یہ رمضان المبارک کا مہینہ ہے ۔اس ماہ کا ادب و احترام
بہت خوش اسلوبی سے کیا جاتا رہا ہے۔اور اس ماہ کے استقبال کیلئے بھی بہت
تیاریاں کی جاتی ہیں ۔ اور ہر ادارے کے اوقات بھی تبدیل کردیے جاتے ہیں کہ
ہر شخص افطار سے پہلے با آسانی اپنے گھر پہنچ سکے ۔
دراصل رمضان ہے کیا ؟ رمضان کے معنی کیا ہیں ؟
یہ اسلامی کیلینڈر کے لحاظ سے نواں مہینہ ہے ۔رمضان کا لفظ ’رمض‘ سے نکلا
ہے جس کے معنی جلا دینے کے ہیں ۔لہذا اس ماہ کی خوبی بھی یہ ہی ہے کہ اس
ماہ میں مسلمانوں کو اپنے گناہ جلانے اور دُھلوانے کا موقع مل جاتا ہے۔اور
ایک نیکی کا ثواب ستّر گنا بڑھا دیا جاتا ہے ۔
رمضان کی پہلی شب سے آخری شب تک جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ
کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کردیا جاتا ہے ۔رمضان
المبارک اللّٰہ تعالیٰ کی رحمت و بخشش اور مغفرت کا مہینہ ہے۔یہ وہ مہینہ
ہے کہ جس میں اللّٰہ تعالیٰ نفل نماز کا ثواب فرض نماز کے برابر اور فرض
نماز کا ثواب ستّر گنا بڑھا دیتے ہیں ۔اللّٰہ تعالیٰ کی اپنے بندون کیلئے
نعمتوں اور انعامات کا شمار ممکن
نہیں لیکن اللّٰہ تعالیٰ کی ان نعمتوں میں رمضان المبارک کو ایک منفرد
حیثیت حاصل ہے۔ حضور اکرم ﷺکو اس مہینے کا انتظا ر رہتا تھا اور اس ماہ کا
شوق سے استقبال کرتے تھے۔ماہ رمضان مغفرت کا وہ عظیم الشان مہینہ ہے کہ جو
شخص اسکو پانے کے بعد بھی مغفرت سے محروم رہے وہ انتہائی بدقسمت ہے۔
روزہ کیا ہے؟کب فرض ہوا؟
یہ عربی ذبان کا لفظ ہے ۔اسکے معنی یہ ہیں کہ کسی کام سے بچ جانا ،رُک جانا
، چھوڑ دینا ۔ جیسے ہم رمضان کریم میں فجر کی آذان سے مغرب کی آذان تک
کھانے پینے سے رُکے رہتے ہیں اسے روزہ کہتے ہیں ۔روزہ سن ۲ھ میں فرض ہوا۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جنہوں نے ماہ رمضان المبارک میں روز ہ رکھا اور عبادت
کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ کو راضی کرلیا۔بیشک اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو
بخشنے کے لیے دین میں بہت سی آسانیاں فرمائی ہیں ایسی ہی ایک نعمت ماہ
رمضان کی صورت میں مسلمانوں کو عطا کی ہے جس میں خالق کائنات نے واضح کردیا
کہ جو لوگ ماہ رمضان کے روزے احکام شریعت کے مطابق رکھیں اور تمام برائیوں
سے بچے رہیں انکے لئے دنیا اور آخرت کی بھلائی اور بڑا اجر ہے اور جنہیں
اللّٰہ کی ذات انعام و اجر سے نواز دے وہی پرہیزگار اور متقی لوگ ہیں اب
سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہم لوگ ماہ رمضان میں اللّٰہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں
اور برکتوں سے کس قدر فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ روح اسلام میں روزے دار کی کیا
اہمیت ہے اسکی بہت سی مثالیں ہمیں آیات اور احادیث میں ملتی ہیں ۔
ایک جگہ آپ ﷺ نے فرمایا ِ:ــ ’روزے دار کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی‘ پھر ایک
اور جگہ ارشاد فرمایا ـ: ’جنت میں داخل ہونے کے بہت سے دروازے ہیں جس میں
سے ایک دروازے کا نام (ریّان) ہے اور اس دروازے سے صرف روزے دار داخل ہونگے۔‘
ہم روزہ کیوں رکھتے ہیں ؟؟
اسکا جواب ہمیں سورۃالبقرہ کی آیت سے ملتا ہے کہ : ’اے ایمان والو!تم پر
روزے فرض کیے گئے ہیں تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ۔‘
روزہ تربیت نفس اور تزکیہ قلب کا عظیم ذریعہ ہے۔ماہ رمضان کو تین حصوں میں
تقسیم کیا گیا ہے ان تین حصوں کو عشرات کہا جاتا ہے ۔جیسا کہ پہلا حصہ 10
دن پر مشتمل ہے اور اسے ’رحمتـ‘ کا عشرہ کہا جاتا ہے ، دوسرا عشرہ منجھلے
دس دنوں پر مشتمل ہے جسے ’مغفرت‘ کا عشرہ کہا جاتا ہے، اور پھر تیسرا عشرہ
جو آخر کے دس دنوں پر مشتمل ہے اور اسے ’ جہنم سے نجات ‘ عشرہ کہا جاتا
ہے۔اس آخری عشرے میں طاق راتیں موجود ہوتی ہیں جو راتیں باقی تمام راتوں سے
افضل ہوتی ہیں اور ان پانچ راتوں میں ایک رات ’شب قدر‘ ہوتی ہے جو ’
لیلۃالقدر ‘ کے نام سے جانی جاتی ہے وہ رات باقی تمام راتوں کی سردار ہے جو
کہ ان پانچ راتوں میں پوشیدہ ہوتی ہے۔ لیل مطلب ’رات‘ اور القدر مطلب ’قدر
کرنے والی ‘ رات جسکا مطلب یہ ہوا کہ بہت اہم رات ہے اور اس رات میں مانگی
جانے والی ہر دعا قبول ہوتی ہے اس رات کی کوئی دعا رد نہیں ہوتی۔ویسے تو
کوئی دعا ردنہیں ہوتی مگر خاص اس رات میں مانگی جانے والی دعا فوری طور پر
قبولیت کی حامل ہوتی ہے۔اللّٰہ تعالیٰ کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے وہ
تو کہتا ہے کہ مانگو مجھ سے ، ہے کوئی مانگنے والا ، ہے کوئی لینے والا ،
ہے کوئی طلبگار ، مجھ سے مانگو میں عطاکرونگا ۔اسی لئے تو اس پروردگار نے
رمضان کا مہینہ عطا کیا ہے ۔اسکے ساتھ عید جیسا خوشیوں سے بھرا تہوار بھی
عطا کیا اور عید کی شب اتنی عظیم رات بھی عطا کی جسے ’لیلۃالجائزہ ‘ کہا
جاتا ہے۔ لیل مطلب ’رات‘ اور جائزہ مطلب ’چھان بین ‘ لہذا پورے ماہ میں کی
گئی عبادتوں اور اعمال کا حساب اس رات کیا جاتا ہے اور اسکے عوض انعامات سے
نوازاجاتا ہے ۔ جسطرح ایک مزدور کام کرکے گھر لوٹ رہا ہوتا ہے تو اسکو اسکے
کام کی اجرت ملتی ہے اسی طرح عید سے پہلی شب کو ماہ رمضان کی عبادتوں کا
اجر ملتا ہے انعامات سے نوازا جاتا ہے ۔اس رات کی عبادت بہت افضل ہے پورے
ماہ کی عبادت اور اس رات کی عبادت برابر ہے مگر اب یہ نہیں کہ پورے ماہ کی
عبادت چھوڑ کر صرف اس رات عبادت کرلی جائے ۔نہیں !ہر گز نہیں !پورے ماہ کی
عبادت کا اجر اس رات ملتا ہے ۔ رمضان کا مہینہ بہت افضل ہے جس میں ہر عمل
کا ثواب ستّر گنازیادہ ملتا ہے ۔لہذا مسلمانوں کو ا س پر غور کرنے کی ضرورت
ہے کہ اس ماہ میں زیادہ سے زیادہ قرآن پاک کی تلاوت کرنی چاہیے ، زیادہ سے
زیادہ دعائیں مانگنی چاہئیں ،کثرت سے استغفار کا ورد جاری رکھنا چاہئیے،
غریبوں کی مدد کرنی چاہیے، روزیداروں کا احترام کرنا چاہیے ، نماز تراویح
کا بھی احتمام کرنا چاہیے دسترخوان وسیع کرنا چاہیے اور دیگر اعمال بھی
جاری رکھنے چاہئیں۔ نہ صرف رمضان میں بلکہ سارا سال ان کاموں کا احتمام
کرنا چاہیے ۔مگر آجکا رمضان کیا ہے؟کیا سے کیا بنا دیا گیا ہے کہ ڈیزائینرز
کی شیروانی ہو یا ہو برانڈڈ سوٹ بس پبلسٹی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔یہ ماہ تو
سالانہ تربیتی ورکشاپ ہوا کرتی تھی جس میں نفس کو قابو کرنے، بھوک پیاس کا
کرب محسوس کرنے، دل کی صفائی اور روح کی بھرائی ہوتی تھی مگر اب تو اشیاء
کی حوس ، زیادہ سے زیادہ مال جمع کرنے کا پاگل پن اور شغل مارنے کا مہینہ
بنایا دیا ہے۔پہلے رمضان کی تراویح کا مقصد ہی قرآن پاک کو پرسکون انداز
میں ٹہر کر پڑھنا اور سننا تھا اور آج تو رش وہاں ہوتا ہے جہاں قاری صاحب
بلٹ ٹرین کی رفتار سے تراویح پڑھائیں بھلے سمجھ آئے نا آئے۔ پہلے تراویح 30
روزہ ہوا کرتی تھیں پھر 20روزہ اور تو اور کچھ مساجد میں10روزہ ایکسپریس
تراویح کا بھی احتمام ہونے لگا ہے اور آنے والے وقتوں میں ایسا لگتا ہے کہ
یہ مرحلہ 3دن یا دن 1ونڈے پر بھی پہنچ جانے کے امکانات نظر آتے ہیں ۔ پہلے
لوگ عبادت کرنے اور شب قدر کو ڈھونڈنے کیلئے دنیا کی مصروفیات کو ترک کرکے
جسکو جس مسجد میں جگہ ملتی اعتکاف میں بیٹھ جاتا اب تو اعتکاف بھی وی وی
آئی پی چاہیے، وہاں خدا کی عبادت کو پورا وقت دینے کے بجائے اعتکافی
سیلفیاں اور ٹائم لائن سجانا اسٹیٹس اپڈیٹ کرنا مقصد بن گیا ہے ۔متقی
پرہیزگار بننے سے زیادہ دِکھنا اہم ہوگیا ہے ۔
بس یہ ہی دعا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ ہم پر، ہمارے ملک پر، تمام عالم اسلام پر
رحم فرما ۔ سب کی مشکلات کو دور فرما، اور دل سے پرخلوص انداز میں عبادت
کرنے کی توفیق عطا فرمااور جو بد حال ہیں انکی بدحالی دور فرما ۔ اے اللّٰہ
! ہم اپنے گناہوں پر نادم ہیں ہمیں توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما ،ہم سب کو
ہدایت عطا فرما اور اپنے نیک اور پسندیدہ بندوں میں شامل فرما۔۔۔(آمین) |