مرتی ہوئی ماں کا چہرہ نہیں دیکھ سکا خون دینے کے باوجود سسر کو نہیں چڑھایا گیا؟ نعیم طاہر کی زندگی کے افسوسناک واقعات

image

"میں 1972 میں آرٹس کونسل کی سربراہی کر رہا تھا جس وقت ریاست نے اس کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس دوران اچانک میری ماں بیمار ہو گئیں اور انہیں آپریشن کے لئے دوسرے ملک لے جانا پڑا. جب ماں کی حالت بہت نازک ہوگئی تو انھوں نے مجھے دیکھنے کی خواہش کی. اس وقت مجھے دھمکایا گیا کہ اگر میں پاکستان سے باہر گیا تو میرے خلاف ایف آئی آر کاٹ دی جائے گی. اسی حالت میں میری ماں کا انتقال ہوگیا. آخری وقت میں ماں کا چہرہ نہ دیکھنے کا آج تک دکھ ہے"

یہ کہنا ہے پاکستان کے سینئر اداکار اور کالم نگار نعیم طاہر کا جن کا تعلق ایک افسانوی خاندان سے ہے. گزشتہ دنوں وصی شاہ کے ٹاک شو میں نعیم طاہر نے اپنے دونوں بیٹوں فاران طاہر اور علی طاہر کے ساتھ شرکت کی اور اپنی نجی زندگی کے دکھ سے پردہ اٹھایا.

نعیم طاہر نے مزید بتایا کہ معروف مصنف امتیاز علی تاج جو کہ ان کے سسر تھے ان کو بھی قتل کیا گیا تھا۔ امتیاز علی تاج پاکستان کا بڑا نام تھے اور یہ زخم اب بھی گہرے ہیں۔

نعیم طاہر کے بیٹے فاران طاہر کا کہنا ہے کہ 7 سال کی عمر میں یہ صدمہ بہت بڑا تھا. دکھ سے ہماری ماں بے ہوش ہو گئیں. میں سوچ رہا تھا کہ میرے نانا جان کو کوئی کیوں قتل کرے گا.

نعیم طاہر نے بتایا کہ وہ اسپتال میں موجود تھے اور خون بھی دیا تھا مگر اسٹور کیپر جا چکا تھا اس وجہ سے تاج صاحب کو خون نہیں لگایا گیا اور وہ انتقال کر گیے.

You May Also Like :
مزید