"میں نے محض ساڑھے 18 برس کی عمر میں شادی کر لی، یہ سوچ کر کہ ڈانس تقریبات ہوں گی، ہنگامہ ہوگا اور سب کچھ خوشیوں سے بھرپور ہوگا، مگر شادی کے بعد ہی مجھے احساس ہوا کہ اصل میں کیا ہوتا ہے،" ماڈل، اداکارہ اور میزبان آمنہ ملک نے حالیہ گفتگو کے دوران کہا۔
آمنہ ملک نے ندا یاسر کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران اپنی زندگی کے اس اہم موڑ پر تفصیلات شیئر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کم عمری میں شادی کا فیصلہ جذباتی تھا، جس میں ذمہ داریوں کا کوئی اندازہ نہیں تھا۔ شادی کے بعد جب وہ رشتہ ازدواج میں بندھیں تو انہیں پہلی بار یہ احساس ہوا کہ زندگی میں صرف تقریبات اور خوشیاں ہی نہیں، بلکہ گھر کی ذمہ داریاں بھی نبھانی پڑتی ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ شادی کے بعد ان کے لیے معمولی کام بھی چیلنج بن گئے تھے۔ مثال کے طور پر، پہلے وہ اپنی مرضی سے ضروری چیزیں خریدنے جاتی تھیں، مگر شادی کے بعد ایسی آزادی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ، انہیں سسرالی ذمہ داریاں نبھانے کا علم ہوا۔ ان کے مطابق، نئے گھر میں جا کر لوگوں سے ملنا، ان کی باتیں سننا اور ان کے ساتھ تعلقات بنانا، سب کچھ ان کے لیے ایک بالکل نئی دنیا تھی۔
آمنہ ملک نے واضح کیا کہ شادی سے پہلے ان کے لیے یہ سب کچھ صرف خوشیوں کا ایک موقع لگتا تھا۔ ان کے ذہن میں شادی کا مطلب خوشیوں کی محافل، رقص، مہندی اور ہنگامہ تھا، مگر حقیقت اس سے بالکل مختلف نکلی۔ شادی کے ابتدائی دنوں کی خوشیاں جب ختم ہوئیں اور سب اپنے معمولات میں واپس چلے گئے، تو انہیں اندازہ ہوا کہ شادی اصل میں کتنی سنجیدہ اور ذمہ داریوں سے بھرپور ہوتی ہے۔
آمنہ ملک کا یہ تجربہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے جو شادی کو محض خوشیوں کا نام سمجھتے ہیں۔ ان کے الفاظ زندگی کے حقیقی تقاضوں اور تعلقات میں توازن رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔