کچھ حضرات وہ ہوتے ہیں جودلوں میں جگہ بنالیتے ہیں ان کے
تذکرے ہمیشہ لوگوں کی زبانوں پر ہوتے ہیں وہ دنیاسے اگرچہ پردہ فرماجاتے
ہیں مگران کے کارنامے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اگرکوئی ان کومٹاناچاہے تووہ خود
مٹ جاتاہے مگران حضرات کے نقوش ہمیشہ نظرآتے ہیں بلکہ وہ پتھر کی لکیر کی
طرح قائم ودائم رہتے ہیں ان کاذکرہمیشہ خیر میں ہوتاہے ان کے کارنامے بیان
کرنے والے آخرکار یہ اعلان کرتے ہیں
کریں کس زبان سے شکراداہم کہ عنایتیں زیادہ ہیں اورالفاظ کم
ان حضرات پر اﷲ تعالیٰ کابہت کرم ہوتاہے جورب کے نام کے جام دنیاکوپلاکر
چلے جاتے ہیں میرانیس نے آمدصبح پر کیاخوب کہا
ہیرے خجل تھے گوہریکتانثارتھے پتے بھی ہرشجرکے جواہرنگارتھے
(نوٹ)خجل عربی زبان کالفظ ہے جس کامعنیٰ ہے شرمندہ۔یہ وہ حضرات ہوتے ہیں جن
کی زندگی کاہر لمحہ دین اسلام کی سربلندی کے لیے وقف ہوتاہے ان ہی حضرات
میں عالم اسلام کے نامورعالم دین مجاہدوبہادراورغازی قوم گوجرکے فرزندجن کی
گوت بجاڑتھی(ایران میں ایک مقام بجازاورباجوڑایجنسی وبجاڑپورٹیکسلااسی گوت
کے نام پہ رکھے ہوئے ہیں) بے مثال خطیب جرات وبہادری کی نشانی امام الخطباء
خطیب یورپ وایشیاء حضرت مولانامحمدضیاء القاسمی ؒ بھی ہیں۔آپؒ
1937کوکنکروڈتحصیل نواں شہرضلع جالندھر ہندوستان میں ممتاز عالم دین بلکہ
اگر کہاجائے تومناسب ہوگاکہ مفتی اعظم حضرت مولاناعبدالرحیم بجاڑگوجرؒ کے
گھر پیداہوئے حضرت مولاناعبدالرحیم بجاڑگوجرؒ اپنے دور کے تصوف وسلوک کے
امام مانے جاتے تھے اور حضرت استاذالمحدثین حضرت مولاناخلیل احمدسہارنپوری
ؒ کے مایہ ناز شاگرد تھے آپ زندہ دل بہادر اور نیک انسان تھے
تاریخ کے اوراق میں توزندہ رہے گا صدیوں تجھے گلشن کی فضایادکرے گی
پیارانام اور برکت والاکام
حضرت ؒ نے اپنے مکتوب میں میرے نام لکھاتھاکہ میرے والد نے میرانام
محمدرکھاتھاجب میں مدرسہ میں داخل ہواتوساتھی میرانام محمداس انداز سے لیتے
میں سمجھاکہ کہیں توہین کاپہلونہ نکل جائے میں نے نام کے ساتھ ضیاء کی نسبت
لگائی برصغیر کے عظیم عالم دین اورتحریک ھائے آزادی کے ہیروقاسم العلوم
والخیرات کے نام کی نسبت سے القاسمی رکھا۔اب پورانام محمدضیاء القاسمی
ہوگیا۔یاد رہے کہ قوم کے لحاظ سے حضرت مولانامحمدقاسم نانوتوی ؒ ،حضرت
مولانامحمدالیاس بانی تبلیغی جماعت اورمولاناضیاء القاسمی ؒ ایک ہی خاندان
سے تعلق رکھتے تھے ۔حضرت مولاناضیاء القاسمی ؒفن خطابت کے امام تھے اور
امام بھی ایسے کہ ا س فن میں خود ہی اپنے خطاب کے موجد تھے وہ جہاں جاتے
تھے چھاجایاکرتے تھے ان کے انداز میں اب بیان کرنے والے لاتعداد خطباء
موجود ہیں جوحضرت ؒ کی نقالی کرتے ہیں۔آپ ؒ نے زندگی بھر جدوجہدکواپنامشن
بنایااور وہ اس میں کا میاب ہوگئے
ہرغم ہراک الم میراایمان ہوگیا اب دردمیری زیست کاعنوان ہوگیا
جس کے لیے کرتارہامیں عمربھرسعی وہ کام اپنے آپ میری جان ہوگیا
خطیب یورپ ایشیاء حضرت مولاناضیاء القاسمی ؒ فرمایاکرتے تھے کے مسجدوں
میں(خطباء وعلماء)وعظ ونصیحت کر کے لوگوں کورلاتے ہیں جب بیان ختم ہوجاتاہے
توپھر لوگ ہمیں سڑکوں پر اس طرھ رُلاتے ہیں کہ دیر سے بیان ختم ہوتاہے لوگ
اپنے گھروں کوواپس چلے جاتے ہیں ہم گاڑیوں کے انتظار میں سڑکوں پہ رات گئے
پریشان کھڑے رہتے ہیں۔لوگوں کاعجیب ذہن وکردار ہے جب بیان وجلسہ کے لیے وقت
لیتے ہیں تووفد کی شکل میں آتے ہیں کہتے ہیں کہ آپ کے بغیر جلسہ نہیں
ہوسکتاہم گاڑی بھیجیں گے ۔ہمارے ساتھی آپ کولینے آئیں گے ہماری ہی گاڑی آئے
گی جلسہ جب ختم ہوتاہے توپھر کہتے ہیں حضرت آپ چلے جائیں گے؟اب توراستہ
معلوم ہے پھر کوئی رابطہ نہیں کرتاکہ ہم گھر کب پہنچتے ہیں سفرکیساہوتاہے
کیسامنظر کیسی کیفیت اور ہمارے اوپر کیاگزرتی ہے۔
رشتہ اورقاسمی حکمت
حضرت خطیب اسلام مولانامحمدضیاء القاسمی ؒ کاایک حکیمانہ جملہ سنہرے حروف
سے لکھنے کے قابل ہے حضرت ؒ نے فرمایاکہ اپنے بچوں کے رشتے اپنے سے نچلے
طبقے میں کرواور اپنی بچیوں کے رشتے بھی نچلے طبقے میں دوکیونکہ ان سے
معاملات آسانی سے کر لیں گے۔حضرت ؒ بڑے سخی انسان تھے ایک دفعہ کاذکر ہے کہ
حضرت قاسمی ؒ نے فیصل آباد میں مختلف مختلف مکاتب کے علماء کرام کی دعوت کی
جس میں حضرت خواجہ خواجگان حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ بھی شریک تھے جب
کھانا لگ گیاماشاء اﷲ علماء امت نے سنت کے مطابق کھانا شروع کیاتوحضرت
مولاناخواجہ خان محمدؒ نے فرمایاآج آسمان کے فرشتے بھی ہنس رہے ہونگے کہ
مولاناضیاء القاسمی نے علماء کی دعوت کی پھر کیاتھا کہ پوری محفل اس بات پہ
جھوم اُ ٹھی ۔۔
جرات وبہادری کے پیکر حضرت قاسمیؒ توحید الٰہی کے نغمے گنگناتے توکہناپڑتا
میں ہوں مجبورپراﷲ تومجبور نہیں تجھ سے میں دور سہی توتومگر دور نہیں
مجھے وہ مناظر یاد ہیں جب تحریک ٔختم نبوت میں یہ شیر کی طرح باطل کودھاڑ
مار کر للکار رہے تھے اور ناموس رسالت کے پرچم کولہرارہے تھے ساتھ اہل دل
سے دعائیں بھی لے رہے تھے۔مولانا ضیاء القاسمی ؒ خوش لباس خوش رواور خوش
خصال عالم دین تھے وہ کہا کرت تھے کہ ہم نے پاک اور دلیر ماؤں کا دودھ پیا
ہے اورغیرت منداور جرات مند اساتذہ سے پڑھاہے ،ہے کوئی دلیر ہے کوئی
مردمیدان توسامنے آئے ۔۔
وہ عظمت والی زندگی اور ایمان والی موت کا پروانہ لے کر اس دنیا سے روانہ
ہوئے ۔
زندگی ایسی گزارو کہ سبھی کورشک ہو موت ہو ایسی کہ زمانہ عمر بھر رویاکرے
حضرت ؒ کے وصال کا سنا تویہ حدیث شریف سامنے آگئی
روایت کی ابن عساکر نے حضرت علی ؓ سے کہ کہاسنے میں نے رسول اﷲ ﷺ سے کتنے
کلمے جوکہے ان کونزدیک وفات اپنی کے داخل ہوگا جنت میں وہ یہ ہیں ۔۔لاالہ
الااﷲ الحلیم الکریم تین بار۔الحمدﷲ رب العالمین تین بار بعدازاں تبارک
الذی بیدہ الملک یحیی ویمیت وھوعلیٰ کل شئی قدیر(مشکٰوۃ مظاہر حق جدیدصفحہ
۳۳جلددوم)
ان مبار ک کلمات کوباربار پڑھاکریں تاکہ موت کے وقت بھی یاد رہیں ۔
پھر یہ منظر نظر بھی آیا۔۔برصغیر کے بے مثال خطیب گوجر قوم کے عظیم سپوت
خطیب یورپ وایشیاء مولانامحمد ضیاء القاسمی ؒ نے وصال کے وقت فرمایا ․مجھے
دوائی نہ دو بلکہ زمزم کاپانی دو۔میں زندگی بھر کہاکرتا تھازمزم نہ رنگ
بدلے ،نہ خوشبو نہ ذائقہ ۔تم سب گواہ ہوجاؤمیں توحید پر مر رہاہوں اور کلمہ
شہادت پڑھ رہاہوں ۔سبحان اﷲ کیساپیارامنظر ہواایک اﷲ والے کی موت کا۔۔
حضرت قاسمی ؒ کے جنازہ پر مانسہرہ سے حضرت حاجی محمدصابر حسین مرحوم اور
قاری محمد ہمایون اور راقم الحروف بھی شریک ہوا۔حضرت ؒ کے جنازے کی چارپائی
کوسہارااور کاندھابھی دیااورقبر میں اتاراوہاں سے حضرت ؒ کی یادیں لے کر
واپس لوٹے ۔حضرت ؒ کا نمازجنازہ امام الخطاطین حضرت مولاناسید نفیس
الحسینیؒ نے پڑھایا۔دنیاکوتڑپانے والاکلمہ طیبہ کی سعادت پاکر جامعہ قاسمیہ
میں ابدی نیند سوگیا۔اگر دیکھاجائے توکہناپڑتاہے ان حضرات کی قبریں بھی
حکمران ہیں گزشتہ سال سام راجیوں نے حضرت ؒ کی قبر کی توہین کی اور بے مثال
لائبریری کوجلایاجس لائبریری میں قرآن پاک اور احادیث شریف کی کتب اور غلاف
کعبہ کے مقدس ٹکڑے بھی جلائے گئے ۔بڑے افسوس کامقام ہے ۔۔
اﷲ پاک مولانا کی دینی وملی خدمات کو قبول فرمائے اور جانشین قاسمی حضرت
مولانامحمد زاہد محمود قاسمی کو ان کے نقش قدم پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے
(آمین) |