انڈیا کے شہر حیدرآباد میں جاری عالمی مقابلہ حسن یعنی مس ورلڈ کے مقابلے میں مس انگلینڈ کی جانب سے ناروا سلوک کے الزام کے بعد کنارہ کشی اختیار کرنے کی بات ابھی پرانی نہیں ہوئی تھی کہ تھائی لینڈ کا مس گرینڈ انٹرنیشنل مقابلہ جیتنے والی انڈیا کی ریچل گپتا نے بھی اس بیوٹی پیجنٹ پر ناروا سلوک کے ساتھ ساتھ ہراساں کرنے اور باڈی شیمنگ کے الزامات عائد کیے ہیں۔
انڈیا کے شہر حیدرآباد میں جاری عالمی مقابلہ حسن یعنی مس ورلڈ کے مقابلے میں مس انگلینڈ کی جانب سے ناروا سلوک کے الزام کے بعد کنارہ کشی اختیار کرنے کی بات ابھی پرانی نہیں ہوئی تھی کہ تھائی لینڈ کا مس گرینڈ انٹرنیشنل مقابلہ جیتنے والی انڈیا کی ریچل گپتا نے بھی اس بیوٹی پیجنٹ پر ناروا سلوک کے ساتھ ساتھ ہراساں کرنے اور باڈی شیمنگ کے الزامات عائد کرتے ہوئے اپنے ٹائٹل سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
جبکہ مس گرینڈ انٹرنیشنل تنظیم نے بھی ایک بیان میں ریچل گپتا سے تاج واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ بطور کوئین مس گرینڈ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی تھی۔'
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب مس گرینڈ انٹرنیشنل یا ایم جی آئی کہلانے والے بیوٹی پیجنٹ نے28 مئی کو سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ وہ 2024 کی فاتح مس انڈیا ریچل گپتا کا تاج واپس لے رہے ہیں۔
اس کے جواب میں اسی روز ریچل گپتا نے پہلے تو اعلان کیا کہ وہ اس ٹائٹل سے مستعفی ہو رہی ہیں تاہم بعد میں یوٹیوب پر ایک طویل ویڈیو پوسٹ کی اور اسے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لنک کیا تاکہ وہ اس فیصلے کی وجوہات بتا سکیں۔
اس ویڈیو میں ریچل گپتا نے دعویٰ کیا کہ 'یہ ویڈیو گذشتہ سات ماہ میں ان کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کے بارے میں ہے جسے سن کر سب کو ایک صدمہ پہنچے گا۔'
انھوں نے دعویٰ کیا کہ 'میں شفافیت کے ساتھ آپ کو اس سب کی وجوہات بتانا چاہتی ہوں۔ میں یہ ان بہت سی لڑکیوں کے لیے کر رہی ہوں جن کا وہی خواب ہی جو اس مقابلے میں حصلہ لیتے ہوئے میرا تھا۔'
ریچل گپتا نے اپنی اس ویڈیو میں الزام عائد کیا کہ انھیں طے شدہ معاوضہ ادا نہیں کیا گیا اور انھیں نامناسب رہائش دی گئی اور باڈی شیمنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تاہم ان کے الزامات سے قبل یہ جانتے ہیں کہ مس گرینڈ انٹرنیشنل کی انتظامیہ نے ان سے ٹائٹل اور تاج واپس لینے کا اعلان کیوں کیا؟
https://twitter.com/MissGrandInter/status/1927623218476810644
فاتح حسینہ پر ذمہ داریوں میں کوتاہی کا الزام
مس گرینڈ انٹرنیشنل کی انتظامیہ نے ایک بیان میں باضابطہ اعلان کیا کہ 'مس گرینڈ انٹرنیشنل آرگنائزیشن نے مس ریچل گپتا کا مس گرینڈ انٹرنیشنل 2024 کا ٹائٹل فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔'
بیان کے مطابق 'یہ فیصلہ ان کی تفویض کردہ ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکامی، تنظیم کی پیشگی منظوری کے بغیر بیرونی منصوبوں میں مصروفیت اور گوئتے مالا کے طے شدہ دورے میں حصہ لینے سے انکار کے بعد کیا گیا ہے۔'
تنظیمکا کہنا ہے کہ 'نتیجتاً، تنظیم نے فوری طور پر ان کا ٹائٹل (اعزاز) منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریچل گپتا اب مس گرینڈ انٹرنیشنل 2024 سے وابستہ ٹائٹل استعمال کرنے یا تاج پہننے کی مجاز نہیں ہیں۔'
تنظیم نے ریچل گپتا کو 30 دن کے اندر تاج ایم جی آئی ہیڈ آفس کو واپس کرنے کا نوٹس دیا ہے۔
ریچل گپتا کی جانب سے ویڈیو میں لگائے گئے الزامات پر بی بی سی نے مس گرینڈ انرنیشنل سے ان کا موقف جاننے کی کوشش کی جس کا جواب انھوں نے بی بی سی کو بذریعہ ای میل دیا لیکن پہلے جانتے ہیں ریچل گپتا نے مس گرینڈ انٹرنیشنل پرکیا الزامات لگائے ہیں۔
https://twitter.com/_rachelgupta_/status/1927692856250044573
’ہم سے ٹک ٹاک پر سستی چیزیں بیچنے کو کہا جاتا ہے‘
ریچل گپتا نے سوشل میڈیا پر ایک طویل ویڈیو پوسٹ کی جس میں انھوں نے مس گرینڈ انٹرنیشنل میں گزرے سات ماہ کے تجربات بیان کرتے ہوئے بیوٹی پیجنٹ پر متعدد الزامات عائد کیے۔
اس ویڈیو بیان کے دوران وہ کئی بار آبدیدہ ہوئیں۔
ریچل گپتا نے پوسٹ کردہ ویڈیو میں کہا کہ'میں مقابلہ جیتی تو مجھے کسی نے تنبیہ نہیں کی میں نے یہ سب اپنے تجربے سے سیکھا۔ میں نہیں چاہتی کوئی اور لڑکی اس سب سے گزرے۔'
ان کا کہنا ہے کہ اس تجربے نے انھیں ذہنی طور پر بہت متاثر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'میں آخری بار تب خوشی ہوئی تھی جس رات میں مقابلہ جیتی۔ اس کے بعد سب کچھ بد سے بد تر ہو گیا۔ میں اکیلی اور ڈپریس ہو گئی۔ اپنا کراؤن چھوڑنے کے لیے بہت ہمت چاہیے تھی جس کے لیے میں نے اتنی محنت کی۔'
انھوں نے مس گرینڈ انٹرنیشنل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں 'مسلسل ہراساں اور ذہنی تشدد' کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے ویڈیو میں کہا کہ وہ عوام کی حمایت کی وجہ سے مقابلہ جیت تو گئیں لیکن 'مس گرینڈ انٹرنیشنل کے منتظمین نے ان کے تھائی لینڈ میں قیام کے دوران ان کی سہولیات کا خیال نہیں رکھا اور انھیں چھوٹے سے کمرے والے ہوٹل میں ایک ماہ تک رہائش دی۔'
ریچل گپتا نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا کہ 'مجھے گاڑی نہیں دی گئی۔ مقامی فون نہیں دیا گیا۔ میں نے خود جا کر مقامی فون کنکشن لیا تاکہ خاندان سے رابطے میں رہوں۔ وہاں کھانا پکانے کے لیے برتن تک نہیں تھے۔ کھانے پینے کا سامان نہیں تھا۔'
ان کا کہنا تھا 'میں ادارے کی ذمہ داری تھی لیکن ادارے نے نہ میرے صحت اور نہ ہی کھانے پینے کا خیال رکھا اور مجھے جنک فوڈ کھانا پڑا۔'
ریچل گپتا نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ انھیں ایک ماہ بعد ادارے کی جانب سے طے شدہ رقم نہیں دی گئی اور سب خرچہ ان کے والدین نے کیا۔
ریچل نے مقابلہِ حسن کے ادارے پر باڈی شیمنگ کا الزام بھی عائد کیا۔
انھوں نے کہا کہ 'ایک بار انھوں (ادارے) نے اپنا نمائندہ بھیجا جس نے میرے جسم پر جگہ جگہ چٹکی بھر کر کہا یہاں سے چربی کم کرو۔'
ان کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ 'ایونٹس کے ریڈ کارپٹ پر ہنستی مسکراتی حسیناؤں کی حقیقیت وہ نہیں ہوتی۔'
انھوں نے الزام عائد کیا کہ وہ ادارے کے زہریلے ماحول سے بہت رنجیدہ تھیں۔ 'مجھے لگا میں جیتنے کے بعد ملنے والی رقم سے اپنی زندگی بدل سکوں گی۔ لیکن مجھے بعد میں پتا چلا کہ مجھے انعامی رقم سال کے آخر میں ملنی ہے اور اس دوران انھوں نے مجھے ماہانہ معاوضہ بھی نہیں دیا مجھے ہر ماہ کھانے تک کے لیے پیسے مانگنے پڑتے تھے۔'
ان کا الزام ہے کہ ادارہ لڑکیوں کو ہراساں کیے جانے کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا اور الٹا انھیں موردِ الزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ 'ایک موقع پر ان کی غیر موجودگی میں ان کے سامان سے رقم چوری ہو گئی اور ایک ماہ تک ادارہ صرف تحقیقات کا کہتا رہا۔ اور پھر انھوں نےعدم ثبوت کا عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے۔‘
انھوں نے بیوٹی پیجنٹ پر الزام عائد کیا کہ اگرچہ اس میں شریک خواتین کوئین منتخب ہوتی ہیں لیکن انھیں 'سیلز گرلز کی طرح رکھا جاتا ہے۔'
وہ کہتی ہیں 'ہم سے ٹک ٹاک پر سستی چیزیں بیچنے کو کہا جاتا ہے۔ کیونکہ ادارہ ایسا چاہتا ہے تو کوئی انکار بھی نہیں کر سکتا اور آپ کو کرنا پڑتا ہے۔'
ریچل گپتا نے کہا 'وہ لڑکیاں جن کے پاس بچوں کے لیے، کاروبار کے لیے اچھے آئیڈیاز ہیں انھیں چلی پیسٹ بیچنے کو کہا جاتا ہے۔'
انھوں نے کہا وہ کچھ بڑا کرنے کے ارادے رکھتی تھیں۔ 'میں اپنی آواز کو اس طرح استعمال کرنا چاہتی ہوں جس کا کوئی فائدہ ہو۔ ملکہ حسن بننا صرف انٹرٹینمنٹ کے لیے ہی نہیں ہے۔'
انھوں نے الزام عائد کیا کہ یہ بیوٹی پیجنٹ کے ادارے حقیقت میں فلاحی کاموں میں دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ 'ان کاموں سے پیسے نہیں کمایا جا سکتا۔'
ان کا یہ بھی الزام ہے کہ مقابلے کی شرکا کو دیے جانے والی کانکریکٹ ناقابلِ ترمیم ہوتے ہیں اور ان میں لڑکیوں کو کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ٹائٹل جیتنے کے دو ماہ سے بھی کم وقت میں انھوں نے مجھ سے تاج واپس لینے کی دھمکی دی۔ 'آپ ان کے سامنے کوئی مسئلہ نہیں اجاگر کر سکتے۔ وہ آپ کو ڈی کراؤن کرنے کی دھمکی دے دیتے ہیں۔'
ریچل گپتا نے یہ بھی الزام عائد کیا کے مقابلوں کے دوران جج لڑکیوں کے جسموں کو سر سے پاؤں تک جج کرتے ہوئے بہت نامناسب الفاظ کا استعمال کرتے ہیں۔
مس گرینڈ انٹرنیشنل کا ریچل کے الزامات پر مفصل جواب
https://www.instagram.com/p/DKPTHILvfcY/?img_index=1&igsh=cjF3enNwYnBjcXZp
ریچل گپتا نے ایم جی آئی پر متعدد الزامات عائد کیے جن کے بارے میں تنظیم کا موقف جاننے کے لے بی بی سی اردو نے ان سے رابطہ کیا جس پر انھوں نے بذریعہ ای میل ایک تفصیلی جواب دیتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بیوٹی پیجنٹ نے یہ بیان اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر بھی شائع کیا ہے۔ جس میں ریچل کی جانب سے کچھ ایسی سرگرمیوں کا ذکر کیا گیا ہے جو ان کو تفویض کردہ ذمہ داریوں کے برخلاف تھیں۔
ریچل گپتا کے ٹائٹل کو منسوخ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے تنظیم نے تفصیلی بیان کے ساتھ ریچل کی ای میلز اور ان کی جانب سےبھیجا گیا لیگل نوٹس بھی شائع کیا ہے۔
مس گرینڈ انٹرنیشنل تنظیم کا کہنا ہے کہ 'ریچل گپتا نے تنظیم کو بتائے بغیر ان کے ایک سپانسر ہسپتال سے اپنی والدہ اور بہن کی مفت سرجری کروائی اور تنظیم کے سپانسر کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا۔'
ایم جی آئی نے ریچل کی جانب سے رقم چوری ہونے کے الزام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ' تھائی لینڈ قیام کے دوران ریچل 1000 ڈالر چوری ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ ان کے پاس یہ رقم تھی۔ تنظیم کو یقین ہے کہ یہ دعویٰ اضافی فنڈز حاصل کرنے کے لیے من گھڑت الزام تھا۔'
ایم جی آئینے ان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ' ریچل نے انڈیا واپس آنے کے بعد آزادانہ طور پر کام کرنا شروع کیا اور ذاتی طور پر اس سے فائدہ اٹھایا جو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔'
ریچل گپتا کی جانب سے ماہانہ معاوضے کی عدم ادائیگی کے الزام کے جواب میں ایم جی آئی کا کہنا تھا کہ 'انھوں نے دسمبر سے واجب الادا رقم کا مطالبہ کیا، حالانکہ وہ اس سے پہلے بنکاک جا چکی تھیں۔ انھوں نے نقد رقم وصول کرنے سے انکار کر دیا اور انڈیا میں اپنے اکاؤنٹ میں بینک ٹرانسفر پر اصرار کیا۔ اگرچہ تنظیم اس پر عمل کرنے کے لیے تیار تھی انھیں قانونی طور پر ضروری بین الاقوامی منتقلی فیس ادا کرنے کے لیے کہا گیا جس سے انھوں نے انکار کر دیا۔'
ریچل نے چونکہ الزام عائد کیا کہ انھوں نے تھائی لینڈ میں اپنے اخراجات خود برداشت کیے تو اس پر ایم جی آئی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ 'انھوں نے مشروبات، کھانے پینے، نقل و حمل، ہوائی اڈے کی فیس اور اپنے تاج کی ترسیل سے متعلق سامان کے اخراجات کے لیے 4,000 ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔ جب ان سے دستاویزات طلب کی گئیں تو وہ کوئی دستاویزات فراہم کرنے سے قاصر تھیں، اور تنظیم قانونی یا اخلاقی طور پر مناسب رسیدوں کے بغیر ادائیگیوں پر کارروائی نہیں کر سکتی۔‘

گوئتے مالا کے سفر سے پہلے پیدا ہونے والی صورتحال پر ایم جی آئی کا کہنا تھا کہ 'گوئٹے مالا جانے سے قبل انھوں (ریچل گپتا ) نے ایک بار پھر غیر مصدقہ اخراجات کی ادائیگی کامعاملہ اٹھایا اور دھمکی دی کہ جب تک پیسے نہیں بھیجے جاتے وہ سفر نہیں کریں گی۔ تنظیم کی جانب سے بار بار پوچھے جانے والے سوالات کے باوجود کہ آیا وہ جائیں گی یا نہیں، انھوں نے تصدیق نہیں کی اور رقم کی ادائیگی کے لیے دباؤ ڈالتی رہیں جو ایک نامناسب اور جبری حربہ ہے۔'
ایم جی آئی کے مطابق ریچل گپتا نے ایک انڈین قانونی فرم کے ذریعے تنظیم کو باضابطہ قانونی نوٹس بھیجا جس میں تنظیم پر مختلف دعوؤں کا الزام لگایا گیا اور مالی معاوضے کا مطالبہ کیا گیا۔
ایم جی آئی نے کے مطابق تنظیم نے ریچل گپتا کے وکیل کو ایک واضح اور باضابطہ جواب بھیجا اور باضابطہ طور پر ان کا معاہدہ ختم کر دیا۔
مس گرینڈ انٹرنیشنل نے اگرچہ بی بی سی کو بھیجے گئے جواب میں ریچل گپتا کے بیشتر الزامات کا جواب دیا تاہم انھوں نے باڈی شیمنگ اور ہراساں کیے جانے سمیت متعدد الزامات کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سوشل میڈیا پر ریچل گپتا کی حمایت
سوشل میڈیا صارفین حال ہی میں مقابلہ حسن کی شرکا کی جانب سے خدشات اور اعتراضات کا اظہار کیے جانے کے بعد ریچل گپتا کی حمایت کرتے نظر آئے ہیں۔
کئی صارفین کا کہنا تھا کہ انھیں خوشی ہے کہ کسی نے تو سامنے آکر یہ بات کہی۔
سوارب شیخ نامی سوشل میڈیا صارف نے اس معاملے پر تبصرہ لکھا کہ'میں ریچل گپتا کے ساتھ ہوں کہ انھوں نے ہمت کے ساتھ اس بدسلوکی کے خلاف آواز اٹھائی۔ کوئی بھی تاج آپ کی فلاح اور وقار کی قربانی کا مستحق نہیں ہوسکتا۔'
میلا نامی صارف کا کہنا تھا کہ 'میں نے ریچل گپتا کی ویڈیو کا بیس منٹ کا حصہ دیکھا ہے اور آبدیدہ ہوں کیونکہ یہ میری سوچ سے بھی بد تر ہے۔ ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے۔ اگر میں ایسی صورتحال میں ہوتی تو میں بلکل برادشت نہ کر سکتی۔ ریچل بہت مضبوط ہیں۔'
مس گرینڈ انرٹیشنل کی جانب سے ریچل کو ڈی کراؤن کیے جانے کی پوسٹ پر صارفین کا ملا جلا ردِ عمل تھا چونکہ یہ ویڈیو کی ریلیز سے پہلے شائع ہوا تو چند ایک صارفین نے پہلے سے کچھ غلط ہونے کا شبہ ظاہر کر دیا۔
ان کا کہنا تھا 'اگر وہ آپ کو چھوڑ رہی ہے تو کچھ غلط ہوا ہوگا۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ اسے کنٹرول کر سکتے ہیں، لیکن وہ جانے نہیں دے گی۔ اس کو شاباش ہے۔'
رچرڈ آرچ نامی صارف نے تبصرہ کیا کہ 'آپ لوگوں کو بہتر قانونی مشورے کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آپ زیادہ تر انہی کے ای میلز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر دکھا رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ریچل، کو ای میلز اور ٹیکسٹ / معلومات شائع کرنے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا! وہ لفظی طور پر اس بات کا اظہار کر رہی ہے کہ آپ لوگ کیا غلط کر رہے تھے اور آپ نے کبھی انھیں سنا ہی نہیں۔'
جوجو بی نامی ایک صارف نے استہزایہ انداز میں لکھا 'اچھی بات ہے۔ ہم ریچل کو ٹک ٹاک پر گروسریز بیچتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے۔'
تاہم کچھ صارفین نے ان پر تنقید بھی کی۔
ایک صارف میناجم نے لکھا 'ماضی کے بین الاقوامی فاتحین اور کوئنز کے مقابلے میں ریچل نے بہت کام نہیں کیا۔ ان میں سے کچھ تھائی لینڈ میں بھی نہیں رہیں، وہ کام کرنے کے لیے دنیا بھر میں گھوم رہی تھیں۔ شاید ریچل کو گھر کی یاد آئی اور وہ ماضی کی کوئنز کی طرح کام نہیں سنبھال سکیں۔'
انھوں نے مزید لکھا کہ ’اگر آپ لوگ ایم جی آئی کی ساکھ بچاناچاہتے ہیں تو اپنی خواتین اور اپنے مداحوں کو سنیں!ہر چیز کو تصادم نہیں بنانا چاہیے۔ ہر کسی کو سنے جانے اور آگے بڑھنے کے قابل ہونا چاہیے، لیکن آپ لوگوں کے لیے ایسا کرنا ناممکن لگتا ہے۔ مجھے ریچل پر یقین ہے۔‘