کھیل، کھیل کی اہمیت و افادیت اوراس کے ذریعہء سے معاشرے
میں پیدا ہونیوالی مثبت تبدیلی اوراثرات کے بارے میں موجودہ وزیراعظم
پاکستان سے بہترکون جانتا ہوگا۔وزیراعظم پاکستان عمران خان جنہیں کھیل سے
عزت اورپہچان ملی اوراس کے بدلے میں انہوں نے کھیل ہی کے ذریعہء سے پاکستان
کانام دُنیامیں روشن کیا۔جب سے عمران خان وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں،عوام میں
یہ تائثرہے کہ پاکستان میں کرپشن کے خاتمہ، امن، ترقی واستحکام کے ساتھ
ساتھ کھیل کے میدان میں بھی بہتری آئے گی۔جہاں شائقین کرکٹ پاکستان کے
اندرانٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے منتظر ہیں ،وہیں پاکستان کے عوام کی خواہش
ہے کہ جب کھیل کی بات ہوتواس سے مراد صرف کرکٹ نہ لی جائے بلکہ ہاکی سمیت
تمام کھیلوں کو صحیح معنوں میں حکومتی سرپرستی حاصل ہونی چاہیے۔مثال کے طور
پرہاکی کے کھیل میں ایک مدت ہوئی،خاطرخواہ کامیابی نہیں ملی۔ خبریں آرہی
ہیں کہ اب جبکہ6ماہ کی دوری پرہاکی کے مقابلے منعقدہونے والے ہیں، ہاکی کے
قومی کھلاڑیوں کو اس وقت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔جس کی وجہ سے وہ ذہنی
طورپرمقابلے کے لئے تیارنظرنہیں آتے۔یہی حال دیگرکھیلوں کا ہے۔عوام میں یہ
سوچ پائی جاتی ہے کہ حکومتی سطح پرکرکٹ کے کھلاڑیوں کی جس طرح سے پزیرائی ،مالی
ا وراخلاقی معاونت واہمیت دی جاتی ہے دیگر کھیلوں کے ساتھ وابسطہ افراد
کویہ خصوصیت اورمراعات کم ہی حاصل ہیں،ان کو اہمیت دی جاتی اورنہ ہی انہیں
کوئی سپانسر ملتا ہے ، جس کی وجہ سے پاکستان دیگر کھیلوں میں دُنیاسے پیچھے
ہے۔
ایشین چیمپئن شب میں سونے کا تمغہ جیتنے والااسد حنیف کراچی کا رہائشی ہے۔
اسدحنیف پچھلے 15سالوں سے پاکستان اکیڈمی آف مارشل آرٹ میں زیرتربیت ہے۔اس
سارے عرصہ کے دوران اس نے ٹریننگ کے سارے اخراجات اپنی مدد آپ کے تحت پورے
کئے۔دوران ِ ٹریننگ اُسے شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،مگر اس
باصلاحیت عظیم انسان کے عزم واستقلال میں کمی نہیں آئی۔اس نے حوصلہ نہیں
ہارا ، بلکہ پوری لگن اور جانفشانی سے اپنی ٹرنینگ جاری رکھی ۔بالآخر وہ
اپنے مقصدمیں کامیاب ہوااورورلڈ ریکارڈ بناتاچلا گیا۔اسدحنیف مارشل آرٹس
میں تین ورلڈریکارڈ پاکستان کے نام کرچکاہے۔جن میں ایک ورلڈریکارڈایسا ہے
جواسدحنیف نے فنگرپش اپس کیٹیگری مقابلوں کے دوران کمرپر40پونڈوزن کے ساتھ
ایک منٹ میں دوانگوٹھوں پرسب سے زیادہ پش اپس لگا کرپاکستان کے نام کیا۔
اسدحنیف کی زندگی معاشی ذلتوں کا شکار رہی ،عموماََایسے حالات میں پلیئرکے
عزم وحوصلہ میں کمی اورکارکردگی بری طرح متاثرہوتی ہے اور ایک مقام پر
آکراس کی کارکردگی رُک جاتی ہے،پھراُس میں مقابلے کی ہمت نہیں رہتی،نتیجہ
کے طورپروہ کھیل کے میدان میں مسلسل ناکامی کی دلدل دھنستا چلا جاتا ہے۔اسد
حنیف کی جگہ کوئی اورہوتا توتین حرف بھیج کراس کھیل کوخیربادکہہ کر اپنی
روٹی روزی کے لئے دوڑدھوپ کرتا مگراس نے ہمت اورپختہ ارادہ کے ساتھ پاکستان
کی جیت کے لئے دن رات ایک کردیا۔ یہاں تک کہ اُسے اخراجات پورے کرنے کے
ہوٹل میں مزدوری کرنی پڑی۔
دُنیا بھر میں ملک کی ترجمانی کے لئے باصلاحیت اچھے کھلاڑی سامنے لائے جاتے
ہیں۔ٹیلنٹ ہنٹ کے لئے ضلع اورتحصیل سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں،تاکہ
ریاست کے مختلف حصوں سے ٹیلنٹ کی تلاش ممکن بنائی جاسکے ۔اچھے معیار
اورصلاحیت کے حامل انسان کے لئے سکت اور حیثیت نہ ہونے کی وجہ سے ریاست ان
کی ہرطرح سے سرپرستی کرتی ہے،جس سے ان کی معاشی اورسماجی زندگی میں بہتری
اوربے فکری آتی ہے۔جس کے بعد کھلاڑی پوری طرح مستعدی اوریکسوئی سے اپنی
توجہ کھیل پرمرکوزکرسکتے ہیں۔جس سے ان کھلاڑیوں کی کارکردگی میں تسلسل
اوربہتری آتی ہے،جوبالآخرملک وملت کی نیک نامی کاباعث بنتے ہیں۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ کھلاڑی معاشی طورپر پریشانی اورمشکلات کا شکارہواورایسے
سخت حالات اس کی نفسیات پراثرانداز نہ ہوں،یہ ایک فطری عمل ہے جب انسان
معاشی مشکلات میں گھرا ہوتووہ اپنی توجہ ایک جگہ مرکوزنہیں کرسکتا،بلکہ
اُسے اپنی دیگر ضرورتوں کی تکمیل کی فکردامن گیررہتی ہے۔جس سے مستقل مزاجی،
انرجی اورٹیلنٹ بری طرح سے متائثرہوتاہے۔وہ اندر ہی غوطے کھاتا رہتاہے اور
عدم دلچسپی، ڈیپریشن کا شکارہوکرمایوسی کی دلدل میں دھنستا چلاجاتاہے۔جہاں
اُسے ہروقت معاشی مسائل سے نبٹنے کی فکرہو،جہاں اُسے معاشرہ دھتکار دے،جہاں
اُس کی ریاست کی طرف سے کوئی خاطرامدا اورحوصلہ افزائی کی بجائے مکمل
طورپرنظرانداز کردیا جائے۔ان حالات میں احساس کمتری کا شکار انسان،
اگرلڑتااورمقابلہ کرتا ہے تو کس بنیادپر؟
اسدحنیف آئنیدہ دوماہ میں منعقدہونے والے مقابلوں میں انڈیا کاورلڈریکارڈ
پاکستان کے نام کرنے کے عزم کے ساتھ ٹریننگ کررہا ہے۔اس سارے منظرنامے کا
افسوسناک پہلویہ ہے کہ ایسے عظیم کھلاڑی کوجس نے تین ورلڈریکارڈ بنائے، اس
کی اب تک نہ توسندھ کی صوبائی حکومت نے سرپرستی اور مالی امداد کی اورنہ ہی
مرکزی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی مالی امدادیا حوصلہ افزائی کی گئی ۔حالانکہ
یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ باصلاحیت کھلاڑیوں کو مالی واخلاقی
امداداورایسے مواقع فراہم کرے،جنہیں بروئے کارلاتے ہوئے ملک کی نیک نامی
میں اپنا کردارپراعتمادطریقے سے اداکرسکیں۔
ریاست کا کردار بہت اہم ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام یا سماج کی حوصلہ
افزائی کے ساتھ ساتھ ریاست ایسے کھلاڑی کوبنیادی رقم فراہم کرے۔ ایسے
باصلاحیت اورعظیم کھلاڑی کونظراندازاور بے یارومدگارنہ چھوڑاجائے ۔سابقہ
حکومتوں کی طرح دعووٗں اوروعدوں کے ذریعہ صرف ٹرخانے کی بجائے ایسے افراد
جن کا کردارملک کی نیک نامی،شہرت کا باعث ہو،ان کے لئے کچھ کرکے
دکھاناہوگا۔وعدوں کی منزل اب بہت پیچھے رہ گئی ہے۔یہ کام خودبخودنہیں
ہوگا،اس کے لئے عملی سطح پربہت کچھ کرنا ہوگا۔ ایسے ہزاروں نوجوان ہوں گے،
جو اسدحنیف جیسی صلاحیتوں سے مالا مال ہوں گے،لیکن صرف سماجی راہنمائی ،حکومتی
توجہ ومعاونت ، وسائل اورمواقع میسر نہ ہونے کی وجہ سے اپنی صلاحیتیں منفی
اورتباہ کن راہوں پر استعمال کررہے ہوں گے۔
|