لکھاری ہمارے معاشرے کا ایک اہم ستون ہے. بلکہ یہ کہنا
بجا ہوگا کہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد ایک لکھاری کی ہی مرحون منت ہے. اگر
آپ پاکستان کے ادب کی تاریخ پر ایک نظر دوڑائیں تو یہ بات بڑی خوش آئند اور
حوصلہ افزا ہے کہ پاکستان نے بڑے نامور اور مشہور لکھاری اور ادیب دیے ہیں.
جنہوں نے معاشرے کی اصلاح کے لیے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں. اور
معاشرے کو نا صرف قیمتی ادب سے نوازا ہے بلکہ اپنی تحریروں کے زریعیے
معاشرے میں موجود برائیوں اور خامیوں کو ابھارنے میں نمایاں کردار ادا کیا
ہے. یہی وجہ ہے کہ ادیب کسی بھی معاشرت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں.
اگر لکھاری نہ ہو تو معاشرے میں عدم برداشت کی کیفیت پیدا ہوجائے. معاشرہ
بے حیائی اور بے راہ روی کی طرف گامزن ہو جائے. پاکستانی ادیب نے ہمیشہ
لوگوں اور معاشرے کی اصلاح کے لیے لکھا ہے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوا ہے.
لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ جیسے جیسے ہمارے معاشرے نے ترقی کی ویسے ویسے
ادیب زوال کا ہوتا گیا. اور اب یہ حال ہے کہ جدید ٹیکنالوجی نے ادب اور
ادیب کو بالکل ہی خستہ حال کردیا ہے، اس لیے کہ کتابیں پڑھنے والے نہ ہونے
کے برابر ہیں اور آن لائن کتابیں پڑھنے کو اب ترجیح دی جاتی ہے. جسکی وجہ
سے ادیب اگر کتاب پبلش کرواتا بھی ہے تو اسے خریدنے والا کوئی نہیں ہے. اس
کے علاوہ جتنے بھی میگزین، ڈائجسٹ اور آن لائن میگزینز شائع ہو رہے ہیں وہ
لکھاریوں سے فری میں لکھواتے ہیں اور خود اچھا خاصا کماتے ہیں. یہ کہنا بجا
ہوگا کہ ہمارا لکھاری وہ مزدور ہے جسے مہینے میں چند ہزار بھی نہیں ملتے.
اور آج اخبارات میگزینز اور ڈائجسٹ میں جو بھی کام کرتے ہیں انکو معاوضہ
دیا جاتا ہے لیکن لکھاری جو کسی بھی میگزین کی بنیاد ہوتا ہے اسے کچھ نہیں
دیا جاتا. یہی وجہ ہے کہ بہت سے لکھاری کسمپرسی کی زندگی گزارنے کے بعد جان
سے چلے جاتے ہیں اور ان کے لیے صرف ایک ایوارڈ رہ جاتا ہے. ہمارے معاشرے
میں ہر کسی کو اپنی پڑی ہوئی ہے. کوئی بھی کسی کا نہیں سوچتا. اور لکھاری
تو اس دیمک زدہ معاشرے میں پس رہا ہے. ایسے میں ایک آدمی اٹھتا ہے. وہ
سوچتا ہے لیکن اسکا خیال بس خیال ہی رہ جاتا ہے. وہ ادیب کے لیے کچھ کرنا
چاہتا ہے. لیکن اسے سمجھ نہیں آتی کہ کیا کرے. لیکن وہ ہمت نہیں ہارتا. اور
مسلسل کوشش میں لگا رہتا ہے کہ کسی طرح لکھاری کو استحصال سے بچایا جائے،
اسکا جائز مقام دیا جائے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے. اس لیے کہ لکھاری کو عزت
دینے کے لیے کثیر سرمایہ اور لوگ چاہئیں. لیکن وہ علم دوست انسان ہمت نہیں
ہارتا. اور پھر چند دوستوں کی مدد سے حوصلہ آفیشل کے نام سے ایک گروپ تشکیل
دیتا ہے. اسکا جذبہ سچا تھا اس لیے اللہ نے اسکی مدد کی اور آخر کار کئی
ماہ کی طویل جدو جہد کے بعد حوصلہ ایک مضبوط تنظیم بن کر ابھری.اور ادیب کا
حوصلہ بننے والے اس حوصلہ مند انسان کا نام جناب یاسین صدیق صاحب ہے. جو اس
کے فنانس سیکرٹری ہیں. اس تنظیم کے ڈائریکٹر جناب خرم شہزاد ہیں. جو حوصلہ
تنظیم کو بڑے منظم طریقے سے چلانے کی کوشش کر رہے ہیں. اس تنظیم کے اغراض و
مقاصد درج ذیل ہیں.
اول۔۔ لکھاری سے کتاب خریدنا۔
تمام حوصلہ ممبرز کے لیے لکھاری سے براہ راست کتابیں خریدی جائیں گئیں۔ اس
طرح کتاب کا منافع اس لکھاری کو مل سکے گا اور اس کے لکھے کی حوصلہ افزائی
بھی ہو سکے گی۔ یہ کام منظم طریقے سے کیا جائے گا ۔کتاب اور لکھاری کا
فیصلہ ججز کریں گے۔ کوشش کی جائے گی کہ کتاب کی خریداری کے لیے حوصلہ کے
عہدیداروں میں سے کوئی بنفس نفیس لکھاری سے ملاقات کرئے تاکہ لکھاری کی
حوصلہ افزائی بھی کی جا سکے۔ فنانس سیکرٹری تمام ارکان کی طرف سے کتابوں کی
قیمت ادا کریں گے اور یہ کتب تمام ممبرز کو بذریعہ ڈاک روانہ کر دی جائیں
گی۔
دوم ۔۔ سہ ماہی حوصلہ
ہر تین یا چار ماہ بعد حوصلہ کی طرف سے ایک محلہ کتابی صورت میں شائع کیا
جائے گا۔ جس میں درجن بھر کہانیوں کا معاوضہ دیا جائے گا۔ البتہ نامور
لکھاریوں کی طرف سے بھی بطور تعاون دی جانے والی کہانیاں اس کا حصہ ہوں گی۔
جبکہ انٹرویوز بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ لکھاریوں کا فیصلہ ججز کریں گے ہر
ادیب دو کہانیاں لکھ کر دے گا جبکہ کہانیوں کا حتمی انتخاب بھی اسی طرح ججز
ہی کریں گے تاکہ قاری کو بہترین ادب پڑھنے کو ملے جوکہ قیمت کا بہترین نعم
البدل ثابت ہو۔
سوم۔۔ کتابوں کی اشاعت
یہ مستقبل کا ایک منصوبہ ہے جس میں ایسے لکھاری جو حق دار ہوں، ان کی تحریر
میں دم ہو تو حوصلہ کی طرف سے ان کی کتابوں کی اشاعت کا بندوبست کیا جائے
گا اور یہ کتابیں تمام ممبرز کو بیچی جائیں گی.
حوصلہ کی ممبر شپ
ممبرز کے لئے تین طرح کی ممبر شپ ہے
ڈائمنڈ ممبر شپ تین ہزار روپے سالانہ. جس میں ممبرز کو مجلہ، کتب بھجوائیں
جائیں گی
گولڈن ممبر شپ فیس دو ہزار روپے ہے جس میں ممبرز کو کتب بھیجی جائیں گی
سلور ممبر شپ ایک ہزار رویے ہے جس میں ممبرز کو صرف مجلہ بھیجا جائے گا.
رابطہ حوصلہ ویلفیئر ایسوسی ایشن
علی گرافکس ایم بلاک امام بارگاہ روڈ بورے والا ضلع وہاڑی
رابطہ نمبر. 03004805121
محمد یاسین صدیق
فنانس سیکرٹری
|