پاک بھارت سیمی فائنل

30مارچ 2011ء پوری پاکستانی قوم کی نظریں ٹیلیویژن سکرین پر لگی ہوئی تھی جس پر بھارت کے شہر موہالی کے کرکٹ سٹیڈیم سے دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کا کرکٹ میچ دکھایا جا رہا تھا یہ کرکٹ کے سب سے بڑے ایونٹ ورلڈ کپ کا اہم میچ اور سیمی فائنل تھا جسے فائنل سے پہلے فائنل سمجھا جا رہا تھا اس میچ کی اہمیت کا ندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس میچ کو دیکھنے کے لئے کرکٹ گراﺅنڈ میں فلمی ستاروں کے علاوہ پاک بھارت کے وزرائے اعظم کے ساتھ کئی اہم شخصیات موجود تھیں اس میچ کو جیتنے کے لئے پاکستان میں دعائیہ تقریبات اور نوافل کا بھی خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا تھا دونوں ٹیموں کے درمیان موہالی میں زبردست معرکہ آرائی ہوئی جس کے نتیجے میں پاکستان ہار گیا اور بھارت کو فتح نصیب ہوئی ،پاکستانی قوم کی جیت کی خوشی میں کی گئی تیاریاں دھری کی دھری رہ گئی لیکن ان کے جذبے ،حوصلے اور لگن ماند نہیں پڑے کیونکہ پاکستانی زندہ دل قوم ہیں وہ جانتے ہیں کہ کرکٹ ایک بائی چانس گیم ہے ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے اگر ہم ہار بھی گئے ہیں تو ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہئے اور دل چھوٹا نہیں کرنا چاہئے بلکہ ٹیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے یہ امید کرنی چاہئے کہ ہماری کرکٹ ٹیم انشاء اﷲ اگلے ایونٹس میں بہتر کارکردگی دکھا ئے گی ۔

دوسری طرف کچھ پریشان حال اور محدود سوچ کے حامل افراد اس ہار کو میچ فکسنگ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں غرض جتنے منہ اتنی باتیں ہو رہی ہیں کچھ ایسی خبریں بھی ملی ہیں میچ ہارنے کی وجہ سے کئی افراد زندگی کی بازی بھی ہار گئے ہیں ،میرے ہم وطنوں یہ ایک کرکٹ میچ تھا کوئی پاک بھارت جنگ نہیں تھی اس لئے ایسی ہار کو دل پر نہیں لینا چاہئے ویسے بھی کوئی کام کرنے سے پہلے اس کے دو پہلو مد نظر رکھنے چاہئیں مثبت اور منفی۔پاک بھارت جنگ سے یاد آیا کہ ایک بار پھر پاک بھارت مذاکرات شروع ہوگئے ہیں اللہ کرے یہ مذاکرات اب مذاق۔رات نہ رہیں بلکہ کامیاب ہو کر سیمی فائنل سے نکل کر فائنل میں داخل ہو جائیں تاکہ اس خطے کا اہم مسئلہ کشمیر کا مسئلہ ،کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل ہو جائے اور اس خطے میں امن و امان کی فضا قائم ہوجائے کم علمی کی وجہ سے کالم کے عنوان سے بھٹک گیا ہوں تو بات کر رہا تھا موہالی میں ہونے والے پاک بھارت کرکٹ میچ کی ۔پاکستان کے میچ جیتنے کے لئے قوم نے کافی دعائیں مانگی تھیں اور نوافل ادا کیے تھے اب کچھ بے صبرے نوجوان اور ناشکرے یہ بھی کیہ رہے ہیں خدا نے ہماری دعائیں قبول نہیں کیں اس لئے ہم یہ اہم میچ ہار گئے اور ہماری دعائیں رائیگاں چلی گئیں ۔

میرے ہم وطنوں خدا کو جب بھی پکارو گے تب وہ تمہاری پکار ضرور سنے گا اور رہی بات ہماری دعاﺅں اور التجاﺅں کی تو میرے اللہ کے ہر کام میں مصلحت پوشیدہ ہوتی ہے جو کام بھی وہ کرتا ہے وہ اپنے بندوں کی بہتری کے لئے کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے 70ماﺅں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اس ہار میں بھی ہمارے لئے کوئی بہتری ہوگی ہمیں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے ہمیں ہمت نہیں ہارنا چاہئے بلکہ اپنی ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنی ہے کیونکہ
گرتے ہیں شاہسوار میدان جنگ میں

قوم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے کیونکہ مایوسی کفر کے زمرے میں آتی ہے ویسے بھی مسلمان اللہ پر بھروسہ کرتا ہے اور مایوس نہیں ہوتا یہاں ٹیم کی حوصلہ افزائی کے لئے خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا اقدام قابل تحسین ہے کہ انہوں نے وزاراء کے ساتھ خود ائر پورٹ پر ٹیم کا استقبال کرنے کا اور انہیں انعامات سے نوازنے کا اعلان کیا ہے ہمارے لئے یہ بھی اہم بات ہے کہ پاکستان کا سبز ہلالی پرچم موہالی کے سٹیڈیم میں لہرایا اور پورے بھارت میں قومی ترانے کی آواز سنائی دی اور بھارت کی فضاﺅں میں پاکستان زندہ باد کے نعرے گونج سنائی دیتی رہی ،اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔پاکستان زندہ باد
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188520 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.