رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کے لیے رب کا خاص انعام
ہے ا س مبارک مہینے میں لو گ عبادات کر کے اپنے رب کو منانے کی کوشش کرتے
ہیں دن کو روزہ رکھ کر رات کو قیام کرتے ہیں ،روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس
کے اندر ریاکاری کا تصور ہی نہیں ہوسکتا باقی عبادات نظر آنے والی ہیں کہ
دوسرے لوگ عبادت کرتا ہوا دیکھ رہے ہوتے ہیں لکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ
رب کے علاوہ کسی کو اس کا علم نہیں ہوتا ۔اس مبارک مہینہ میں جب لوگ روزے
رکھتے ہیں تو بڑے ہی تقوی و طہارت اور نیکی و روحانیت کا ماحول رہتا ہے ،
لوگ نمازی بن جاتے ہیں ، گھر گھر میں قرآن کی تلاوت ہونے لگتی ہے ،فلم
دیکھنے والے فلم دیکھنا ، اور شرابی شراب پینا بند کردیتے ہیں ، زنا کار
زنا کاری اور جھوٹ بولنے والے کذب بیانی ترک کر دیتے ہیں ، ہر آدمی جھگڑے
لڑائی اور گالی گلوچ سے بچنے لگتا ہے ، لوگ بکثرت صدقہ و خیرات کرنے لگتے
ہیں ، تراویح و تہجد کا اہتمام ہونے لگتا ہے ، ایک دوسرے کے یہاں افطار
بھیجنے ، اجتماعی افطار کرنے کا اہتمام ہوتا ہے جس سے محبت میں اضافہ ہوتا
ہے ۔
غرضیکہ روزے میں تقوی و پرہیزگاری کے مظاہر بڑے واضح طور پر نظر آتے ہیں ،
اور ہر طرف ایمان و عمل کی بہار نظر آتی ہے ، برائیوں اور گناہوں کا دائرہ
بہت تنگ ہوجاتا ہے ، اور بہت ہی بدبخت اور بد قسمت قسم کے لوگ ہی اس ماہ
میں گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں۔ خوف الہی اور تقوی و پرہیزگاری کے پیدا
کرنے میں روزے کی بڑی تاثیر ہے ، جس کی بنا پر اﷲ نے رمضان کے روزے فرض کئے
ہیں۔
گناہ معاف ہوجاتے ہیں
روزوں کاایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے پہلے کے تمام صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے
ہیں، حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:جس نے رمضان
المبارک کے روزے ایمان کے ساتھ اور خالص اﷲ سے اجر وثواب حاصل کرنے کے لئے
رکھے اس کے پہلے کے تمام (صغیرہ)گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔(صحیح البخاری:
3/33،کتاب الصوم )
قارئین کرام !یہ بہت ہی بڑا فائدہ ہے کہ ان روزوں کی وجہ سے سال بھر کے
صغیرہ گناہوں کی جن میں کتنوں کے بارے میں ہمیں کچھ غم نہیں رہتا یا جنہیں
ہم بھول گئے اور توبہ نہیں کی ان کی مغفرت و بخشش ہوتی ہے ، اور کبیرہ
گناہوں سے سچے دل سے توبہ کر لیں تو اس طرح گناہوں سے پاک و صاف ہوجاتے ہیں
۔
جنت کے آٹھ دروازے ۔۔۔باب الریان
اﷲ تعالی نے روزے داروں کی تکریم اور اعزاز کے لئے جنت میں ان کے داخلہ کے
لئے ایک خصوصی دروازہ بنایا ہے ، جس کا نام ہے : باب الریان ۔جس سے صرف
روزے دار ہی داخل ہو سکتے ہیں ۔
حضرت سہل بن سعدؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:جنت میں آٹھ دروازے
ہیں ، ان میں سے ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے اس سے صرف روزے دار داخل
ہوں گے۔(صحیح البخاری: 4/145،کتاب بد الخلق ،صحیح مسلم: 3/158،کتاب الصیام
)
بو اور خوشبو
روزے کی حالت میں معدے کے خالی ہونے کی وجہ سے اس کے منہ سے جو بو نکلتی ہے
وہ اﷲ تعالی کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندہے ، اور روزہ ڈھال ہے جو
روزہ دار کو گناہوں اور جہنم کے عذاب سے بچاتا ہے ۔
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺنے فرمایا:ابن آدام کے ہر عمل کا
ثواب دس گناہ سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے سوائے روزے کے ،اس کے بارے
میں اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اورمیں اس کا خصوصی ثواب دوں
گا، کیونکہ بندہ اپنی شہوت اور کھانے پینے کو میرے لئے چھوڑتا ہے ،اور روزہ
دار کے لئے دو خوشیاں ہیں : ایک خوشی افطار کے وقت دوسری خوشی اپنے رب سے
ملاقات کے وقت ،اور روزے دار کی منہ کی بو (جو خلو معدہ کی وجہ سے خارج
ہوتی ہے )اﷲ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ اور پاکیزہ ہے۔(صحیح
مسلم: 3/158، کتاب الصیام باب فضل الصیام)
رمضان المبارک کے روزوں کی وجہ سے انسان کو کئی سبق ملتے ہیں جن میں سے ایک
یہ ہے کہ روزہ دار کو غریبوں، مسکینوں کے دکھ درد کا احساس ہوتا ہے ،
کیونکہ جب روزہ دار کو بھوک و پیاس لگتی ہے اور اس سے اسے تکلیف ہوتی ہے تو
اسے احساس ہوتا ہے کہ اسی طرح غریبوں کو جب کھانا نہیں ملتا اور ان کے بال
بچے بھوکے رہتے ہیں تو انہیں بھی تکلیف ہوتی ہوگی ، جس سے اس کے اندر
غریبوں سے ہمدردی پیدا ہوتی ہے اور ان کے ساتھ تعاون اور صدقہ و خیرات کے
بیشمار دینی و دنیوی فوائد ہیں۔
روزے کی وجہ سے کھانا پانی اوراﷲ کے عطا کردہ مال و دولت اور دوسرے انعامات
کا احساس ہوتا ہے ، اور معلوم ہوتا ہے کہ یہ ساری چیزیں جو ہمیں وافر مقدار
میں میسر ہیں وہ اﷲ کے کس بڑے فضل و کرم کا نتیجہ ہے ۔اور پھر اس کے اندر
امتنان و شکر کے جذبہ پیدا ہوجاتے ہیں ، اور وہ اﷲ کی ناشکری اور اس کی
نعمتوں کی ناقدری کو چھوڑ کر اس کا شکر گزار بندہ ہو جاتا ہے |