مرشد کا مطلب ہے 'رہنما' یا 'روحانی پیشوا'. مرشد کی
تعریف اس طرح سے کی جاتی ہے کہ 'کوئی ایسی ہستی جو ہدایت کے راستے کی طرف
ہماری رہنمائی کرے'. مرشد پیرِکامل کا ہی دوسرا نام ہے. مرشد یا پیرِکامل
ایسی ہستی ہوتی ہے جو زندگی کے ہر معاملے میں پرفیکٹ ہو اور تمام خوبیوں کا
مجموعہ ہو.وہ شخص زندگی کے ہر موڑ پر آپکی رہنمائی کرتا ہے. آپکو زندگی کا
مقصد بتاتا ہے، آپکو جینا سیکھاتا ہے، آپکی منزل کا تعین کرتا ہے، آپکو
اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے، آپکو گمراہی سے بچاتا ہے اور
آپکی دنیا و آخرت دونوں کو سنوار دیتا ہے. غرضیکہ آپکی زندگی کی ڈور اس شخص
کے ہاتھ میں ہوتی ہے. ہم میں سے ہر ایک کو زندگی میں کبھی نہ کبھی کسی نہ
کسی مقام پر مرشد کی ضرورت پڑتی ہے. جب ہم زندگی کی مشکلات سے مایوس ہو
جاتے ہیں تو وہ شخص ہمارے یقین کو پختہ کرتا ہے اور ہمیں امید کی کرن
دکھاتا ہے. جب ہماری دعاؤں میں اثر ختم ہو جاتا ہے تو ہماری جگہ دعا کیلئے
ہاتھ اٹھا کر ہمارے لیے وہ مانگتا ہے. ہم اگر برائی کی طرف جانے لگیں تو وہ
ہمیں روکتا ہے.ہم اللہ سے دور ہونے لگیں تو وہی ہمیں واپس اسکی طرف لاتا ہے.
ہمارا ہاتھ تھام کر ہمیں جنت کے راستے کی طرف لیکر جاتا ہے.
اب سوال یہ ہے کہ اصل مرشد یا پیرِکامل کی پہچان کیا ہے؟تو حضور والہ ہمارے
ہاں پیروں فقیروں کو ماننا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کرنا عام بات ہے. میری
اس بات سے بہت لوگوں کو اختلاف ہو گا جو کہ آپ کا حق ہےلیکن کسی ولی اللہ
اور پیروں فقیروں کے ہاتھ پہ بیعت کر لینے سے وہ مرشد یا پیرِکامل نہیں بن
جاتے. پیرِکامل کی تو پہچان ہی یہ ہے کہ اس پہ وحی نازل ہوتی ہے اور وحی
صرف پیغمروں پر نازل ہوتی ہے. آج تک کسی ولی اللہ یا کسی پیر پہ وحی نہیں
اتری.انسان ازل سے ہدایت کا راستہ اختیار کرنے کیلیے پیرِکامل کی تلاش میں
رہتا آیا ہے اسی لیے ربِ تعالٰی نے اسکی تلاش کے پیش نظر ہر دور میں پیغمبر
معبوث کرنے شروع کر دیئے.اور لوگوں کو ہدایت کے راستے پہ لانے کیلیے ان
پیغمبروں پہ صحیفوں اور کتابوں کی شکل میں وحی نازل کرنا شروع کر دی.
پیغمبروں اور وحی کا یہ سلسلہ حضرت آدمؑ سے شروع ہو کر حضرت محمدﷺ اور قرآن
پاک پر مکمل ہو گیا.کامل تمام پیغمبر تھے مگر حضرت محمدﷺ کو پیرِکامل کا
درجہ دیا گیا کیونکہ جو صفات تمام پیغمبروں میں تھیں ان سب صفات کا مجموعہ
آپﷺ ہیں. ہماری ہر مشکل کا حل قرآن پاک میں دے دیا گیا. ہمیں زندگی میں
رہنمائی اور کامیابی حاصل کرنے کیلیے کھلی کتاب کی صورت نبی پاکﷺ کی حیات
مبارکہ پیش کر دی گئی. ہمیں اپنے مسائل کے حل کیلیے قرآن پاک کا مطالعہ
کرنا چاہیے اور زندگی میں رہنمائی حاصل کرنے کیلیے نبی پاکﷺ کی حیات مبارکہ
پر عمل کرنا چاہیے.اور رہی بات بیعت کی تو ہم امت محمدی کے افراد حضرت
محمدﷺ کے بیعت شدہ ہیں.ہم اس ہستی کے بیعت شدہ ہیں جن کو دو جہانوں کی
سرداری ملی، جن کے عشق کی خاطر دنیا بنی، جن کا رتبہ خدا کے بعد سب سے بڑا
ہے اور جن سے محبت کرنا اللہ سے محبت کرنے کے مترادف ہے.ایسی ہستی کے بیعت
شدہ ہوتے ہوئے کس مرشد یا پیرِکامل کی ضرورت یا تلاش باقی رہ جاتی ہے؟ہمیں
ہمارے حقیقی مرشد کی پہچان چودہ سو برس پہلے کروا دی گئی تو ہم کیوں ابھی
تک مرشد کی تلاش میں دربدر بھٹکتے پھر رہے ہیں؟حضور والہ احترام سب پیروں
فقیروں، اولیاء اور نیک لوگوں کا کریں مگر پیرکامل اور مرشد اسی کو مانیں
جن کو اللہ پاک نے خود ہمارے کے مقرر کیا ہے. یعنی حضرت محمدﷺ .کیونکہ وہی
حقیقی مرشد ہیں لیکن اگر ہم کسی اور کو مرشد کا درجہ دیں گے تو ہم دائرہ
اسلام سے باہر نکل جائیں گے... |