جنوبی افريقہ نے پاکستان کو ٹيسٹ سيريز کے پہلے دو
ميچوں ميں سميٹ کر سيريز اپنے نام کر لی اور اس طرح افريقہ کو سر کرنے کا
مشن امپاسيبل پھر سے فيل ھو گيا ۔
ہار جيت کھيل کا حصہ ھوتی ھے اور ساؤتھ افريقہ کے خلاف ساؤتھ افريقہ ميں
جيتنا جب ان کے پاس ، رباڈا، سٹين گن ، فيلندر اور اوليور جيسی پيس بيٹری
ھو جوۓ شير لانے کے مترادف تھا ، پھر بھی بہتر پلانگ ، اچھی سليکشن اور
تھوڑی دليرانا اور عقلانا بيٹنگ سے ساؤتھ افريقہ کو ٹف ٹائم دیا جا سکتا
تھا اور کجا نہيں کے ہرايا بھی جا سکتا تھا ۔
پاکستانی ٹيم کا اوّل دن سے سب سے بڑا مسلۂ ناقابلِ بھروسہ بيٹنگ لائن رہی
ھے ، اور اوپنرز تو لگتا ھے سعيد انور اور عامر سہيل کے علاوہ کھبی کھيلے
ھی نہيں ۔ فاخر زمان کا ايک روزا اور ٹی ٹيونٹی کرکٹ کا مستقبل شاندار نظر
آ رھا ھے ليکن ٹيسٹ کرکٹ خاص کر جن پيچيز پر گئینيد ہلتی جلتی ھو وہ بے بس
نظر آ رہے ھيں اور اس بات کا ادراک شائد ٹيم مينجمينٹ کو بھی ھو گيا ھے اسی
لئے ان کو کل چھٹے نمبر پر بھيجا گيا ۔ پھر بھی وہ ايکسٹرا باونس کے سامنے
بے بس لگے ۔امام الحق بھی لانگ ٹرم سليوشن نہيں لگ رہے ۔ سيم اور سيونگ کے
لئيے ان کی ٹيکنيک فلاڈ لگتی ھے ، جس کو دور کرنا اس سٹيج پر مشکل کام ھو
گا ۔
اسد شفيق اور اظہر علی نے تو سليم ملک اور اعجاز احمد کی ياد تازہ کر دی ھے
، دونوں کو مسلۂ زہنی دباؤ کا سامنا کيسے کرنا ھے ۔ اظہر علی تو نيوزی لينڈ
کے خلاف جيتا ھوا ميچ فينش نہ کر پاۓ ، جب آخری وکٹ پر 14 رنز کی ضرورت تھی
تو 44گيندوں پر اظہر علی نہ کر پائے ۔
لگتا ھے اظر علی وکٹ پر ا ࣿ کر گاڑی کی ھيڈ لائٹس ميں پھنسے خرگوش کی طرح
بھول ھی جاتے ھيں کرنا کيا ھے ۔ اسد شفيق پاکستانی ٹيم ميں ٹيکنيکلی سب سے
منجھے ھوۓ بلے باز ھيں ، ليکن زہنی دباؤ ميں کيسے کھيلنا ھے يہ بھی ايک آرٹ
ھے ، جيسے انضمام پريشر سيچوئشن کے بہترين بلے باز تھے ، گھتم گتھا دماغ
اچھے اچھے پلئرز کو بيکار بنا ديتا ھے ۔کل جب اسد شفيق کشتياں جلا کر
کھيلنے اۓ تو لگا بريڈ مين کھيل رھا ، بہترين فٹ ورک ، اور عمدہ ٹائمنگ کے
سامنے افريقی بولور بے بس نظر اۓ ۔ اسد شفيق اگر اوپن مانڈ کے ساتھ بال کو
ميرٹ پر کھيليں تو کوئ وجہ نہيں کے ميچ وننگ پلئرز بن سکيں ۔
کپتان سرفراز کی بيٹنگ ديکھ کر لگتا ھے پيدا ھی دھوکا دينے کے لئے ھوۓ ھيں
سواۓ اکا دکا اچھی انگز کے سرفراز ايسے وکٹ کيپر لگ رہے ھيں جو کھبی کھبی
بيٹنگ کر لے ۔اوپر سے انکی کيپنگ ميں بھی اب کامران اکمل کی جھلک نظر آ رہی
ھے ۔ سرفراز کا ٹيسٹ کرئير اور کپتانی تو اب آخری سانسيں ليتے نظر آ رہے
ھيں ۔
جہاں پاکستان کو علم تھا کے افريقہ ميں بيٹنگ لائن پريشر ميں رہے گی وہاں
چار فرنٹ لائن باولرز کے ساتھ اترنا حماقت تھی ۔ يا سر شاہ کی جگہ شاداب
بہترين چوئس ھوتے انکی بيٹنگ اور فيلڈنگ بھی لاجواب ھے جو اس دورے پر کافی
سود مند ثابت ھوتی ۔ شاھين شاہ يا عامر کی جگہ فہيم اشرف بہتر سليکشن ھو
سکتے تھے ۔ ايک بيٹسمين ڈراپ کر کے بھی دو آل رونڈرز کھلاۓ جا سکتے تھے ۔
اب سيريز کی تاريخی جيت تو ھاتھ سے گئی ليکن آخری ميچ اچھی سلیکشن اور
بہترين حکمت عملی سے اگر ايک ٹيسٹ کی جيت ھاتھ آ جاۓ تو کم از کم افريقی سر
زمين پر دو ٹيسٹ کی جيت کو تين کيا جا سکتا ھے ۔ |