میلہ کپڑوں اور اجلے بالوں کے ساتھ ساتھ ننگے پیپر سڑکوں
پر پھرنے والے بچے ہم سب نے دیکھے ہیں ، چوراہوں پر گاڑیاں صاف کرکے ،پھول
بیچ کر اور روزانہ اجرت پر چھوٹے موٹے کام کرکے اپنا پیٹ پالنے والے یہ بچے
رات کوکسی بھی فٹ پاتھ پر یا گلی میں زمیں پر سوجاتے ہیں ۔ نرم تکیوں کے
بجائے سخت زمین پر سررکھ کر سونے والے بھی خواب دیکھتے ہیں۔ کیوں کہ خوابوں
کے لیئے کوئی قیمت ادا نہیں کرنی پڑتی ۔ ہاں ان کی تعبیر کے لیئے سرمامہ
ضرو ر درکار ہوتا ہے۔ ایسے لوگ بھی دینا میں ہیں جو صرف چند روپے ان کے
ہاتھ پر رکھ کر خوش نہیں ہوتے بلکہ ایسے بچوں کو زندگیاں بدلنے کا مخلصانہ
کوشش کررہے ہیں۔پوری دنیا میں سڑکوں پر زندگیاں گزارنے والے ان بچوں کی
تعداد لاکھوں میں ہے۔ صرف پاکستان میں۱۰سال پہلے لگائے جانے والے اندازے کے
مطابق ایسے ۱۴سے۱۵لاکھ بچے ہیں ورثاء اور بزرگ سرپرست نہ ہونے کے سبب یہ ہر
طرح کی برائی کے لیئے استعمال کیئے جاتے ہیں اور کچھ عرصے بعدخود بھی مجرم
بن جاتے ہیں۔
|