کے پی کے حکومت نے نئے لکچرروں کی امیدوں پر پانی پھیردیا

ہائرایجوکیشن ڈپارٹمنٹ HEDصوبائی سطح پر صوبے کے مختلف کالجز میں لکچرروں کی تقرری عمل میں لاتاہے۔ معیارتعلیم کی بہتری اورمیرٹ کی بالادستی کوقائم رکھنے کے لئے ہائرایجوکیشن ڈپارٹمنٹ ان اسامیوں پر لکچرروں کاتقرربذریعہ پبلک سروس کمیشن کرتاہے۔ خیبرپختوانخواہ پبلک سروس کمیشن ایک ایساادارہ ہے،جوہمیشہ میرٹ کی بالادستی کوقائم رکھتاہے اورکبھی کسی قسم کے تقرری کے بعداسکے کردارپر شک کی گنجائش باقی نہیں رہی ہے ۔جس کے کردارپر کبھی کسی نے شک نہیں کیاہے ۔ہمیشہ ٹسٹ اورانٹرویوکے بعدکامیاب اورناکام امیدوار، کمیشن کے طریقہ کارسے مطمئن ہوتے ہیں۔ پبلک سروس کمیشن کے سواہ باقی جتنے بھی امتحانات لینے والے ادارے ہیں، انکے کردارکو ہمیشہ شک کی نگاہوں سے دیکھاجاتاہے اورتاحال کسی اورادارے نے میرٹ کی بالادستی کی ایسی مثال قائم نہیں کی ہے، جوکہ پبلک سروس کمیشن کی روایات کے طورپرچلی آرہی ہے۔

حال ہی میں خیبرپختونخواہ حکومت نے سال 2017میں اشتہارنمبر06/2017کے زریعے صوبے میں مختلف اسامیامیوں پر خیبرپختونخواپبلک سروس کمیشن کی خدمات حاصل کیں۔ مذکورہ اسامیوں کے لئے خیبرپختونخواہ نے سال 2017میں اشتہارجاری کرکے، مختلف اسامیوں کے لئے باقاعدہ امتحانات ؍ٹسٹ لئے گئے۔ٹسٹ کاانعقادصوبائی دارالحکومت پشاورمیں کیاگیا،جہاں صوبے کے طول وعرض سے امیدوارہزاروں روپے خرچ کرکے،ٹسٹ کے لئے آئے۔ٹسٹ کے نتائج کے بعدمختلف اسامیوں کے لئے مصاحبہ یعنی انٹرویوعمل میں لایاگیا، جن میں خواتین لکچرر اوراقلیتوں کے بعض اسامیوں کے لئے بھی انٹرویوبھی کیاگیا۔اس اشتہارمیں مردلکچرروں کے لئے 260اسامیاں صوبائی حکومت نے مختص کی تھیں، جن پر ہزاروں کی تعدادمیں امیدواروں نے ٹسٹ دئے۔ ٹسٹ کے نتائج برآمدہونے کے بعداہل امیدواروں کی فہرست مختصرکی گئی ،جس سے کامیاب امیدواروں کے لئے امیدکی کرن نظرآئی اورانہوں نے پہلے کے مقابلے میں زیادہ تیاری شروع کی۔اس دوران کامیاب امیدواروں نے اپنی دیگرمشاغل کو یکسرنظرانداز کرکے اپنی پوری توجہ انٹرویوکی تیاری پر مرکوزکی۔ٹسٹ کے لئے عام طورپر معروضی نوعیت کامطالعہ کیاجاتاہے جبکہ انٹرویوکے لئے مطالعے کی نوعیت تبدیل ہوکر موضوعی بن گئی۔امیدوارمستقبل کے سہانے سپنے آنکھوں میں سجائے دن رات محنت شاقہ کے ذریعے انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے پرعزم تھے کہ اس دوران حکومت خیبرپختونخواہ نے مبینہ طورپرمصلحت،دوراندیشی اورصوبے کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کے عظیم تر مفادکومدنظررکھتے ہوئے مذکورہ لکچرروں کی260آسامیوں کو بغیرکوئی ٹھوس وجہ بتائے واپس لینے کاپروانہ بنام پبلک سروش کمیشن جاری کردیا۔حکومت کایہ فیصلہ ان امیدواروں پر بجلی بن کرگری ،جس کی گونج صوبے کے طول وعرض میں سنائی دی اوردیکھتے ہی دیکھتے کامیاب امیدواروں نے مختلف طریقوں سے غم وغصے کااظہارشروع کیا۔سماجی رابطے کے ذریعے پیغامات کاتانتابندھ گیا۔صوبے کے مختلف حصوں میں احتجاجی جلوس نکالے گئے۔سب سے بڑااحتجاج 6مارچ بروزمنگل پشاورپریس کلب کے سامنے کیاگیا،جس میں سینکڑوں کی تعدادمیں متاثرہ امیدواروں نے شرکت کرکے، اپناپیغا م میڈیاکے ذریعے حکومت کے ایوانوں تک پہنچانے کی کوشش کی۔تاحال حکومت کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اورمجبوراً متاثرہ امیدواروں کوانصاف کے حصول کے لئے عدالت کادروازہ کٹکٹاناپڑا۔اب آگے دیکھناہے کہ حکومت کااونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، آیاحکومت لکچرروں کے اس مطالبے کو ماننے کے لئے تیارہوگی یانوجوانوں کے بہترمستقبل کے لئے کوئی دوسراراستہ نکالے گی۔ بہرحال بادی النظرمیں ان لکچرروں کاموقف درست معلوم ہوتاہے کیونکہ پبلک سروس کمیشن کے جاری کردہ اشتہارپر تقریباً 70/80فیصدکارروائی مکمل کی گئی ہے اورابھی صرف انٹرویوکاعمل باقی ہے۔ لہذا حکومت کو ان کامیاب امیدواروں کے مطالبے پر سنجیدگی سے غوروفکرکرنی چاہئے ۔ممکن ہے ارباب اختیاراورمتعلقہ احکامات صادرکرنیوالے کسی ایسے نتیجہ پرپہنچ سکے،جس سے لکچررروں کی ان آسامیوں کے لئے کامیاب امیدواروں کوامیدکی کوئی اورکرن نظرآئے اورملک کایہ طبقہ ، جنہوں نے اپنی زندگی کاقیمتی عرصہ حصول تعلیم کے لئے وقف کردیاتھااوراب باقی زندگی قوم اورملک کے بچوں کی تعلیم وتربیت کے لئے وقف کرناچاہتے ہیں۔یہ لوگ ہماراقیمتی سرمایہ ہے،کیونکہ یہی لوگ معمارقوم ہوتے ہیں اوریہی لوگ ملک کی ترقی کے سفرمیں بنیادی کرداراداکرتے ہیں۔

MP Khan
About the Author: MP Khan Read More Articles by MP Khan: 107 Articles with 119769 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.