علما کی ذمے داریاں

تحریر: بنت عطاء ، کراچی
ہر شخص سے اﷲ ہر اس نعمت کے بارے میں سوال کرے گا جو اﷲ نے اسے دی۔ علم بھی اﷲ کی ایک نعمت ہے۔ جہاں تک علما کا تعلق ہے ان کا مرتبہ مقام بہت نازک ہے ان پر جو علم اترا اس پر اﷲ فرماتے ہیں اگر میں پہاڑوں پر اتارتا تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجاتے تو یہ منصب نبھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ یہ عام لوگوں جیسی زندگی نہیں گزار سکتے کہ عام لوگوں کا ہر عمل نظرانداز ہوجاتا ہے، معاف ہوجاتا ہے مگر ان کا ہر عمل دلیل اور حجت بن جاتا ہے ۔لوگ ان کے عمل کو بھی دین سمجھتے ہیں اور حجت بناتے ہیں۔میں آپ کو اپنی بات نہیں بلکہ دین کا ہی ایک مسئلہ بتاتی ہوں یہ جو شادی وغیرہ کی تقریبات ہوتی ہیں ان کو قبول کرنے نہ کرنے کی تفصیل میں ہے کہ اگر آپ کو معلوم ہو کہ وہاں خلاف شرع کام ہوں گے اور آپ ایسے ہیں کہ جن کی اقتدا کی جاتی ہو جو پیشوا ہوں تو آپ وہاں نہ جائیں اگر روک سکتے ہوں تو اس نیت سے جائیں اور اگر آپ عام فرد ہیں تو آپ جائیں۔

کسی بھی ایسے کام کی جس پر عوام الناس کو تشویش ہو کہ یہ کریں یا نہ کریں وہ اس کام کے لیے علماء میں سے ہی مثال ڈھونڈتے ہیں اگر کسی عالم کا ویسا عمل معلوم ہوجائے تو گویا سب کے لیے وہ عمل جائز ہوجاتا ہے ورنہ حرام۔ لوگ اس حد تک دین سے متعلق لوگوں کے عمل کو دین سمجھتے ہیں۔عام لوگ اگر کوئی گناہ کا کام کریں تو عرف میں اسے اتنا معیوب نہیں سمجھا جاتا نظر اندازکردیا جاتا ہے لیکن اگر وہی کام کوئی عالم حافظ کرے تو اس پر کفر تک کے فتوے لگا دیے جاتے ہیں۔ گانے سننا فلمیں ڈرامے دیکھنا باقی سب کے لیے جائز ہیں مگر علما یا حفاظ کریں تو گناہ کبیرہ۔ یہ ظلم بالکل بھی نہیں ہے ان کے پاس جو علم ہے وہ اگر ان کے بھی کام نہ آئے تو کس کام کا۔ حدیث کے الفاظ ہیں کہ’’اے اﷲ میں آپ کی پناہ چاہتی ہوں ایسے علم سے جو فائدہ نہ دے‘‘۔

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا:’’ایسا علم جو کوئی فائدہ نہ دے اس خزانے کی طرح ہے جو کام نہ آئے‘‘۔ عالم جاننے والا کبھی بھی جاہل یعنی نہ جاننے والے کے برابر نہیں ہوسکتا علما کی پکڑ عند اﷲ بھی عام بندے کی نسبت زیادہ ہوگی کہ اس نے اپنے علم سے کیا فائدہ لیا۔ ان آیتوں کا مصداق بھی عام بندہ نہیں ہوسکتا ۔جب ہم کسی بچے کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں پھر ہم اسے نہیں قائل کرسکتے کہ جھوٹ گناہ ہے وہ کہتا ہے آپ جو بولتے ہیں۔ اسی طرح اگر علماء ایسا کام کریں گے تو پھر وہ بیانات میں ٹی وی کی خرابیاں نہیں بیان کرسکتے۔ لوگ جانتے ہوں گے کہ فلاں عالم یا مولوی نے یہ کام کیا ۔ میں یہ نہیں کہتی کہ یہی کام جب باقی عام لوگوں نے کیا ٹھیک تھا بیشک ان کا بھی غلط تھا مگر پکڑ علم رکھنے والے کی ہی زیادہ ہوتی ہے کیوں کہ وہ مقتدا ہوتے ہیں۔
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1142443 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.