"امی کو مرتے دم تک سنبل کے انتقال کا نہیں بتایا. ڈیڑھ سال تک میں سنبل کی آواز میں امی سے فون پر بات کرتی رہی کیونکہ ہم دونوں کی آوازیں ایک جیسی تھیں. امی پوچھتی تھیں کہ بیٹا تجھے بچے یاد نہیں آرہے تو کہاں چلی گئی ہے میرا کوئی حال نہیں ہے، میں امی سے کہتی تھی کہ کورونا کی وجہ سے پھنس گئی ہوں."
یہ کہنا ہے لیجنڈ اداکارہ بشری انصاری کا جنھوں نے ساجد حسن کے پروگرام "میری ماں" میں شرکت کرتے ہوئے اپنی والدہ کے ذکر پر رو پڑیں.
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ وہ ساری بہنیں اپنی والدہ سے بہت قریب تھیں اور شاپنگ وغیرہ پر انھیں وہیل چیئر پر بٹھا کر ساتھ لے جاتی تھیں. لیکن انتقال سے کچھ ماہ پہلے وہ فالج کا شکار ہوگئی تھیں جس کے بعد ان میں زندہ رہنے کی خواہش ختم ہوگئی تھی. وہ ایک زندہ دل اور خودمختار عورت تھیں جنھیں لاچاری کی زندگی قبول نہیں تھی.
بشریٰ نے مزید بتایا کہ والدہ کے انتقال کے وقت وہ ملک سے باہر کام کررہی تھیں اور تدفین میں شرکت نہیں کرسکی تھیں البتہ بعد میں واپس آ کر وہ ماں کی قبر پر گئیں جو والد کے پہلو میں دفن ہیں.