انڈیا میں ایک 22 سالہ قانون کی طالبہ کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شرمشٹھا پنولی پر الزام ہے کہ انھوں نے دانستہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے ہتک آمیز باتیں کیں۔
انڈیا میں ایک 22 سالہ قانون کی طالبہ کو مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شرمشٹھا پنولی پر الزام ہے کہ انھوں نے دانستہ طور پر مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے ہتک آمیز باتیں کیں۔
شرمشٹھا ایک انفلوئنسر ہیں جن کی طرف سے سوشل میڈیا پر اکثر اشتعال انگیز ویڈیوز پوسٹ کی گئیں۔ بعض ویڈیوز میں انھوں نے مبینہ طور پر ہتک آمیز اور نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ تاہم اپنی گرفتاری کے وقت انھوں نے کہا تھا کہ یہ ’جمہوریت نہیں ہے۔‘
ان کی گرفتاری پر بی جے پی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے پولیس پر تنقید کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دیا ہے۔ نیدر لیںڈ کی ایک انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے رکن پارلیمان نے بھی ان کی حمایت میں بیان پوسٹ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی رہائی کے لیے اور ان کی مخالفت میں مختلف ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں۔
اس گرفتاری پر مغربی بنگال کی حکومت کو بعض حلقوں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے تاہم اس معاملے پر حکومتی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس گرفتاری میں تمام ضابطوں کی پاسداری کی گئی ہے۔
ویڈیوز، دھمکیاں اور معافی
شرمشٹھا کا تعلق مغربی بنگال ریاست کے شہر کولکتہ سے ہے اور وہ مہاراشٹر کے شہر پونے کے ایک کالج سے قانون کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
کولکتہ اور کئی دیگر جگہوں پر ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کیے جانے کے بعد وہ روپوش ہو گئی تھیں۔ کولکتہ پولیس نے انھيں 30 مئی کو دلی کے نواحی شہر گروگرام سے گرفتار کیا اور انھیں کولکتہ لے جایا گیا۔
وہ سوشل میڈیا پر بہت سرگرم ہیں اور انڈیا، پاکستان ٹکراؤ کے دوران ان کی اکثر پوسٹس وائرل ہوئیں۔ وہ ایک انفلوئنسر ہیں اور ایکس اور انسٹاگرام پر ان کے ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ فالوور ہیں۔
انڈیا کی جانب سے پاکستان میں میزائل حملوں کے لیے شروع کیے گئے ’آپریشن سندور‘ کے دوران ایک خاتون نے ان سے پوچھا تھا کہ اںڈیا نے بغیر کسی جواز کے پاکستان پر کیوں حملہ کیا۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ مبینہ طور پر اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں غیر مناسب الفاظ استعمال کرتی ہیں۔
یہ ویڈیو کلب سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور انھیں دھمکیاں ملنے لگیں۔ بعض مسلم سیاسی رہنماؤں نے وزیر داخلہ کی توجہ ان کے مبینہ ہتک آمیز بیانات کی طرف دلائی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
15 مئی کو شرمشٹھا نے ایکس پر ایک پیغام میں اپنے بیانات پر غیر مشروط معافی مانگی اور متعلقہ پوسٹ بھی ڈیلیٹ کر دی تھی۔
انھوں نے لکھا تھا کہ ’جو بھی یہاں میں نے لکھا تھا، وہ میرے ذاتی جذبات تھے اور میں کسی کو دانستہ طور پر تکلیف دینا نہیں چاہتی تھی۔ اس لیے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں اس کے لیے معافی چاہتی ہوں۔ اب میں سوشل میڈیا پر میسجز ڈالنے میں احتیاط سے کام لوں گی۔‘
’ایک بار پھر میں آپ سے درخواست کرتی ہوئی کہ آپ میری معافی قبول کیجیے۔‘
ایک اور ویڈیو پوسٹ میں انھوں نے بالی وڈ کے تینوں خان یعنی شاہ رخ، سلمان اور عامر پر پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ’طرح طرح کی حب الوطنی کی فلمیں بنائیں گے اور جب اصل صورتحال سامنے آئی تو وہ خاموش ہیں۔ میرے خیال میں یہ ملک کے سب سے بڑے غدار ہیں۔‘
گرفتاری پر ردعمل
ان کی گرفتاری پر بی جے پی اور کئی دیگر حلقوں کی جانب سے مغربی بنگال کی ممتا بینرجی حکومت اور پولیس پر تنقید کی گئی۔
اس دوران نیدر لینڈز کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت 'پارٹی فار فریڈم' کے رکن پارلیمان گیرٹ ولڈرز نے شرمشٹھا کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'انفلوئنسر کی گرفتاری اظہار کی آزادی کے لیے ایک دھبہ ہے۔ ''
بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکن پارلیمان اور فلم اداکارہ کنگنا رناوت نے شرمشٹھا کی پوسٹ کا دفاع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’میں اس سے اتفاق کرتی ہوں کہ شرمشٹھا نے اپنے اظہار میں کئی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا لیکن اس طرح کے الفاظ آج زیادہ تر نوعمر لوگ استعمال کرتے ہیں۔ انھوں نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔ اب بات یہیں ختم ہو جانی چاہیے۔۔۔ انھیں فوراً رہا کیا جانا چاہییے۔‘
مغربی بنگال میں بی جے پی کے رہنما شوویندو ادھیکاری نے شرمشٹھا کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ریاستی حکومت کی ’مسلم ووٹ بینک کی پالیسی‘ کا نتبجہ قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کے کئی رہنماؤں نے ہندو دیوتاؤں کے بارے میں ہتک آمیز بیانات دیے لیکن ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوتی۔
دوسری طرف کولکتہ پولیس نے ایکس پر ایک پوسٹ جاری کر کے لکھا ہے کہ ’اس گرفتاری کے عمل میں سبھی ضابطوں کی پاسداری کی گئی تھی۔ شرمشٹھا کو نوٹس دینے کی ہر ممکن کوشش کی گئی لیکن وہ ہر موقع پر فرار ہو گئیں۔ اس کے بعد ان کے خلاف ایک متعلقہ عدالت سے گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا جس کے بعد انھیں گروگرام سے گرفتار کیا گیا اور ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔‘
شرمشٹھا فی الوقت عداتی تحویل میں ہے۔ بار کونسل آف انڈیا کے سربراہ ممن کمار مشرا نے کہا ہے کہ ’میں شرمشٹھا پنولی کے ساتھ پوری طاقت سے کھڑا ہوں۔ ان کی گرفتاری اور عدالتی تحویل انصاف کے عمل کی مکمل ناکامی اور آزادی اظہار پر ایک گہری چوٹ کے مترادف ہے۔‘