پاکستانی مسائل میں ایک بڑا مسئلہ " تعلیم"

اسلام علیکم۔۔۔!
دوستوں پاکستان کی بنیاد کیا ہے، آپ کیا سوچتے ہیں پاکستان کے بارے میں کیا ہمیں ایسا پاکستان چاہئے،جسمیں ہم زندگی گزار رہے ہیں؟ اگر نہیں تو ہم کیا کر رہے ہیں اپنے ملک کے لیے؟ کیا ہم تعلیم حاصل کر رہے ہیں؟ نہیں، تو کیا ہم واقعی اپنے ملک کو بہتر کرنے کے لیے کچھ کر رہے ہیں؟

میرے خیال سے پاکستان کی 60٪ فیصد آبادی پڑھی لکھی ہے، اور باقی۔۔۔۔۔باقی 40٪ فیصد انکا کیا ، ان بیچاروں کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں ،اور جو پڑھے لکھے ہیں وہ کیا کر رہے ہیں اٌن میں سے چند مزید پڑھنے کی غرض سے ملک سے باہر ہیں ( جسکی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں تعلیم کا معیار گرتا جارہا ہے اور اسے سنبھالے بھی کون؟ ہمارے بیچارے حکمران جو خود جالی ڈگریوں کے ڈھیر پر بیٹھ کر حکومت کر رہے ہیں۔۔۔

آہ۔۔۔۔! کیا ہوگا میرے ملک پاکستان کا جسکی بنیاد کلمہءِ طیبہ پر رکھی گئی) اسکے علاوہ جو مزید چند پڑھے لکھے پاکستانی نوجوان ہیں وہ اپنے ملک کو پسِ پشت ڈال کر ( کہ اس ملک کا کچھ ہو ہی نہیں سکتا ) اس کی ترقی کی فکر چھوڑ کر خواہ اپنی ترقی کے لیے بیرونی ملک جا کر نوکریاں کر کے اپنے وطن کی مٹی کو ، محبت کو بھول کر وطن کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ، کتنے معصوم ہیں نہ یہ انہیں معلوم ہی نہیں ہماری ترقی تو ہمارے ملک کی ترقی سے ہے جب ملک ہی ترقی نہیں کرے گا تو بھلا یہ کیسے ترقی کریں گے۔

اب بات کرتے ہیں ہمارے بچے کوچے معصوم پڑھے لکھے نوجوانوں کی جو ملک میں رہ کر ملک کو ترقی دینا چاہ رہے ہیں، جو پڑھ کر ، پڑھا کر ( قرآن کے پہلے حٌرف "القراء" اور حدیثِ مبارکہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم " علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے" کہ مطابق) اپنے ملک کو ترقی کی منازل عبور کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں اٌن بیچاروں کو تو کوئی آگے ہی نہیں بڑھنے دیتا۔

حال ہی میں میں نے ایک نیوز سنی تھی کہ ایم-اے پاس مالی کی نوکری کر رہا ہے ، اوہ اللّٰہ کے بندوں کچھ تو خوفِ خدا رکھو اگر ایک پڑھا لکھا نوجوان مالی کی نوکری کرے گا تو بڑی بڑی نوکریاں کون کرے گا؟ اور پھر وہ بیچارہ آدمی جو پیشے سے مالی ہے وہ کیا کرے گا۔۔۔؟

آج کل جن کے پاس ڈگریاں ہیں وہ اپنی پونجھی سنبھالتے ہوئے نوکری کی تلاش میں در در ، ایک شہر سے دوسرے شہر ، ایک جگہ سے دوسری جگہ گھوم رہے ہیں اور جنکے پاس پیسہ ہے وہ بنا کسی ڈگری کے ہاتھ میں سگریٹ اور منہ میں پان دبائے ریوولونگ چئیر پر آرام فرما نے کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کو آہستہ آہستہ دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں، فروخت کر رہے ہیں اور ہم کچھ نہیں کر رہے سوائے مہنگائی کا رونا رونے کے "افسوس"

جن نوجوانوں کے لیے علاّمہ اقبال نے کہا تھا کہ " یہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں " کیا اٌنکی بنیاد پڑھائی سے ہونی چاہیئے یہ وہ ہاتھوں میں پالش اور برش لیکر امیروں کے جوتے صاف کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی دیں گے؟ یا معصوم سے ننھے ننھے ہاتھوں سے گاڑیوں کے شیشے وائپر سے صاف کرتے ہوئے؟

نہیں۔۔۔! ہرگز نہیں ، انکے ہاتھوں میں پالش، برش اور وائپر کی جگہ کتاب اور قلم ہونا چاہیے کیونکہ اسی کہ ذریعے وہ پاکستان کو ترقی دے سکتے ہیں۔

انکے دلوں میں بھوکے سونے کا خوف نہیں، جذبہ ہونا چاہیے آگے بڑھنے کا جذبہ ، پڑھنے لکھنے کا جذبہ ، دوسرے ممالک کے پیچھے نہیں بلکہ قدم سے قدم ملا کر چلنا کا جذبہ۔۔

مگر ہمارے بیچارے ان پڑھ حکمران جو خود نہ پڑھ سکے وہ بھلا تعلیم کی اہمیت کو کیسے سمجھیں گے۔

ہم نے تو اپنے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حدیث کو بھی بھلا دیا ہے ۔

جسکے مطابق:-
ترجمہ:-
ماں کی گود سے لیکر قبر تک علم حاصل کرو۔

اپنے ملک کو ترقی دینے کے لیے ہمارے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ہی آگے بڑھنا ہوگا۔ کیونکہ جیسے ان پڑھ ، کرپٹ حکمران ہونگے ویسا ہی تو اٌنکے ہاتھوں کھلونا بنا ہمارا ملک ہوگا، ہمیں اپنے پاک وطن کے لیے دعاگو ہونا چاہیے کہ اللّٰہ ہمارے ملک کو ترقی دے اور تعلیم یافتہ ملک کی صورت میں دنیا کے نقشے پر اٌجاگر کرے۔۔

آمین ثم آمین
 

Irma Moin
About the Author: Irma Moin Read More Articles by Irma Moin: 7 Articles with 6988 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.