دنیائے کرکٹ کا ماننا ہے کہ انگلینڈ اور اسٹریلیا
ورلڈکپ یا دوسرے میچوں کی اتنی تیاری کریں نہ کریں مگر زور و شور سے کرتے
ہیں ۔ورلڈکپ 2019میں کامیابی سے فتح سمیٹنے والی انگلینڈ کی ٹیم نے ایشز کی
بھی بھر پور طریقے سے تیاری کی جو کہ دوران میچ کچھ خاصی نظر نہ آئی ،مخالف
طرف اسٹریلیا نے بھی بھر پور طریقے سے تیاری کی جو کہ چار سے پانچ کھلاڑیوں
میں نظر آئی،دونوں اطراف کے کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کے لحاظ سے فضول ہی نکلے ۔
ایشز 2019میں اگر ٹیموں پر نظر دوڑائی جائے تو دونوں ٹیموں میں پانچ سے چھ
کھلاڑیوں کے علاوہ کوئی بھی ٹیسٹ کے قابل نہیں تھا،زیادہ تر کھلاڑی ایک
روزہ کرکٹ سے یا ٹی ٹونٹی سے اٹھائے تھے۔انگلینڈ کی طرف جو روٹ ،بین اسٹوکس
،معین علی،جیمس اینڈرسن ،جونی بیرسٹواور سٹورٹ بروڈ بڑے کھلاڑیوں میں شامل
تھے جبکہ جوفرا آرچر ، سیم کرن ،کرس ووکس اور جوس بٹلر سے کچھ اچھے کی امید
لگائی جا سکتی تھی۔مخالف طرف ٹم پین ،پیٹ کمنس ، جوش ہیزل وڈ ،عثمان
خواجہ،نیتھن لائن ،سٹیو سمتھ اور ڈیوڈ وارنر بڑے کھلاڑے تھے جبکہ مارنس
لبوشانے ،مچل مارش ،میتھیو ویڈ اور مچل سٹارک سے اچھے کی امید لگائی جا
سکتی تھی۔ماہریں کا کہنا تھا کہ اس بار کی ٹیمیں ایشز کے لیول کی نہیں تھیں
۔
پہلے میچ میں سٹیو سمتھ کی بہترین پرفارمنس نے اسٹریلیا کو فتح دلوائی ۔انھوں
نے پہلی اننگز میں 144اور دوسری اننگز میں 142رنز بنائے،اور میں آف دی میچ
کا ایوارڈ اپنے حصے میں لایا۔اس میچ کے بعد جیمس اینڈرسن انجری کے باعث
پوری سیریز سے باہرہو گئے،ان کی جگہ جوفرا آرچر نے لی۔دوسرا ٹیسٹ ڈراء ہوا
،اس میچ میں انگلینڈ کی طرف سے روری برنز اور بین اسٹوکس نے عمدہ کارکردگی
پیش کی ،دوسری طرف سٹیو سمتھ اور مارنس لبوشانے نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ
کیا ،بین اسٹوکس کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ نوازا گیا۔اس میچ میں سٹیو
سمتھ انجری کے باعث تیسرے ٹیسٹ سے باہر ہوئے۔تیسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ نے
ناقابل شکست فتح سمیٹی،اس میچ میں بین اسٹوکس نے ناقابل شکست 135 رنز کی
اننگز کھیلی اور انگلینڈ کی ٹیم کو فتح دلوائی،اور انہیں ہی میں آف دی میچ
کا ایورڈ دیا گیا۔چوتھے ٹیسٹ میں اسٹریلیا نے فتح سمیٹی ،اس ٹیسٹ میں سٹیو
سمتھ نے نا قابل شکست 211اور82رنز کی اننگز کھیلی،اور انھیں ہی مین آف دی
میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔پانچویں ٹیسٹ میں انگلینڈ نے فتح سمیٹی ،اس میچ میں
جوفرا آرچر کو مین آٖ ف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا ،انہوں نے پہلی
اننگز میں چھ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
مین آف دی سیریز کا ایوارڈ اسٹریلیا کی طرف سے سٹیو سمتھ کو ملا اور
انگلینڈ کی طرف سے بین اسٹوکس کو ملا ، ماہرین کا کہنا تھا کہ سٹیو سمتھ ہی
مین آف دی سیریز کے اصل حقدار ہیں ۔انگلینڈ کی طرف سے نئے کھلاڑی مثلا
جوفرا آرچر اورجیک لیچ نئے اور اچھے کھلاڑی ثابت ہوئے،مخالف طرف مارنس
لبوشانے اچھے کھلاڑی کے طور پر سامنے آئے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی
ٹیم نے یہ سیریز برابر نہیں بلکہ ایک طرح سے ہاری ہے کیونکہ ہوم گراؤنڈ میں
سیریز برابر کروانا ایک طرح سے ہارنے کی طرح ہے۔ماہرین نے سٹیو سمتھ اور
بین اسٹوکس کی کارکردگی کو بہت سراہا ۔نئے ٹیلنٹ میں جیک لیچ ،جوفرا آرچر
اور مارنس لبوشانے کو کافی حد تک سراہا گیا۔ |