"شوگر کے مرض میں پتا نہیں چلتا. پیر سن ہوجاتے ہیں. زخم اوپر چھوٹا سا تھا لیکن اندر وہ پھیل رہا تھا. پہلے انگلیاں سیاہ ہوگئیں پھر اتنی سخت ہوگئیں جیسے لوہا ہوتا ہے. کافی ڈاکٹر بدلے پھر چوتھے ڈاکٹر نے بتایا کہ جو ابھی آپ کا علاج کررہا ہے وہ تو آپ کو مار رہا ہے کیونکہ آپ کی ٹانگ کا دوران خون رک چکا ہے. پھر اس نے پیر کی ایک انگلی علاج کے لیے کاٹی پھر دوسری بھی کاٹ دی تاکہ زخم مزید نہ پھیلے"
یہ کہنا ہے مشہور اداکار خواجہ سلیم کا جنھوں نے حال ہی میں ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے زندگی کے نشیب و فراز سے آگاہ کیا.
خواجہ سلیم کا کہنا تھا کہ انھوں نے ہمیشہ ٹیکس دیا ہے حکومت انھیں اس میں سے ہی کچھ پیسے دے دے تو وہ اپنا علاج کروالیں اگرچہ ان کی اولاد بہت اچھی ہے اور ان کے علاج کے اخراجات برداشت کررہی ہے لیکن بیٹھے بیٹھے تو خزانے بھی خالی ہوجاتے ہیں.
خواجہ سلیم نے بتایا کہ وہ دو لوگوں کے مشکور ہیں جنھوں نے ان کا ہمیشہ ساتھ دیا ایک سہیل احمد اور دوسری شگفتہ اعجاز.
خواجہ سلیم نے بتایا کہ مجھے دکھ ہے کہ شگفتہ اعجاز نے میری ماں کی کوکھ سے جنم نہیں لیا وہ میرا بھائی ہے میں اسے بھائی جان کہتا ہوں اور وہ مجھے باجی کہتی ہیں.