جشن عید میلادالنبی صلی اﷲ علیہ کے متعلق محدثین کرام کے اقوال و نظریات

عید میلادالنبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے موقع پر قارئین شامنامہ کی خدمت میں سالانہ آٹھویں قسط

بحمدہ تعالیٰ!گزشتہ سات سالوں سیعید میلادالنبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے پُرمسرت موقع پر شہر مالیگاؤں کے مؤقراخبار’’شامنامہ‘‘میں راقم کاسیرت نبوی کے مختلف گوشوں پر سلسلہ وار مضامین شائع ہورہے ہیں۔قسط اوّل ودوّم میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کے اخلاق وعادات،سراپائے اقدس اور اوصاف وخصائص کاذکر کیاگیاتھا۔ تیسری قسط ’’منسوباتِ بارگاہِ نبوی کی شان وعظمت کا اجمالی تعارف‘‘پر مشتمل تھی ،چوتھی،پانچویں اور چھٹی قسطوں میں عالمی ایّام کے تناظر میں یوم ولادت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کاذکر کیاگیاتھا،یہ قسطیں مع اضافہ کے عنقریب کتابی صورت میں شائع ہونے والی ہیں ۔شہر میں بڑھتی ہوئی بد نظمی،حادثات ،بے جا ٹریفک،سیر سپاٹے کے نام پر جان سے کھیل جانا وغیرہ کو دیکھتے ہوئے سیرت نبوی کی روشنی میں ٹریفک کنٹرول سسٹم پر ساتویں قسط پیش کی گئی تھی۔ امسال عید میلاد النبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے متعلق محدثین کرام کے اقوال ونظریات کو قلم بند کیا جارہا ہے۔اُمید قوی ہے کہ ہر سال کی طرح امسال کے مضمون کو بھی قارئین کرام پسند فرمائیں گے اور اپنی قیمتی آراونظریات سے نوازیں گے۔

ولادت کے واقعات بیان کرنا میلاد کہلاتا ہے ۔ا ﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے مقدس کلام قرآن عظیم میں انبیائے کرام کی ولادت کے واقعات کو جا بجا بڑی شرح وبست کے ساتھ بیان فرمایا ہے جو اہلِ علم سے پوشیدہ نہیں۔موجودہ دور میں میلاد شریف کی حیثیت یہ ہے کہ لوگ جمع ہوتے ہیں، تلاوت قرآن ،ذکر واذکار ،نعتِ پاک ،ولادتِ مبارکہ کا تذکرہ، سلام،فاتحہ خوانی،جلوس ،کھانے وغیرہ کا اہتمام،تعظیمِ رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کی نسبت کرتے ہیں ۔

قرآنِ مقدس میں اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے محبوب کی آمد کا تذکرہ اس طرح فرمایا:’’ اور یاد کرو جب اﷲ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا، جو میں تم کو کتا ب و حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول(محمدﷺ)کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرو ر ضرور اس پرایمان لانا اور ضرور ضروراس کی مدد کرنا فرمایاکیوں تم نے اقرارکیا ،اورا س پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہو جاؤ اور میں تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں تو جو کوئی اس کے بعد پھرے وہی لوگ فاسق ہیں۔‘‘ (سورہ آل عمران پارہ : ۳ آیت: ۸۱ ،۸۲)غور فرمائیں اس آیت مبارکہ کا ایک ایک لفظ شانِ مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی عظمتوں کا گواہ ہے۔مذکورہ آیت میں آمدِ محبوب کا ذکر محفل انبیاء میں کس شان کے ساتھ اور کتنی تاکیدوں کے ساتھ کیا جارہا ہے ۔پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وسلم ہر ہفتہ اپنی میلاد کا دن مناتے تھے۔ حضرت ابو قتادہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پیر کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا توآپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی دن میری ولادت ہوئی اسی روز میری بعثت ہوئی اور اسی روز میرے اوپر قرآن نازل کیا گیا۔(مسلم شریف، ج ۱)حضرت علامہ علاء الدین ابن ملا جیون صاحبِ تفسیر احمدی فرماتے ہیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ بارہ ربیع الاوّل کو سیّد عالم روحِ کائنات مصطفیٰ کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں ۱۰۰ ؍ اونٹ ذبح فرماتے اورمسلمانوں کی ضیافت فرماتے۔ ذیل میں چند محدثین کی آراء کو پیش کیا جا رہا ہیں:

٭محدث ابن الجوزی
اہل مکہ ومدینہ ،اہل مصر ویمن اور تمام عالم اسلام مشرق تا مغرب ہمیشہ سے حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادتِ سعیدہ کے موقع پر محافل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں ان میں سب سے زیادہ اہتمام آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت کے تذکرے کا کیا جاتا ہے اور مسلمان ان محافل کے ذریعے اجرِ عظیم اور بڑی روحانی کامیابی پاتے ہیں۔ (المیلادالنبی)

٭امام حافظ السخاوی
تمام اطراف واکناف میں اہلِ اسلام حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کے مہینہ میں خوشی کی بڑی بڑی محفلوں کا انعقاد کرتے ہیں۔اس کی راتوں میں جی بھر کر صدقہ اور نیک اعمال میں اضافہ کرتے ہیں خصوصاً آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت کے موقعہ پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ ان محافل کاموضوع ہوتاہے ۔(سبل الہدیٰ)

٭خاتم الحفاظ امام جلال الدین سیوطی
(۱) میرے نزدیک میلاد کے لیے اجتماع ،تلاوت قرآن حضورصلی اﷲ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے مختلف واقعات اورولادت کے موقع پر ظاہر ہونے والی علامات کا تذکرہ ان بدعاتِ حسنہ میں سے ہے جن پر ثواب مرتب ہوتا ہے کیوں کہ اس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی تعظیم ومحبت اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی آمد پر خوشی کاا ظہار کیا ہے۔(حسن المقصد فی عمل المولد ،الحاوی للفتاویٰ)
(۲) میرے نزدیک محفل میلاد کی اصل احادیث میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلمکا یہ عمل ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں اپنی ولادتِ طیبہ کے موقع پر جانور ذبح فرماتے اور صحابہ کی ضیافت کرتے ۔(الحاوی للفتاویٰ)

٭شارح بخاری امام ابوبکر القسطلانی
ربیع الاول چونکہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا مہینہ ہے لہٰذا اس میں تمام اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محافل کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں ۔اس کی راتوں میں صداقت اور اچھے اعمال میں کثرت کرتے ہیں۔ خصوصاً ان محافل میں آپ کی میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے اﷲ تعالیٰ کی رحمتیں ہیں ،محفل میلاد کی یہ برکت مجرب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سال امن کے ساتھ گزرتا ہے، اﷲ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل واحسان کرے جس نے آپ کے میلاد مبارک کو عید بنا کر ایسے شخص پر شدت کی جس کے دل میں مرض ہے۔ (مواہب اللدنیہ، ج ۱، ص ۲۷)

٭محدث کبیر امام ابن حجر مکّی رحمۃ اﷲ علیہ
میلاد اور اذکار کی محافل جو ہمارے ہاں منعقد ہوتی ہیں اکثر خیر ہی پر مشتمل ہیں کیوں کہ ان میں صدقات ذکر الٰہی اور آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ہدیۂ درودو سلام عرض کیا جاتا ہے۔ (فتاویٰ حدیثیہ، ص؍ ۱۲۹)

٭شارحِ بخاری حضرت علامہ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ
تمام ممالک کے علما اور مشائخ محفل میلاد اورا س کے اجتماع کی اس قدر تعظیم کرتے ہیں کہ کوئی بھی اس کی شرکت سے انکار نہیں کرتا ان کی شرکت سے مقصداس مبارک محفل کی برکات کا حصول ہوتا ہے ۔(انوار ساطعہ،۱۴۴)

٭حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے مہینہ میں محفل میلاد کا انعقاد تمام عالم اسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے، اس کی راتوں میں صدقہ خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خصوصاً آپ کی ولادت پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کا خصوصی معمول ہے ۔(ماثبت من السنہ )

٭حضرت علامہ شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ
مکہ معظمہ میں حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے دن میں ایک ایسی میلاد کی محفل میں شریک ہوا،جس میں لوگ آپ کی بارگاہ اقدس میں ہدیۂ درودو سلام عرض کررہے تھے اور وہ واقعات بیان کررہے تھے جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ولادت کے موقع پر ظاہر ہوئے اورجن کا مشاہدہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے ہوا، اچانک میں نے دیکھا کہ اس محفل پر انوار و تجلیات کی برسات شروع ہوگئی۔ انوار کا یہ عالم تھا کہ مجھے اس بات کا ہوش نہیں کہ میں نے ظاہری آنکھوں سے دیکھا تھا یا فقط باطنی آنکھوں سے، بہر حال جو بھی ہو میں نے غور وخوض کیا تو مجھ پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ یہ انواران ملائکہ کی وجہ سے ہے جو ایسی مجالس میں شرکت پر معمور کیے گئے ہوتے ہیں اور میں نے دیکھا انوار ملائکہ کے ساتھ ساتھ رحمت باری تعالیٰ کا نزول بھی ہو رہا تھا۔ (فیوض الحرمین ۸۱،۸۲)

٭ حضرت حاجی امداداﷲ مہاجر مکی رحمۃ اﷲ علیہ
مولد شریف تمام اہلِ حرمین کرتے ہیں اسی قدر ہمارے واسطے حجت کافی ہے اور حضرت رسالت پناہ کا ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے ۔فقیر کا مشرب یہ ہے کہ محفل مولو د میں شریک ہوتا ہوں بلکہ برکات کا ذریعہ سمجھ کر ہر سال منعقد کرتا ہوں اور قیام میں لطف ولذّت پاتا ہوں۔ (فیصلہ ہفت مسئلہ ص ۹)
٭٭٭

 

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731431 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More