سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا حکم معطل کرتے ہوئے پاکستانی
چینلز پربھارتی مواد نشرکرنے پرمکمل پابندی عائد کر دی ہے، جبکہ چیف جسٹس
میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بھارتی
مواد نشر کرنا بند کریں ۔ کوئی ہمارا ڈیم بند کرارہا ہے، تو ہم ان کے چینلز
بھی بند نہ کریں۔جولائی 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک
میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)کی جانب سے جاری بھارتی مواد پر
پابندی کے اعلامیے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان میں بھارتی مواد
دکھانے کی اجازت دی تھی۔چیف جسٹس صاحب نے وہ احکام جاری کیے ہیں جو ہماری
کسی حکومت کو جاری کرنے چاہئیں تھے ۔ماضی میں کسی حکومت نے اس جرات کا
مظاہر ہ نہیں کیا۔
پاکستان میں طویل عرصے سے بھارتی چینلزکیبل پر چل رہے ہیں ۔سب کے سب شروع
کے نمبروں پرلگے ہوئے ہوتے ہیں ۔پاکستانی نیوز چینلز کے نمبرزپیسے لے کرآگے
پیچھے کیے جاتے ہیں ،لیکن سمجھ سے باہر ہے کہ انڈین چینلز کیلئے کون یہ رقم
اداکر تا ہے اور کیوں ان چینلز کو شروع کے نمبروں پر سیٹ کیاجاتاہے ۔کیبل
والے بھائیوں کو اکثر یہ کہتے سنا ہے کہ انڈین چینلز کی وجہ ہی سے تو ہمارا
کیبل چل رہا ہے ،کیونکہ یہ چینل بہت دیکھے اور پسند کیے جاتے ہیں اور اسی
لیے تو ہم انڈین چینلز لگاتے ہیں ۔ورنہ کیبل کون لگوائے گا ہم سے ۔
ماضی میں پی ٹی وی ہی دیکھا جاتا تھا ،وہ بھی اینٹنالگا کراوربسااوقات اسے
دیکھنے کیلئے انٹینا کی سمت ادھر ادھر کرنی پڑتی تھی ،مگر آج سیٹلائٹ
اورانٹرنیٹ کا دور ہے ۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے کام اور آسان کردیا ہے
کہ اب دوریاں سمت گئی ہیں ۔اب سنئے ہمار اصل مسئلہ کیا ہے ۔ یہ بات روزروشن
کی طرح واضح ہے کہ بھارت ہمارا روایتی حریف ہے ۔اس نے ہمیشہ پاکستان کی امن
کی خواہش کو کمزوری سمجھا ہے۔پاک ،بھارت سرحد پر بھی وہ جوکچھ کرتا آرہا
ہے، وہ دنیاکے سامنے ہے ،ہمارے بہت سے جوان اورشہری بھارتی فوج کی
بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں
وہ جو کچھ کررہا ہے دنیا کے سامنے ،آج بھی بھارت نے 8لاکھ سے زائد بھارتی
فوج کشمیر میں جھونک رکھی ہے اور وہاں نوجوانوں کو شہید کر رہا ہے ،کشمیری
قیادت کو نظربند کیا جاتا ہے ۔بھارتی مظالم کے باعث وہاں کا نظام زندگی
مفلوج ہوچکی ہے ۔بھارت قیام پاکستان کے بعد سے آج تک ہٹ دھرمی پر قائم ہے
۔اسکے مظام پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔اوآئی سی کرداراداکرنے
کوتیار نہیں ۔بھارت آزادہے۔بھارت پاکستان سے مذاکرت ہی نہیں کرنا چاہتا ۔
بلیم گیم اس کی عادت بن چکی ہے سو وہ اسی کا سہارا لیتا رہتا ہے۔ بھارتی
میڈیا پاکستان کے خلاف زہر اگلتا نظرآتا ہے ،مگرہم خواہاں ہیں کہ مسئلہ حل
کیا جائے۔ماضی میں بھارت آبی جارحیت کا بھی مظاہر کرتا رہا ہے ،جس سے
پاکستان کو سیلاب اور اس سے پیدا ہونے والی خوفناک صورتحال کا بھی سامنا
کرنا پڑا ہے ۔پھر بھی ہم بھارت کیلئے نرم جذبات رکھ رہے ہیں ۔
بھارت جہاں دیگر جارحیتوں کا مظاہر ہ کررہا ہے ،وہاں اس کی کوشش ہے کہ اپنی
تہذیب وثقافت کے ذریعے پاکستان کی اخلاقی وسماجی اقدارکو بھی تباہ کیا جائے
،اوراپنے کلچراورہندوانہ اقدار کو فروغ دیا جائے ۔اس کی مثال پاکستان میں
چلنے والے چینلز ہیں ،جنہیں وہ پاکستانی سماج ہر اثرانداز ہونے کیلئے ٹول
کے طو رپر استعما ل کررہا ہے ۔بھارت کی 98فیصد فلمیں اردو میں بن رہی ہیںجس
میں ہندی الفاط کی معمولی آمیزش ہوتی ہے ،بھارت کو علم ہے کہ اگریہ اردومیں
فلمیں نہ بنائے تو اس کی صنعت کاکم ازکم پاکستان سے صفایا ہوجائے گا۔اس
صورتحال میں اسے بڑا دھچکا لگے گا کیونکہ ان کی فلمیں پاکستان میں کروڑوں
کا بز نس کرتی ہیں۔بھارت اپنے تمام گھریلو فلموں میں مندر،اپنے مذہبی
رسومات ،بتوں کی پوجا پاٹ کو دکھا کر اپنے مذہب کی بھی تبلیغ کر رہا ہے ۔
دہشت گردی کے حوالے سے بننے والے فلموں میں دہشت گردوں کے طورپر مسلمانوںکے
نام لیے جاتے ہیں جو قابل مذمت فعل ہے۔اس عمل سے بھارتی فلم رائٹرزکی ہم سے
نفرت کا اظہارہوتا ہے ،جبکہ پاکستا ن کے ڈراموں میں مسجد اورنماز کا دور
دورتک تذکرہ نہیں ہوتا ۔ہمارے رائٹرز کا شاید اس بارے میں کوئی خاص نظریہ
ہے نہ ہی ان کے پیش نظر دین کی تبلیغ یا پرچار مقصد ہوتا لیکن بھارت اپنی
فلموں اور ڈراموں میں یہ کام منظم طریقے سے کر رہا ہے ۔بھارتی رائٹرز فلموں
اورڈراموں کومذہب کے پرچارکیلئے ہتھیار کے طو رپر استعمال کررہے ہیں ۔
دنیا بھر میںجہاں تقریر وتحریر کا بڑا اثر ہوتا ہے ،وہاں ویڈیو کے ذریعے
کروڑوں انسانوںتک اپنی بات پہنچانا بھی مہم جوئی کا حصہ بن چکا ہے اوربھارت
اپنی اس مہم جوئی کوہمارے کلچر کو پراگندہ کرنے کیلئے استعمال کررہا ہے ۔آج
ہمیں کو کارٹون دیکھنے کو مل رہے ہیں وہ انڈین ،ڈرامے اور فلمیں وہ انڈین
ہیں ،ان کا انتااثر ہورہا ہے کہ بچے اب عام زندگی میں ہندی الفاظ استعمال
کرتے نظر آتے ہیں ۔جوافسوسناک ترین امرہے ۔ان کی فلموں اورڈراموں کی وجہ سے
پھیلنے والی فحاشی اور بے حیائی الگ ہے ۔ہمیں اس کلچرسے اپنی نسل کو بچانا
ہو گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جو کام کررہے ہیں وہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے
جانے کے قابل ہیں ۔بھارتی چینلز کی بند ش کا اعلان پر بھی ہمیں خوشی ہوئی
ہے ،مگر یہ پابندی صرف پانی ہی کی وجہ سے نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے
ہوئے مظالم اورکشمیریوں کے قتل عام ،اپنی فلموں اور ڈراموں میں اپنے مذہب
کی تبلیغ کے پرچار،فحاشی وعریانی کے فروغ،اپنی ثقافت کو ہم پر مسلط
کرنے،ہمارے فوجی جوانوں اورشہریوں کو شہید کرنے کے جرم میں بھی لگنی چاہیے
تھی اورپاکستان میں ان کے فلمی کاروبارکو مکمل روکناچاہیے تھا تاکہ بھارت
کو بھرپورجواب دیا جا سکتا ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ کبھی بھارت کے ان سنگین
جرائم کے ارتکاب پر بھی ان کے چینلز مستقل بند کیے جائیں گے ۔ |