کپتان اور کوچ

سابق کپتان مصباح الحق کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ مقرر کر دیا گیا ہے۔مصباح الحق کو تین سال کے معاہدے پر پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مقرر ہوئے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ انہیں فرسٹ کلاس کرکٹ کے چیئر مین کا عہدہ بھی نصیب ہوا ہے ۔ہیڈ کوچ کے چناؤ کے لیے پانچ رکنی پینل ترتیب دیا تھا جن میں سابق کپتان مصباح الحق کے ساتھ سابق کپتان ،سابق ٹیم مینیجر اور سابق کوچ انتخاب عالم ،سابق کرکٹر باضد خان ،سابق بورڈ آف گورنر کے ممبر اسد علی خان ، سابق چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور انٹرنیشنل کرکٹ کے ڈائریکٹر ذاکر خان شامل تھے۔ ان میں سے پاکستانی بورڈ نے مصباح الحق کو چنا ،مصباح الحق کے ساتھ ساتھ سابق کپتان اور سابق ہیڈ کوچ وقار یونس کو باؤلنگ کوچ منتخب کیا ہے۔

اگر مصباح الحق کے کیرئیر کے بارے میں بات کی جائے تو 2017میں ریٹائر ہونے والے مصباح الحق نے اپنا آخری دور بڑی ہی کامیابی سے طے کیا ،پاکستان کی ٹیسٹ کی ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ میں پہلے نمبر پر لائے ، اگر کیپٹن کے طور میں بات کی جائے تو مصباح نے اپنے آپ کو ایک اچھا کیپٹن منوایا ہے ۔

ورلڈ کپ 2019کے بعد اگر دیکھا جائے تو کپتان سرفراز احمد کے حالات کچھ اچھے نہیں لگ رہے ۔پی سی بی بابر اعظم اور عماد وسیم کو کیپٹن بنانے کا سوچ رہے ہیں ،یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ کوچ مصباح الحق نے یہ تصدیق کر دی ہے کہ مستقبل میں کپتان سرفراز احمد کو کپتانی کے عہدے میں لایا ہی نہیں جائے گا ۔ورلڈ کپ کا فائنل پاکستان جیتے نہ جیتے پاکستانی عوام کی سوچ میں پاکستان کو انڈیا سے ضرور جیتنا چاہیے کیونکہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ کرکٹ میچ کے دوران بھی چلتی ہے،اور ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں انڈیا سے ہار گئی ہے ۔آج تک ورلڈ کپ کی تاریخ میں پاکستان نے انڈیا کو نہیں ہرایااور جب بھی پاکستان ہار کر واپس آیا ہے تو اس کے بعد کیپٹن ضرور بدلا ہے ،اور آگے ہی پاکستان میں تبدیلی کا کافی شور مچ رہا ہے تو کیپٹن کی تبدیلی بھی تو ضروری ہے نا،ورلڈ کپ کے بعد سے اب تک کپتان سرفراز احمد کو کپتانی سے فارغ کرنے پر ہی فیصلہ ہو رہا ہے۔

کپتانی کے لیے عماد وسیم اور بابر اعظم کے نام سامنے آئے ہیں ۔ان دونوں کے بطور کیپٹن کے بارے میں بات کی جائے تو عماد وسیم پی ایس ایل میں کراچی کنگز کی قیادت کر چکے ہیں اور اگر بابر اعظم کی بات کی جائے تو بابر نے ایک میچ میں بھی پاکستان کی قیادت نہیں سنبھالی اس لیے انہیں کپتانی سونپنا اپنے آپ کو کنویں میں گرانے کے برابر ہے۔اگر ٹیسٹ کرکٹ کی بات کی جائے تو سرفراز کے علاوہ اظہر علی ،اسد شفیق اور حارث سہیل موجود ہیں ۔ایک روزہ کرکٹ کی بات کی جائے تو حارث سہیل اور آصف علی موجود ہیں ۔ٹی ٹونٹی کی بات کی جائے تو آصف علی اور عماد وسیم جیسے کھلاڑی موجود ہیں ۔

باقی ملکوں کی ٹیموں کی طرح اگر ہم بھی کیپٹن بنانا شروع کر دیں تو ہمیں کیپٹن کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی ،انڈیا کو ہی دیکھ لیں ان کی ٹیم مین روہت شرما ،ویرات کوہلی،ایم ایس دھونی ،رہانے اوردھونجیسے کھلاڑی موجود ہیں جو کیپٹن نہ بھی ہو تو ٹیم کی قیادت سنبھال سکتے ہیں ،اگر ہم بھی اپنی ٹیم میں کیپٹن پیدا کرنا شروع کر دیں تو ہمیں کیپٹن کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی۔ٹیسٹ کرکٹ میں اگر حارث سہیل اور بابر اعظم کو سکھایا جائے تو وہ اچھے کیپٹن بن سکتے ہیں ۔ایک روزہ کرکٹ کی اگر بات کی جائے تو بابر اعظم ،عماد وسیم ،حارث سہیل اور آصف علی جیسے کھلاڑی اچھے کیپٹن بن سکتے ہیں ۔ٹی ٹونٹی کی بات کی جائے تو بابر اعظم ،عماد وسیم ،آصف علی اور شاداب خان جیسے کھلاڑی اچھے کیپٹن بن سکتے ہیں ۔

اگر بات کی جائے سرفراز کی کارکردگی کی تو بطور کیپٹن ین کی پرفارمنس کافی اچھی ہے ۔ان ہی کی بدولت پاکستان ٹی ٹونٹی میں پہلے نمبر پر ہیں ۔ان ہی کی بدولت ہم2017میں چیمپینز ٹرافی جیتے ، ان ہی کی بدولت ہم انڈر 19ورلڈ کپ جیتے اور آج ایک میچ ہارنے پر انہیں کپتانی کے عہدے سے فارغ کیا جا رہا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے۔اگر انہیں دوبارہ کیپٹن بنایا جائے تو کوئی غلطی نہیں ہو گی کیونکہ اب تو پاکستان کی سنبھلنے لگی تھی اور اگر اب پاکستان کی ٹیم میں بھی ملک کی طرح تبدیلی لانا شروع کر دی توکوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔ٹیسٹ کی ٹیم دیکھی جائے تو مصباح الحق اور یونس خان کے جانے کے بعد ٹیم کو سنبھالنا مشکل ہو گیا تھا لیکن اب اگر دیکھا جائے تو ٹیسٹ کی ٹیم بھی اچھا پرفارم کر رہی ہے ۔اس لیے کیپٹن کو ہٹانا پاکستان کے لیے نقصان کا باعث ہے۔

Ali Hassan
About the Author: Ali Hassan Read More Articles by Ali Hassan: 2 Articles with 1463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.