آج موہالی میں پاکستانی شاہین
بھارتی سورماﺅں سے نبرد آزما ہوگی۔فائنل سے پہلے فائنل....جذبات اور اعصاب
کی جنگ...جتنا جذبہ دونوں طرف ۔۔۔کے کھلاڑیوں میں ہے اس سے زیادہ دونوں طرف
کی عوام جذباتی ہوچکی ہے۔میدان سج چکا ہے چندی گڑھ کے ائیر پورٹ پر جہازوں
کی قطاریں لگی ہوئی ہیں ہو ٹلز بک ہوچکے ہیں جبکہ پاکستان میں بڑی بڑی
سکرینوں کے ذریعے پاکستان اور بھارت کے بیچ دوسرا سیمی فائنل دکھا نے کے
انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں کہیں چندہ اکٹھا کر کے محلہ داروں کو بڑی
سکرین سے لطف اندوز ہونے کا موقع فراہم کیا گیا ہے تو کہیں بڑے بڑے
ہوٹلز،شادی گھروں، ریسٹورنٹ ،سینما گھروں اور ایکسپو سنٹرز وغیرہ میں بڑی
بڑی سکرین لگا کر دو بڑی ٹیموں کے ٹکراﺅ کو براہ راست دکھانے کا اہتمام کیا
گیا ہے گھروں میں دعوتوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔چھٹی نہیں ہے لیکن چھٹی
کا ماحول بن گیا ہے.......اور جب بات ہو پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ
میچ کی تو جواری اور سٹہ باز کیسے پیچھے رہ سکتے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ
اس بار کرکٹ تاریخ کا سب سے بڑا جوا،لگے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ اس غیر
قانونی عمل کو روکنے کیلئے دونوں ملکوں کی انتظامیہ اور آئی سی سی کا اینٹی
فراڈ واینٹی کرپشن یونٹ کتنا حرکت میں آتا ہے......بہرحال کرکٹ کے دیوانے
تو ایک دلچسپ اور سننی خیز میچ دیکھنے کے منتظر ہیں وہ شارجہ کے میانداد کے
چھکے کو بھی یاد کرتے ہیں اور بھارت میں پاکستانی بلے باز سعید انور کے یاد
گار194رنز کو بھی۔ان کے ذہن میں عاقب جاوید کی بھارت کے خلاف ہی
شاندار7وکٹیں بھی مد نظر ہیں اور انیل کمبلے کی پاکستان کے خلاف ایک ٹیسٹ
میچ میں 10وکٹوں کو گرانے کا تصور بھی ہے غرض یادیں تو بہت سی ہیں اور دل
بھی اسی رفتار سے دھڑکتا ہے لیکن آج کے کانٹے دار مقابلے میں کیا ہوتا ہے
سوا ارب کی آبادی شدت سے منتظر ہے ایک ایسے ماحول میں جب ہزاروں کمانڈوں
اور پولیس ا ہلکار حفاظت پر مامور کر دیئے گئے ہیں اور شہر کو نو فلا ئی
زون قرار دیدیا گیا ہے۔ کرکٹ کے دیوانوں کا بھی امتحان ہے۔ .اور اب ایک بار
پھر پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ ڈپلو میسی کا عمل شروع ہوگیا ہے اور
اس کا آغاز دوسرے کواٹر فائنل میں بھارت کی کامیابی کے بعد ڈاکٹر منموہن
سنگھ کی جانب سے صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کو موہالی میں میچ
دیکھنے کی دعوت سے ہوا جسے وزیر اعظم گیلانی نے قبول کرلیا اور یہ ایک صائب
فیصلہ تھا اس سے قبل ضیاءالحق کے دور میں بھی کرکٹ ڈپلو میسی ہوئی تھی جس
میں جنگ کے منڈ لاتے بادل کو ختم کیا گیا تاہم اس بار ممبئی حملے کے بعد
دونوں ملکوں میں مذاکرات کا عمل جو رک سا گیا تھا اس کو حالیہ کرکٹ
ڈپلومیسی میں بحال کردیا ہے لیکن پاکستانی قیادت کو بھارتی وکٹ پر ذرا
سنبھل کے کھیلنا ہوگا کہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کبھی کبھی گگلی بھی
پھینک دیتے ہیں۔
ادھر بھارتی میڈیا پاکستانی ٹیم کو دباﺅ میں لانے کیلئے ہر حربہ استعمال کر
رہی ہے اور کوشش کر رہی ہے کہ میچ سے قبل پاکستانی شاہینوں کی پرواز میں
کمی لائی جائے لیکن آفریدی الیون کی یہ خوبی ہے کہ ”پریشر“ میں یہ عموماً
اچھی کارکردگی دکھاتی ہے یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کبھی ورلڈکپ میں
بھارت سے نہیں جیتا اور مات کھاتا آیا تو یہ کلیہ کچھ ایسا آفاقی فارمولا
نہیں کہ ہمیشہ ایسا ہی ہو ناقدین کو یہ بات مد نظر رکھنی چاہئے کہ ورلڈ
چمپین آسٹریلیا کی مسلسل34ویں فتح کے بعد شکست پاکستان کے ہاتھوں رہی
ٹھہری،پاکستان نے اپنے لیگ میچز میں فیورٹ ٹیموں کو آؤٹ کلاس کیا اور اب
خود فیورٹ کی صف میں آگئی ہے لیکن فتح ونصرت انسانی محنت اور قدرت کی
مہربانی سے ہوتی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی شاہینوں نے جو محنت کی ہے آج
کے دن وہ اپنے جذبات اور اعصاب کو لے کر دھونی الیون پر کیسے جھپٹتے ہیں
اور قدرت ہم پاکستانیوں پر کتنی مہربان ہوتی ہے...اور آخر میں یہ کہ قدرت
جو کرتی ہے بہتر کرتی ہے۔ |