Black Day Poetry - 16 December Black Day Poetry APS Peshawar
Black Day Poetry has great significance among readers. It is a reason that they download, share 16 December Black Day Poetry, Shayari, Quotes, Ghazal & Nazms with their friends and family members. Besides APS Peshawar attack poetry in Urdu 2 lines, they can also send 16 December Black Day poetry images to their loved ones.
اندھیرے میں اجالے میں
کسی ماں کی کھلی چوکھٹ پہ لگے
دعاؤں کے تالے میں
کسی والد کے روشن خواب
امیدوں کے ہالے میں
نہیں! غم ہوسکے نا کم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
دسمبر جب بھی آتا ہے تو
یادیں لوٹ آتی ہیں
کسی اسکول کی گھنٹی بجے تو
ْآنکھیں بھیگ جاتی ہیں
میرا بیٹا،میرا بیٹا۔۔۔کی آوازیں
یہ آوازیں ستاتی ہیں
یہ یادیں کیسے ہوں مدھم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
اے جنت کے مکینوں! جانتے ہو تم؟
تمہاری ماں کی آنکھیں
آج ہیں بے خواب اور پرنم۔۔۔
تمہارے باپ کے کاندھے میں
اب باقی نہیں ہے دم
تمہیں بھولے نہیں ہیں ہم
میں اس قوم کا معمار ہوں یہ بتانا ہے
میں اک ننا سپاہی ہوں مگر دشمن سے لڑنا ہے
محبت،درد، رحمت کا سبق اسکو سکھانا ہے
بتانا ہے کہ تم بھی ہو بندہِ دل،خردپرور
نہ ڈھاؤظلم یوں بچوں پر سیدھی سادی ماؤں پر
عقل اور ہوش کے ناخن لو حشر کو منہ دکھانا ہے
مجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
میں ایسی ماں کا ننا ہوں جسکے سینے میں شفقت ہے
جسےتکناعبادت ہےجسکی گودی میں راحت ہے
وہ میری درسگاہ پہلی، وہی سارا زمانہ ہے
مجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
بیٹا ہوتا ہے جواں کیسے اُسے یہ بھی بتانا ہے
میں بابا کا جگر گوشہ میں بہن کا بھائ ہوں
گو کہ چھوٹا سا لگتا ہوں مگر پورا سپاہی ہوں
مجھے دشمن کی دہشت گرد سوچوں کو ہرانا ہے
ستاروں پے بھی اب میں نے کمندیں ڈال آنا ہے
"علم ہر چیز پہ افضل" یہی میرا ترانا ہے
مُجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
مُجھے ہر آخری حد تک اُجالوں کو پھیلانا ہے
یہ دن کیا یاد ہے تجھ کو
یہ وہ صبح ہے، وہی دن دن ہے
کہ میں جب پڑھنے آیا تھا
میری آنکھیں بھی روشن تھیں
میرا چہرہ بھی ہنستا تھا
لبوں پہ مسکراہٹ تھی
میرے کاندھوں پہ بستہ تھا
محبت سے میری ماں نے
آخری لقمہ کھلایا تھا
یہ وہ صبح ہے، وہی دن دن ہے
کہ میں جب پڑھنے آیا تھا
تیرے ہاتھوں بندوقیں
تیری آنکھوں میں نفرت تھی
تیرے چہرے پہ وحشت تھی
کفر کی دل میں کثرت تھی
خوش رنگ مہکتے پھولوں کو
مٹی میں تو نے ملایا تھا
میری ماﺅں، میری بہنوں کو
خون کے اشک رلایا تھا
نفرت کا تو نے یہ جھنڈا
میرے سینے پہ گاڑا تھا
میں تو پڑھنے آیا تھا
بھلا کیا
میں نے بگاڑا تھا
بڑے لاڈوں ، بڑے نازوں سے
کبھی جن پہ بٹھایا تھا
انہی کاندھوں پہ بابا نے
میرا لاشہ اُٹھایا تھا
نئے پھولوں کی شکلوں میں
اُبھر کے پھر سے آیا ہوں
نئی ہمت ، نئے جذبوں سے
پڑھنے گھر سے آیا ہوں
میں ہو ں اقبال کا شاہین
مجھے کیا خاک ڈرائے گا
بڑے بزدل، میرے دشمن
ہمیشہ منہ کی کھائے گا
خیالوں میں جب آتے ہو مجھے پہروں رلاتے ہو
مرا جی چاہتا ہے کہ میں ہر وہ رہگزر چوموں
جہاں تم نے قدم رکھے وہ خاک ِ معتبر چوموں
تمہاری عظمتوں کو دوںسلامی آنسووں سے میں
میں اپنے غم زدہ دل سےتمہارے پیرہن چوموں
یہ اپنے پھول جسموں پرجوتم نے درد جھیلا ہے
نثار اس حوصلے پر میںتمہارا یہ ہنر چوموں
کبھی اے کاش! ایسا ہوکہ میں باد ِ صبا بن کر
سبھی قبروں سے جا لپٹوںتمہارا یہ سفر چوموں
مرے شہباز بچوفخرہے ساری قوم کو تم پر
میرے ننھے شاہینو!میں تمہارے بال و پر چوموں
میری اس بےقراری کویونہی شاید قرار آئے
جہاں تم گر کے سوئے تھے میں سارے بام و در چوموں
تمہارے گھر کے آنگن میں تمہارے لوٹ آنے کی
امیدیں جتنی باقی تھیں انہیں میں سربسر چوموں
ہم شہیدان علم کی روشن ہیں نظیر
سچائ کے پیکرتھے اور امن کے سفیر
ہم نے بنانی تھی اس ملک کی تقدیر
ہے آج لہورنگ ارادوں کی یہ زنجیر
ہم خاک وطن کے لیئےرشک مہ واختر
حق وصداقت کے امیں ننھے سے رہبر
ہم نے بنانا تھا اسے فردوس کا ہمسر
ہوتے ہیں رخصت آج سب سے یہ کہکر
ہم ہیںاماں رسول میں ماںبابا نہ رویئے
اپنا یقین کامل بحضوررب کعبہ نہ کھویئے
ہم گود میں بتول کے ہیں بے چیں نہ سویئے
ہم نواسہ رسول کی رفاقت میں ہولیئے
پوری قوم کے لیئے ہے یہ لمحہ فکر
ہم پر ہے جمی دشمنوں کی کڑی نظر
سنسان کر رہے ہیں وہ ہر بسا نگر
کرنا ہے انکا سامنا یک جان و بے خطر
ہراک گلی ...کوچہ کوئے قاتل ہے
آج گھر گھر میں رقص بسمل ہے
فاصلہ کیوں دلوں میں حائل ہے
بھائ کیوں بھائ سے ہی گھائل ہے
ز ند گی پر چھائے موت کے پہرے ہیں
خوں میں ڈوبے ہوئے سویرے ہیں
ہر جا ڈالے اداسیوں نے ڈیرے ہیں
شاہراہوں کے زخم کتنے گھیرے ہیں
سہمی آنکھوں میں رتجگے سے ہیں
کتنے چہرے بجھے بجھے سے ہیں
شوخ لہجے دبے دبے سے ہیں
سارے کوچے جلے جلے سے ہیں
تم جو چاہو تو یہ حالات بدل کر رکھ دو
دہر میںگردش آفات بدل کر رکھ دو
تیرہ بختی کے یہ لمحات بدل کر رکھ دو
چھائے مستقبل پر خدشات بدل کر رکھ دو
نوجوانوں تم اک نئ تصویر بنا سکتے ہو
ہر حسیں خواب کی تعبیر بنا سکتے ہو
اس ملک کی بگڑی ہوئ تقدیر بناسکتے ہو
پھرسے ہرکوچہ علم کی تنویر بناسکتے ہو
میرے مالک، میرے یارب اب تو کرم کردے
نور ایماں کا سب کے دلوں میں بھر دے
ہم کو شیطان کے گھیرے سے دور کردے
دیئے انسانیت کے اذہان میں روشن کر دے
(آمین)
Na Qabil E Bayan Hay
Na Itni Sakat Mere Qalam Men
The Phool Sare Ranggon Men Nahay
Bikhry The Aza Zamen Pe Sary
Wo Chand The Kisi Aangan K Wo Phool The Kisi Gulshan K
Rola Diya Hay Aaj Arsh E Zamen Ko
Larza Diya Hay Aaj Ahl E Zamen Ko
Na Maloom Tha Qehar Aysa Ho Ga
Masoom Jaanon Ka Zeya Aysa Ho Ga
Ay Zalimon Na Rehna Khuab E Ghaflat Men Tum
Aik Din Tumhen Bhi Meezan Men Aana Ho Ga
RAB Chahy Ga Tujhy Nyst o Nabood Kardy
Us Waqt Se Tu Taoba Karly
Hay Qayamat Barpa Kahon Kya
Na Qabil E Bayan Hay
Na Itni Sakat Mere Qalam Men
میں تو روشنی ھوں جہالت کے اندھیروں کو نہ پھیلاؤ لوگو
میں تو وطن کی آن ھوں میں تو اپنے دیس کی پہچان ھوں
درد و سوز کا پیکر ھوں میں مجھ پہ گولی نہ جلاؤ لوگو
میں تو وطن کا پھول ھوں خوشبو ھر سو بکھیرنے کے لیے
علم سے مجھکو محبت ھے مجھے نفرت نہ سکھاؤ لوگو
زندگی چھین کر مری صاف گوئی پر مجھے سزا نہ دو
میں تو پروانہءصداقت ھوں میری سچائی کو نہ مٹاؤ لوگو
میں تو یتیم بہن بھائیوں کی آس ھوں مجھے جینے کا حق دو
میں تو بوڑھے ماں باپ کا سہارا ھوں مجھے قتل نہ کراؤ لوگو
مجھے ضعیفوں دردمندوں کی خدمت کا شوق ھے
میری غریبوں مسکینوں سے محبت کو نہ مٹاؤ لوگو
میں وفا دوستی امن و سلامتی کا پیام ھوں میں امید بہار ھوں
حسن میں تو نیکی نہیں چھوڑںگا تم اپنی برائیوں کو مٹا دو لوگو
گلستان خاموش ہوا ہر گُل خاموش ہوا
چیخیں گونجھنے لگیں اِس قدر ہواؤں میں
اپنے درد میں تڑپتا ہر بسمل خاموش ہوا
لفظ خاموش ہوئے دیکھ کے ظلم کی انتہا
جسم و جاں خاموش ہوئے ہر دل خاموش ہوا
کشتیاں سو گئیں ، لہریں تھم سی گئیں آج
بھیگی ریت چُپ رہی ، ساحل خاموش ہوا
اِک ننھی سی صدا روتے روتے جو خاموش ہوئی
ایسا لگا جیسے کائنات کا ہر پل خاموش ہوا
نہال سانحہ پشاور کی خاموشیاں چھا گئیں ہر طرف
صرف نہ ہوا خاموش نہ قاتل خاموش ہوا
معصوم چہروں کو لہو رلا گیا
میرے دیس کے چاند ستارے
امیدوں کے روشن چراغ
ظالم بھیڑیوں نے گل کئے بے انتہا
درخشاں مستقبل کی امید کا گلشن
بربریت کی آگ میں جلا دیا
سفاکیت نے خون کا دریا بہا دیا
دلگیر دلخراش دلدوز سانحہ
معصوم چہروں کو لہو رلا گیا
والدین کی آنکھوں کے نور کی حفاظت فرما
ماں کی گود نہ اجڑے نہ ٹوٹے باپ کا حوصلہ
یا الٰہی ایسے صدموں سے ہمیں بچا
ایا الٰہی ایسے صدمے اور نہیں دکھا
دلگیر دلخراش دلدوز سانحہ
معصوم چہروں کو لہو رلا گیا
یا الٰہی رحم فرما کرم فرما مدد فرما
وحشت بربریت سفاکیت کا نام و نشاں مٹا
ملک و ملت دنیا کو دہشت سے نجات دلا
انسانیت کو امن کی اب تو راہ دکھا
حیوان نما انسانوں کو صفحہء ہستی سے مٹا
اب نہیں سہا جاتا پے در پے صدمہ
سن لے التجاء الٰہی سن لے التجاء
یا الٰہی رحم فرما کرم فرما مدد فرما
دلگیر دلخراش دلدوز سانحہ
معصوم چہروں کو لہو رلا گیا
کوئی عیسائی یا مسلمان نہیں حیوان آیا ہے
ضمیر کو مار کے جو گرجوں میں گھُس گیا
لے کے آتشبازی کا ساتھ سامان آیا ہے۔
مسجاجد ہو یا گرج مندر ہو یا کوئی دربار
گِرا دیا ظالم نے رستے میں جو مکان آیا ہے
خود کو بھی اُڑا دیا باقیوں کے ساتھ ساتھ
پتہ کرو کس سے جُرات لئے جوان آیا ہے
آج لعشیں دیکھ کے اپنی آنکھوں سے یارو
دل میں مر جانے کا میرے ارمان آیا ہے
عبادت گاہوں پے فوج کے پہرے ہیں آج کل
شرم آتی ہے مجھے یہ کیسا جہان آیا ہے
خدا کا نام بھی کوئی بے خوف نہیں لے سکتا
آج ڈر ڈر کے خدا کے گھر انسان آیا ہے
لے کے نام غیروں کا اب تماشا نہ کھڑا کرنا
اپنوں سے ہی نکل کے یہ کوئی شیطان آیا ہے
نہال (انجیل) کے غم میں شریک ہیں (توریت و زبور)
دینے دلاسے باہوں میں لئے خود (قرآن) آیا ہے
پہلے لاہور اب پشاور میں طوفان آیا ہے
کوئی عیسائی یا مسلمان نہیں حیوان آیا ہے
Top Black Day Poetry by Famous Poets
No one can deny the importance of poetry in literature. It is a perfect medium to express our thoughts and feelings to another person. When talking about Black Day poetry or, it does not need an introduction. Several renowned poets have written 16 december black day poetry, Shayari in Urdu, Ghazal and Nazms.
In Pakistan, India and other countries, there is a huge fan base of Black Day Shayari in Urdu. However, the best part about 2 lines saniha Peshawar poetry in Urdu & English is that the poet can deliver a message in text to his/her audience in simple words. In the modern era of technology and connectivity, the sharing of Black Day poetry images over WhatsApp and other social media platforms is increased. However, on our website, you can simply download Black Day poetry in Urdu, Hindi & English without any hassle.
The classification of poetry in the form of different tags helps a reader to pick his/her favorite poem or verses from the large collection of poetry. It is a reason that we have sorted out Urdu Shayari as per different tags. Read the poetry from different topics as per your choice or preference. Besides Black Day poetry, you can view poetry from other tags starting with Alphabet “B” such as Black Day poetry, Bahana poetry, Bismil poetry and others.