ریمبو کا کردار کر کے مصیبت میں پڑ گیا تھا۔۔ شہرت ملنے کے باوجود افضال خان کا پچھتاوا

image

افضل خان نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا، "جان ریمبو کے کردار نے مجھے بہت محبت دی۔ لیکن اس کردار نے میرے کیریئر کو بھی ایک خاص سمت میں موڑ دیا۔ اب مجھے صرف کامیڈی کردار ہی ملتے ہیں، اور سنجیدہ کرداروں کا موقع کم ہی ملتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ایک بار سردار کمال ریمبو نے مجھے دلہا بن کر صاحبہ کے گھر لے جایا، لیکن اس وقت نشو بیگم، جو کہ میری ہونے والی ساس تھیں، نے میرا مذاق اڑایا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ شوبز سے وابستہ لوگ پیسے کما کر بھی سنبھال نہیں پاتے اور ان کے پاس اپنا گھر بھی نہیں ہوتا۔"

پاکستانی شوبز انڈسٹری کے جان ریمبو، جنہوں نے اپنے کردار سے شہرت کے نئے آسمان چھوئے، نے حال ہی میں اپنے کیریئر اور ذاتی زندگی کے کچھ دلچسپ پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ افضل خان، جو اس مشہور کردار کے بانی ہیں، نے بتایا کہ جان ریمبو نے انہیں بے پناہ محبت دی لیکن اس کی قیمت بھی چکانی پڑی۔

افضل خان نے انٹرویو میں اس بات کا ذکر کیا کہ جان ریمبو کے کردار نے ان کی کامیڈی کے طور پر پہچان بنائی، لیکن اس کے بعد انہیں سنجیدہ کرداروں کا موقع کم ہی ملا۔ "یہ کردار مجھے کامیڈی کے خانہ میں مقید کر گیا اور میں ان کرداروں کی تلاش میں رہا جن میں میری اداکاری کی مکمل صلاحیتوں کا اظہار ہو سکے۔" شادی کی دلچسپ داستان

افضل خان کی شادی کی کہانی بھی ایک فلمی پلاٹ کی مانند ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سردار کمال ریمبو، جو ان کے بڑے بھائی تھے، انہیں دلہا بنا کر صاحبہ کے گھر لے گئے تاکہ شادی کی بات چیت کی جا سکے۔ لیکن نشو بیگم، جو کہ اس وقت ان کی ساس تھیں، نے انہیں مذاق کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوبز کے لوگوں کے پاس اپنی ذاتی جائیداد نہیں ہوتی اور وہ اپنے پیسوں کو سنبھالنے میں ناکام رہتے ہیں۔

افضل خان نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ نشو بیگم کی شرط تھی کہ ان کے پاس ایک ذاتی گھر ہونا چاہیے، تاکہ وہ اپنی بیٹی کو شادی کے بعد اچھی زندگی دے سکیں۔ "یہ شرط میرے لیے ایک چیلنج بن گئی تھی، لیکن میں نے دن رات محنت کر کے اپنی خوابوں کا گھر بنایا، تاکہ شادی کے بعد اپنی بیوی کو ایک محفوظ اور خوشحال زندگی دے سکوں۔"

افضل خان کی یہ کہانیاں نہ صرف ان کے کیریئر کی جھلک پیش کرتی ہیں بلکہ ذاتی زندگی کے پیچیدہ مسائل اور معاشرتی توقعات کا بھی پتہ دیتی ہیں۔

You May Also Like :
مزید