہیں اور ان کے ردعمل کے بعد یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کے ماتحت کام کرنے والی کمیٹی اعجاز خان کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

بی جے پی لیڈر چترا کشور واگھ نے کہا ہے کہ مہاراشٹر حکومت ’تفریح کے نام پر جاری اس فحش بکواس کو برداشت نہیں کرے گی اور اس طرح کے دیگر شوز کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔‘

اس سے قبل سٹینڈ اپ کامیڈی کے ایک معروف شو کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔

دوسری جانب اتر پردیش ریاستی خواتین کمیشن کی رکن ڈاکٹر پرینکا موریہ نے کہا ہے کہ ’قومی کمیشن برائے خواتین نے ہاؤس اریسٹ ویب سیریز میں قابل اعتراض مواد پیش کرنے پر اولو ایپ کے سی ای او ویبھو اگروال اور اداکار اعجاز خان کو 9 مئی کو طلب کیا ہے۔

اس نے سوال کیا ہے کہ ’کیا ہم تفریح اور فحاشی کے درمیان کی لکیر کے بارے میں غیر حساس ہو رہے ہیں؟‘

خواتین کے قومی کمیشن نے سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ اس نے اولو ایپ کا از خود نوٹس لیا ہے اور اس کے سی ای او اور شو کے شرکاء کو 9 مئی کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے لیے طلب کیا ہے۔

29 اپریل 2025 کی ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں شو کے میزبان اعجاز خان شرکا سے مباشرت کے مناظر اور کپڑے اتارنے کے لیے دباؤ ڈالتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ اس میں شرکا بظاہر ہچکچاتے نظر آ رہے ہیں۔

این سی ڈبلیو نے مواد کو ’شدید پریشان کن‘ اور خواتین کی رضامندی اور وقار کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

این سی ڈبلیو کی چیئرپرسن وجے راہتکر نے کہا: ’اس قسم کے بے ہودہ اور استحصال کرنے والے مواد کو تفریح کے نام پر پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو محتاط رہنا چاہیے کہ وہ اخلاقی حدود کو عبور نہ کریں یا جبر اورصدمے کو معمول نہ بنائیں۔‘

اسی طرح مہاراشٹر کی اہم سیاسی جماعت شیو سینا کی راجیہ سبھا ایم پی پرینکا چترویدی نے بھی ہاؤس اریسٹ کے متنازع شو پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹفارم ایکس پر لکھا: ’میں نے پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی میں یہ مسئلہ اٹھایا ہے کہ اولو ایپ اور آلٹ بالاجی جیسی ایپس فحش مواد کے لیے وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں سے بچنے میں کامیاب ہو گئی ہیں۔ میں اب بھی ان کے جواب کا انتظار کر رہی ہوں۔‘

اس معاملے پر مہاراشٹر میں سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو اعظمی نے کہا ہے کہ ’اعجاز خان کو جیل بھیج دیا جانا چاہیے۔ ہم اس طرح کے شوز کو کبھی برداشت نہیں کر سکتے۔ مسلمان ہونے کے ناطے وہ ایسا شو دکھا رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس آدمی کے شو کو روکنا چاہیے اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانی چاہیے۔‘

اعجاز خان پہلے بھی متنازع رہے ہیں

بالی وڈ اداکار اعجاز خان اس سے قبل بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ وہ ریئلٹی شو بگ باس میں نظر آنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔ جبکہ سنہ 2021 میں انھیں منشیات کے ایک کیس میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے گرفتار کیا تھا۔

اس سے قبل سنہ 2020 میں انھیں ایک دوسرے معاملے میں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ان پر کھار پولیس سٹیشن میں توہین، نفرت انگیز تقریر اور احکامات کی نافرمانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق انھیں 2018 میں منشیات سے متعلق ایک کیس میں بھی گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ اعجاز خان نے اسے ایک سازش قرار دیا تھا۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق اعجاز خان کی میزبانی والا شو ہاؤس اریسٹ 11 اپریل سنہ 2025کو شروع ہوا تھا اور اسے اولو ایپ پر نشر کیا جا رہا تھا۔

اسے بگ باس اور لاک اپ جیسے ریئلٹی شو کا غیر سنسر شدہ ورژن کہا جا رہا تھا۔ اس میں 12 لوگوں کو ایک عالیشان گھر میں رکھا گیا ہے۔ ان میں نو خواتین ہیں جبکہ تین مرد ہیں۔ ان سے گھر کے اندر مختلف کام کروائے جاتے ہیں۔ اور اسی سلسلے میں 29 اپریل کے کلپس وائرل ہوئے جس پر انڈیا کی خواتین کمیشن نے از خود نوٹس لیا ہے۔

انڈیا میں متنازع ہونے والے ریئلٹی شوز

حالیہ دنوں سوشل میڈیا اور او ٹی ٹی پلیٹفارم پر دکھائے جانے والے مواد کے حوالے سے کئی تنازعات سامنے آئے ہیں۔ اس سے قبل فروری میں یوٹیوبر اور کامیڈین سمے رینا کے شو 'انڈیاز گاٹ لیٹنٹ' پر ہنگامہ برپا ہوا تھا۔

شو کے ایک ایپی سوڈ میں یوٹیوبر رنویر الہ آبادیہ نے ایک تبصرہ کیا جس پر کافی تنقید کی گئی۔ اسے انتہائی فحش اور قابل اعتراض قرار دیا گیا۔

رنویر نے شو میں شریک ایک شخص سے اپنے والدین کے ذاتی تعلقات پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

اگرچہ رنویر الہ آبادیہ نے بعد میں اپنے تبصرے پر معذرت کر لی لیکن یہ تنازع کافی دیر تک جاری رہا۔

انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ 'میرا تبصرہ درست نہیں تھا اور یہ مزاحیہ بھی نہیں تھا۔ کامیڈی میری مہارت نہیں ہے۔ میں اس کی کوئی وضاحت نہیں کروں گا۔ میں صرف سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ جو ہوا وہ کول نہیں تھا۔ میں خاندان کی بے عزتی نہیں کروں گا۔ میں نے میکرز سے کہہ دیا ہے کہ وہ متنازع تبصرہ ہٹا دیں۔'

اسی طرح سنہ 2023 کے آخر میں رونما ہونے والے ایک اور تنازعے میں یوٹیوبر اور بگ باس او ٹی ٹی کے فاتح ایلوش یادو سمیت چھ لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق یہ ایف آئی آر ریو پارٹی میں سانپ کا زہر فراہم کرنے کے الزام میں درج کی گئی تھی۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.