دیوانگی میں حد سے گذر جانے والے

شادی بیاہ،منگنی یامہندی کے اوقات پر عورتوں کا حد سے گذرجانا اب ایک عام سی بات ہے خاص طورپر نئی نویلی دلہن کا نیم برہنہ لباس، نامحرم مردوں کا عورتوں کو مختلف زاؤیوں سے فوکس کر کر کے کمرے میں بند کر کے فلمیں بنانا اور باپ ، بھائی کی غیرت کے کان پر جوں تک نہ رینگنا، اور تو اور بعض دیندار گھرانوں میں بھی اس موقع پر حیا کا جنازہ اٹھتا نظر آتا ہے کہ دل خوف سے کانپ جاتا ہے مووی میکریا‘ فوٹو گرافر ایسے بن ٹھن کر شادی کے پروگرام میں آتے ہیں جیسے شادی ھی ان کی ہو نا جانے آپ کی عزت کیسے گوارہ کر جاتی ہے کہ ایک غیر مرد آپ کی نئی نویلی دلہن کو آپ سے پہلے دیکھے اور مختلف سٹائلوں سے اس کا فوٹو سیشن کرے ؟؟؟ افسوس صد افسوس کہنے کو دل کرتاہے کہ اب تو ایسے رنج و غم کا وقت ہے کہ کس کس چیز کو رویا جائے؟؟ دلہا میاں خود مووی میکر‘ فوٹو گرافر کو گائیڈ لائن دے رہا ہوتا ہے یہ میری بہن ھے‘ میری کزن‘ میری خالہ اور یہ دلہن کی بہن‘ اماں‘ خالہ وغیرہ وغیرہ ہیں اور ساتھ ھی اسے سختی سے کہتا ھے کہ سب لیڈیز کی تصویر ٹھیک سے بنانا لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ جو بندہ جتنا غریب ہے وہ اْتنا ہی زیادہ پیسہ ان گناہ کی رسموں پر خرچ کرتا ہے خواہ اْدھار ہی کیوں نہ لینا پڑے پوچھو تو یہ لوگ کہتے ہیں ہماری برادری میں ایسا کرنا رواج ہے خاندان میں ناک کٹ جائے گی‘ لوگ کہیں گے فلاں کی شادی پر ناچ گانا‘ فحش عورتوں کا ڈانس‘ آتش بازی‘ فائرنگ نہیں ہوئی شادی میں جانے کا مزہ نہیں آیا۔ یاد رکھو! جن لوگوں کو دکھانے کیلئے آپ یہ سب بے جا رسمیں ادا کرتے ہیں اْن کو آپ کے بیٹے‘ بیٹی کی طلاق سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ اْن لوگوں کو کوئی پروا نہیں کہ آپ نے پیسہ اْدھار لیا ہے یا دن دیہاڑے ڈاکہ مارا ہے‘ یہی لوگ آپ کی اْولاد کے طلاق کے موقع پر کہتے ہیں اتنی فحاشی تو پھیلائی تھی ان لوگوں نے شادی کے موقع پر توانجام تو برا ہی ہونا تھا،، اب آپ کہیں گے کہ بھئی! دنیا نہیں جینے دیتی دنیا کو نہیں دیکھو اپنی جیب کو دیکھو اسلام کی حدود کو دیکھو‘اسلام نے تو شادی کو انتہائی آسان بنایا ہے۔ان مٹی کے پتلوں (انسانوں) کو ناجائز خوش کرنے کیلئے گنہگار مت بنو‘اﷲ تعالیٰ کو خوش کرو گے تو آپ کی شادی کامیاب ہو گی انشاء اﷲ۔ آپ نے دیکھاہوگابہت سے لوگ شادیوں کے موقع پر گھروں‘ پلاٹوں‘ سڑکوں پر ٹینٹ لگا لیتے ہیں اور عورتوں کا ناچ دیکھتے ہیں نکاح کا ان ناچنے والی عورتوں سے کیا تعلق ہے؟ آپ نے یہ بھی دیکھا ہوگا کہبہت سی شادیوں میں دیکھا ہے گھروں کے بزرگ بھی ان فحش محفلوں میں شامل ہوتے ہیں اور ان فحش عورتوں سے فحش حرکات سرعام کرتے ہیں، اور بہت سی جگہوں پر دیکھنے میں آیا ھے کہ ’’دلہا میاں‘‘ خود ان فحش عورتوں کے ساتھ رقص کے ساتھ ساتھ فحش حرکات کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے۔ آپ خود فیصلہ کرو یہ شادی کے موقع پر آپ اﷲ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہو کہ نہیں؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آ سکتی ھے؟ ذرا سوچئے فحش عورت کے ناچ میں جو گناہ اور خرابیاں ہیں ان کو سب جانتے ہیں ۔ اب ڈھولک کی بات کرو تو عورتیں ڈھولک ساری ساری رات ایسے بجاتی ہیں جیسے پتہ نہیں یہ ڈھولک نہیں ان کے ’’بے رحم شوہر کا سر‘‘ ہے ڈھولک کی خوب دھلائی کرکے اپنا سارا غصہ ڈھولک پر نکال دیتی ہیں،،، ڈھولک کی آواز سے آس پاس کے لوگوں کی نیند میں خلل پژتا ہے کہ نہیں؟ ڈھولک سے دل کو راحت نہیں ملتی تو بڑے بڑے سپیکر لیکر اْس پر ساری ساری رات اور سارا سارا دن گانے لگائے جاتے ہیں کہ پورے شہر کو پتہ چل جائے یہاں شادی کی تقریب ھو رھی ھے‘ جب سارا شہر آپ کی ان حرکتوں سے تنگ ھو گا تو کیا آپ کو یہ لوگ دعا دیں گے کہ اے اﷲ ان کی شادی میں برکت ڈال دے؟ ہمارے اڑوس پڑوس میں بہت سے بیمار ایسے بھی ہیں جو بیچارے اپنی ہی کھانسی کی آواز برداشت نہیں کر سکتے‘ تو کیا وہ آپ کے گھر لگے’’دیواروں جتنے سپیکروں‘‘ سے نکلتی ھوئی گانوں کی آوازیں برداشت کر پائیں گے؟ تو خود اندازہ کرو کہ وہ بیمار انسان آپ کو کتنی بددعائیں دے گا؟ ایسی شادی میں برکت کیسے آئے گی؟ اس تحریر کا مقصد صرف یہ ہے کہ شادی کو آسان بناؤ اور طلاق و خلع کے رواج کو اپنے سماج سے ختم کرو۔ فضول رسم و رواج کے جھنجٹ کی وجہ سے بہت سے غریب گھروں کے نوجوان لڑکے‘ لڑکیاں بھی غیر شادی شدہ بیٹھے ہیں، میری بزرگوں سے ہاتھ جوڑ کر گزارش ہے ان فضول رسم و رواج کو اپنی زندگی ھی میں ختم کر جائیں‘ نہیں تو قبروں میں عذاب کا باعث بنے گا!! آج ضرورت اس بات کی ہے کہ حیا کی ترویج کا خاص خیال رکھاجائے ایمانی زوال کے اس دور میں ہمیں قر آن و سنت رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجو ع کرنا ہے اور اپنے مردوں اور عورتوں میں حیا کے وہ بیج بونے کی کوشش کرنا ھے جو معاشرے کو واپس پا کیزگی کے اس معیار کے قریب لے آئیں ،جو اھلیبیت و صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین کے دور کا خاصہ تھا۔گھر کے اندر مرد نگران ہے،، اس کی بنیادی ذمہ داری ھے کہ وہ اپنی اور گھر والوں کے لیے صحیح تعلیم کا بندوبست کرے،۔حقیقت یہ ہے کہ تقدسِ نسواں کا محافظ دراصل مرد ہی ہے۔ اگر مرد اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہوجائیں تو معاشرے سے ان برائیوں کا خاتمہ ھوجائے جو عورتوں کی بے مہاری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے!! لیکن ہوتا ایسا ہے ، جو مرد غیرت کا پیکر بنا ہوتا ہے ، اس کی غیرت بھی ایسے موقعوں پر پتہ نہیں کہاں غائب ہو جاتی ہے،، اکثر نے بس یہی بات رٹی ہوتی ہے، کون سا شادی روز روز ہو گی، بہت سے لوگوں کو میری بات سے اختلاف ہو گا ، لیکن جو سچ تھا ، جو آج کل ہو رہا ہے اس کی طرف توجہ دلانا بہت ضروری تھا! اﷲ سبحانہ وتعالی سے دعا ہے کہ اﷲ سبحانہ وتعالی ہمیں ان فالتو رسم ورواج سے بچنے کی اور سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 350994 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.