حضرت عیسیٰ علیہ السلام ؛قرآن و حدیث کی روشنی میں (۱۸)

امام جعفر صاد ق نے فرمایا:جناب داؤ دا ور جناب عیسیٰ علیہماالسلام کے درمیان چارسو اسی (۴۸۰)برس کا فاصلہ تھا ۔کتاب انجیل میں حضرت عیسیٰ ؑ پر مواعظ ،امثال اور حدودکے قوانین نازل کئے گئے۔لیکن اس میں قصاص، سزااور میراث کے احکام موجودنہ تھے ۔اور جناب موسیٰ علیہ السلام پرتوریت جو نازل کیا گیا تھا اس میں تخفیف کرکے آپ پر نازل کیا گیا ہے۔ جیسا کہ اﷲ کا قول ہے جو جناب عیسیٰ ؑ نے بنی اسرائیل والوں سے کہاتھا :’’و لاحل لکم بعض الذی حرم علیکم ‘‘
اور میں بعض ان چیزوں کا حلال قرار دوں گا جو تم پر حرام تھیں ۔(سورہ آل عمران؍۵۰)
جناب عیسیٰ ؑنے اپنے ساتھیوں کوکہ جنہوں نے آپ کا اتباع کیا تھااور آپ پر ایمان رکھتے تھے انہیں توریت کے احکام ،تمام انبیاء کی شریعتوں اور کتاب مقدس انجیل پر ایمان لانے کا حکم دیا ۔
امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا : آپ نے سات یا آٹھ برس انتطا ر کیا ۔اس کے بعدآپ نے ان کے کھانے اور گھروں میں ذخیر ہ کئے اشیاء کے بارے میں انہیں بتایا ۔آپ نے لوگوں کے درمیان رہے ۔مردوں کو زندہ ،پیدائشی اندھے اور برص کے مریض کا علاج کیا ۔ان کو کتاب توریت کی تعلیم دی ۔ اﷲ نے کتاب انجیل نازل کی اور اسے لوگوں کے لئے حجت قراردے دیا ۔
آپ نے روم کی طرف ایک شخص کو بھیجا ۔اس نے مریضوں ،پیدائشی اندھے اور برص کے مریض کا علاج کیا ۔یہاں تک یہ خبر بادشاہ کے کانوں تک جا پہونچی ۔آپ کوبادشاہ کے حضور پیش کیاگیا ۔
بادشاہ نے کہا :کیا تم پیدائشی اندھے اور برص کے مرض کا علاج کرتے ہو؟
آپ نے کہا:ہاں !
اس نے کہا :ایک ایسے جوان شخص کو لایا جائے جس کے پاس نہ آنکھ ہواور نہ ہی اس نے کبھی دیکھا ہو ۔آپ نے دوبندق(ہیزل) لیا اور اسے غور سے دیکھا ۔پھر آپ نے اسے اس کی آنکھ میں ڈالا اور نماز اداکی ۔اب جو دیکھا تو وہ دیکھ سکتاتھا ۔
بادشاہ (جو کہ آپ کے بعد برابر میں ہی بیٹھا ہو اتھا )نے کہا :آپ میرے ہی ساتھ رہیں اور میرا شہر نہ چھوڑ یں ۔اس نے آپ کو عظیم درجہ پر فائز کردیا ۔
اسی طرح جناب عیسیٰ ؑ نے ایک دوسرے شخص کو بھی مردوں کو زندہ کرنے کی تعلیم سے دے کر روم بھیجا ۔وہ روم میں داخل ہو ااو ر کہا:میں بادشاہ کے طبیبوں سے زیادہ علم رکھتا ہوں ۔یہ خبر بادشاہ کے سامنے بیان کی گئی ۔
اس نے کہا:قتل کر ڈالو اسے۔
لیکن ایک طبیب نے کہا:ایسا نہ کریں ۔اسے بلائیں ۔اگرا ٓپ اسے غلط پاتے ہیں تو اسے قتل کردیں ۔ایسا کرنے پر آپ کے پاس دلیل وحجت ہوگی ۔آپ کو بادشاہ کے پاس لایا گیا ۔آپ نے کہا :میں مردوں کو زندہ کرتا ہوں ۔بادشاہ اور دیگر حضرات گھوڑے پر سوار ہوئے اور بادشاہ کے فرزند کی قبر کے پا س گئے جو کہ کچھ دنوں قبل ہی مر چکا تھا۔جناب عیسیٰ ؑ کے فرستادہ شخص نے دعا کی اور پہلا پیامبر جو کہ بادشاہ کا طبیب تھا اس نے ’’آمین ‘‘ کہا ۔قبر شگا فتہ ہوئی اور بادشا ہ کا فرزند باہرآیا ۔وہ آیااوراپنے والد کی آغوش میں بیٹھ گیا ۔
بادشاہ نے کہا :اے بیٹا ! تم کو کس نے زند ہ کیا ؟
اس نے(ادھر ادھر) دیکھااور کہا :اس اور اس شخص نے ۔
آپ دونوں کھڑے ہوئے اور فرمایا :ہم حضرت عیسیٰ ؑ کی طرف سے آپ لوگوں کی طرف مبعوث کئے گئے ہیں ۔آپ نے اپنے پیامبر کی بات نہ سنی بلکہ ان کے قتل کا حکم صادر کردیا ۔پس اس نے جناب عیسیٰ ؑ کے احکام کا اتباع اوران کی مدح و ثنا ء کرنا شروع کی․․․۔یہودیوں نے آپ کی تکذیب کی اور آپ کے قتل کے درپے تھے ۔(بحارالانوار ج ۱۴ص۲۵۱۔۲۵۲ح ۴۳)
نوٹ:اس مضمون میں درایت اورروایت کے صحیح السندہونے سے قطع نظر صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق معلومات کو جمع کیا گیاہے۔(مترجم)