بھارت نے 26فروری کو پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی
کی، اگر چہ اُس نے دعوے تو بہت سارے کئے کہ اُس نے بالاکوٹ میں قائم دہشت
گردوں کے کیمپ پر حملہ کر کے اُسے تبا ہ کیا اور 300دہشت گردوں کو ہلاک کیا
لیکن زمینی حقیقت یہ تھی جو پوری دنیا نے ٹیلی وژن سکرین پر دیکھی کہ چند
پودوں کو نقصان پہنچا اور ایک کوے کی جان گئی ۔ اگر چہ بھارت اپنے مقصد میں
کامیاب نہ ہوسکا اور اس کے جہازوں کو جوابی کاروائی کے خوف سے جلدی میں
فرار ہونا پڑا اور کسی ہدف کو نشانہ نہ بنا سکے لیکن واقعہ بہت بڑا تھا
عوام میں تشویش بلکہ ناراضگی بھی پائی گئی کہ بھارت کے جہاز اندر کیسے آئے۔
دوسری طرف بھارت نے اپنی کامیابی کے جھوٹے دعووں سے دنیا میں ہلچل مچا دی
اس کا میڈیا اپنے سورماؤں کی تعریف میں زمین آسمان قلابے ملاتا رہا ،اُس
ایک رات میں شرپسند بھارت کا جنگی جنون سر چڑھ کر بولتا رہا اور دُنیا کو
گمراہ کرنے کی کوشش کر تا رہا ۔اس وقعے کے بعد پاکستان کی طرف سے بین
الاقوامی میڈیا کو اس جگہ کا دورہ کرایا گیا اور اس دورے کے بعد مسٹر نیتھن
رسر جو آسڑیلین سٹرٹیجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ممبر ہیں نے یہ لکھا کہ انہیں
کسی نقصان کے کوئی آثار نہیں ملے۔ اسی طرح اٹلانٹک کونسل کی فرانزک ڈیجیٹل
کے مائیکل شیلڈن نے کوئی نقصان نہ ہونے کی تصدیق کی اور یوں بھارت کو بین
الاقوامی سطح پر شرمندگی اٹھانا پڑی اور پاکستان کے موقف کی تائید ہوئی۔
اپنی اس شرمندگی کو مٹانے کے لیے بھارت نے اگلے دن پھر حماقت کر ڈالی اور
اپنے دو طیارے دوبارہ پاکستانی حدود میں بھیج دیے لیکن ہواوہی یعنی الحمد
اللہ کہ مومن ایک سوراخ سے دوبارا نہیں ڈسا جاتا اور اس با ر یہ درانداز
پاکستانی شاہینوں کی زد میں آگئے اور مار گرائے گئے بھارت اس بات کو بھی
تسلیم نہ کرتا اگر اس کے مگ ۔21کا پائلٹ ابھی نندن زندہ بچ کر پاک فوج کے
ہاتھوں گرفتار نہ ہوگیا ہوتا ویسے یہ گرفتاری اُ س کے لیے غنیمت ثابت ہوئی
کیونکہ اس سے پہلے علاقہ مکین لاتوں اور مکوں سے اُس کی خوب تواضع کر چکے
تھے اور کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اُس کے ساتھ مزید کیا سلوک ہوتا۔ بھارت کے
لیے دوسرا مسئلہ یہ ہوا کہ ابھی نندن کو اس کے رینک کے مطابق پورے پروٹوکول
کے ساتھ پی اے ایف میس میں رکھا گیا اُس نے بڑے معقول ماحول میں چائے پیتے
ہوئے اپنا ویڈیوبیان ریکارڈ کرایا ، اُس کے زخموں کی مرہم پٹی کی گئی اور
پوری طرح آرام دہ ماحول میں رکھا گیا۔ ایک اور شکست بھارت کو یوں ہوئی کہ
پاکستان نے اُس کے گرفتار شدہ پائلٹ ابھی نندن کے ساتھ انتہائی مہذب سلوک
کے بعد صرف دو دن بعد بھارت کے حوالے کر دیا نہ تضحیک کی نہ تذلیل کی، نہ
بھارت کے کسی رویے کا جواب دیا، نہ سپاہی مقبول حسین کا بدلہ لیا۔ اب اس سب
کچھ کے بعد بھارت کے پاس کھمبا نوچنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا سو اُس کا
میڈیا پھر چیخ اٹھا۔ اُس کی اائر فورس نے ایف 16 طیارے کو گرانے کو دعویٰ
کیا اور اُس کا میڈیا اس بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے رنگارنگ تبصرے اور
دلیلیں پیش کرنے لگا ،اپنے ہی کسی طیارے کے پُرزے حصے دکھا کر اُسے
پاکستانی ثابت کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے پر آمادہ ہوگیا اگر چہ اُس
کے اپنے ہی کئی ماہرین نے لائیوشوز میں ان دعوؤں کو ماننے سے انکار کر دیا
اور صاف صاف بتا دیا کہ یہ حصے ایف 16کے نہیں ہیں لیکن بھارت کے حکمران اسی
بات پر بضد رہے۔ وہ تو یہ بھی ماننے کو تیار نہ ہوئے کہ پاکستان نے اُس کا
کوئی جہاز بھی گرایا ہے اگر بیچارہ ابھی نندن زندہ نہ پکڑا جاتااور یو ں
الیکشن جیتنے کے لیے رچا یا گیا مو دی کا ڈرامہ بر ی طرح نا کا م ہو گیا
اور پو ر ے پو رے ثبوتو ں کے ساتھ نا کا م ہو ا لیکن بھا رت اپنی اس ضد پر
اڑا رہا کہ اُس نے پا کستا ن کا ایک ایف 16 طیا رہ ما ر گرا یا ہے تا ہم اس
کے اس دعوے کی تردیداسی با ر امریکہ کی وزات دفا ع یعنی پینٹا کو ن نے پر
زور اند از میں کی اور واضح کیا کہ پا کستا ن میں مو جو د تما م ایف 16طیا
رے درست حا لت میں مو جو د ہیں، ان کی با قاعدہ گنتی کی گئی اور تما م طیا
رے مو جو د پا ئے گئے یہا ں یہ با ت ذہن میں رہنی چا ہیے کہ پا کستا ن اور
پینٹا گو ن کے تعلقا ت کچھ بہت خو شگوار نہیں بلکہ اکثر او قا ت تنا ؤ کا
شکا ر رہتے ہیں لہٰذا یہ با ت تو خا رج از امکا ن ہے کہ امر یکہ نے پا کستا
ن کے مو قف کی تا ئید کر نے کے لئے یہ با ت کی ہے، با ت یہ بھی حیر ت انگیز
ہے کہ اس دور میں جب معمولی سے معمو لی واقعہ بھی میڈیا کے کیمر وں کی آنکھ
سے اوجھل نہیں رہتا ایک پو ر اجہا ز گرے اور میڈیا کو پتہ نہ چلے یہ ممکن
ہی نہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل وکر م سے اس وقت پا کستا ن کا پلڑامسلسل
بھا رت کے اوپر بھا ری ہے کہ نہ صرف پاک فو ج اور پا ک فضائیہ کا ہا تھ بھا
ر ت کے اوپر رہابلکہ پا کستا ن کا میڈیا بھی انتہا ئی حقیقت پسند ا نہ رپو
ر ٹنگ کر تا رہا اور ایک بہت ہی قا بل تعر یف کر دار ادا کرتا رہا جس نے
بھارت کو چت کیا۔ اگر دیکھا جا ئے تو یہ دور بجا ئے میدان جنگ میں بھڑنے کے
میڈ یا پر مو قف کے منا سب وضاحت کا ہے جو بھارت ہر میدان پر ہا ر چکا ہے
اور پا کستا ن جیت چکا ہے ۔اب بھارت کے حکمرانوں کو بھی عقل سے کام لینا
چاہیے جو اپنے انتخابات جیتنے کے لیے اپنے عوام کو جنگ کی آگ میں جھونکنے
سے بھی نہیں چونکتے بلکہ ایسی جیت کے لیے وہ جنگ کے نعرے لگاتا ہے اور
سرحدوں پر فوجیں لگا دیتا ہے نہ صرف یہ کہ علاقے کا امن داؤ پر لگا دیتا ہے
بلکہ اپنے عوام کا بھی اُس کو خیال نہیں ہوتا نہ اُن کی غربت کا احساس کیا
جاتا ہے نہ بھوک کا نہ کپڑے کا نہ مکان کا۔اُسے بس ایک ہی جنون ہوتا ہے کہ
حکمران دوبارہ اقتدار میں آئیں اور یہ رویہ کسی ایک پارٹی سے مخصوص نہیں
بلکہ جو بھی حکمران ہو اُس کا اندازِحکمر انی یہی ہے وہ سچ اُسی وقت بولتے
ہیں جب اپوزیشن میں ہوں اور یہی اب کی بار بھی ہوا اور پوری اپوزیشن حکومت
کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور حکومت کی مخالفت میں سب سچ بول گئے۔حکومت پر خوب
تنقید ہوئی لیکن اس وقت ضرورت صرف تنقید کی نہیں بلکہ بھارت کے رویے میں
تبدیلی کی ہے اُسے جتنی شرمندگی اٹھانی پڑی ہے اُسی کو کافی سمجھتے ہوئے
اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائیں اور علاقے کے امن کا دشمن نہ بنے ورنہ وہ
جانتا ہے کہ اگر وہ ایٹمی قوت ہے تو پاکستان اِس میدان میں بھی اُس پر
برتری رکھتا ہے لہٰذا اُس کے لیے احتیاط ضروری ہے۔ |