اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم اللہ توکل
چل ہی رہی ہے تو غلط نہ ہوگا۔۔۔ لگتا یوں ہے کہ ہر کوئی اپنی من مستیوں میں
مگن ہے۔۔ چلیں کچھ آپ کو بھی معاملات سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔۔ تو جناب
زیادہ دورکی بات نہیں بس یہی نجم سیٹھی کے دور سے بات کا آغاز کرتے ہیں۔۔۔
نجم سیٹھی نے بطور چیئرمین پی سی بی کا عہدہ سنبھالا تو سب نے یہاں تک کے
موجودہ وزیراعظم عمران خان نے اسے سیاسی عنایت قرار دیا۔۔مگر سابق چیئرمین
پی سی بی نجم سیٹھی نے بولا کم اور کام زیادہ کیا۔۔ محمد عامر کی کرکٹ میں
واپسی ہو یا پاکستان سپر لیگ کا انعقاد۔۔۔ یا پھر پاکستان میں انٹرنیشنل
کرکٹ کی واپسی میں اہم اور واحد کردار۔۔۔ ان ہی کے دور میں پاکستان
چیمپیئنز ٹرافی بھی جیتا۔۔ سابق چیئرمین کے دور کو پاکستان کرکٹ کا سنہری
اور گولڈن دور کہا جائے تو یقیناً غکط نہ ہوگا۔۔۔ مگر پھر کچھ یوں ہوا 1992
ورلڈکپ کے وننگ اور دنیا کے بہترین کپتانوں میں شمار ہونے والے عمران خان
نے اقتدار سنھبالا تو وہی ہوا جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے۔۔۔ خان صاحب نے نجم
سیٹھی کو ہٹا کر اپنے قریبی ساتھی احسان مانی کو چیئرمین پی سی بی کے عہدے
پر تعینات کردیا۔۔۔ اور پھر کہانی کچھ اس شعر کی طرح ہوگئی: (الٹی ہوگئی سب
تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا)۔۔ مطلب یہ کہ احسان مانی نے خود کام کرنے
کے بجائے برطانیہ سے ان کے مطابق لائق اور فاضل وسیم خان کو ایم ڈی پی سی
بی کے عہدے پر تعینات کردیا۔۔ جو کہ یہ عہدہ بعد ازاں قانون سازی کے چیف
ایگزیٹیو ہوگیا۔۔ اور شدید اختلافات اور بورڈ آف گورنرز کے کئی ارکان کی
بغاوت کے باوجود احسان مانی اپنے اختیارات کم کرکے وسیم خان کو دینے میں
کامیاب ہوگئےاور خود مانی صاحب آئی سی سی کی فنانس کمیٹی کے ہیڈ کے عہدے پر
براجمان ہوگئے۔۔۔ مطلب یہ کہ چیئرمین پی سی بی کے ساتھ ساتھ فنانس کمیٹی کی
سربراہی بھی احسان مانی کے ہاتھ میں آگئی۔۔۔ ۔ خیر یہ تو رہی عہدوں کی بات
اب تھوڑا آگے بڑھتے ہیں کہ چیئرمین پی سی بی کےدور کی ناکامیوں اور
نااہلیوں کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔۔۔۔ ورلڈکپ میں بری طرح ناکامی بھی احسان
مانی صاحب کے دور کا سنہری باب ہے۔۔ سیکڑوں کی تعداد میں کرکٹرز کا بے
روزگار ہونا بھی موجودہ چیئرمین اور سی ای او کے دور کا کارنامہ ہے ۔۔
چیمپیئن کپتان کو ہٹانا بھی موجودہ چیئرمین کا عجب فیصلہ ہے۔۔۔ جس نے ٹیم
کو لڑنا سکھایا ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو نمبر1 بنایا۔۔ ون ڈے میں چیمپیئنز ٹرافی
جتوائی۔۔ جی ہاں یہاں بات ہورہی ہے سرفراز احمد کی ۔۔ سی ای اووسیم خان نے
باآسانی فیصل آباد کے ہوٹل روم میں ملاقات کرکے خدا حافظ کہہ دیا۔۔۔ اور
جواز کارکردگی اور سری لنکا کے خلاف شکست کو بنایا گیا۔۔ تو حضور سری لنکا
کے خلاف سیریز میں سرفراز کے علاوہ کون تھا جس نے کاکرکردگی دکھائی ؟ بابر
اعظم جن کے بظاہر نظر آنے والے کمزور کاندھوں پر کپتانی کا بوجھ ڈالا گیا
۔۔جناب سری لنکا کے خلاف بابر اعظم کی کارکردگی بھی تقریباً صفر کے قریب ہی
تھی۔۔۔ ٹی 20 ورلڈکپ سر پر ہے اور اس طرح کے بچگانہ فیصلے صرف پاکستان کرکٹ
میں ہی ہوسکتے ہیں۔۔۔ چلیں جناب آگے چلتے ہیں بات کرتے ہیں ٹیسٹ کرکٹ کی۔۔
تو یہاں بھی بورڈ کا فیصلہ اچھے اچھوں کے اوپر سے گزرا۔۔۔ناکام ترین
کپتانوں میں سے ایک اظہر علی کو دوبارہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم پر مسلط کیا
گیا۔۔۔ اظہر علی کی تو خود کی کارکردگی ان کی ٹیم سلیکشن میں سوالات اٹھا
رہی تھی اور ان کو کپتانی کے منصب پر بٹھادیا گیا اور نتیجہ دنیا بھر نے
آسٹریلیا کے خلاف عبرتناک شکست کے صورت میں دیکھا۔۔۔۔ یہ فیصلہ بھی یقیناً
نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہی ہوسکتے ہیں۔۔ چلیں جناب تھوڑا اور آگے بڑھا
جائے۔۔ اب کی جائے پاکستان کی تاریخ کے سب کامیاب ترین کپتانوں میں شمار
ہونے والے مصباح الحق کی۔۔۔ اس معاملے میں تو چیئرمین پی سی بی اور چیف
ایگزیٹیو وسیم خان صاحب کو 21 توپوں کی سلامی دی جانی چاہیئے۔۔۔ مصباح الحق
جو کہ 2018 میں پاکستان سپر لیگ میں پشاور زلمی کی نمائندگی کررہے تھے اور
کئی میچز جتوائے۔۔ اور اندر کی خبر بھی کچھ اس طرح ہے کہ 2018 میں اسلام
آباد ہونائیٹڈ نے بطور کھلاڑی مصباح کو کھلانے سے انکار اور بطور مینٹور
ساتھ رکھنے کی آفر کی تو سابق کپتان نے یہ آفر ٹھکرا دی اور پلیئرز ڈرافٹنگ
کرلیا اور یوں پی ایس ایل سیزن 4 میں پشاور زلمی کی جانب سے جلوہ گر
ہوئے۔۔۔جناب اعلٰی پھر کچھ یوں ہوا ورلڈکپ میں پاکستان کا سفر ناکامی کے
ساتھ اختتام پذیر ہونے کے ساتھ ہیڈکوچ۔۔ بیٹنگ کوچ۔۔ چیف سلیکٹر سمیت تمام
مینجمنٹ کا معاہدہ اپنے انجام اور مصباح الحق کا ستارہ اپنے عروج پر
پہنچا۔۔۔ ابھی گزشتہ سال تک کھیلنے والے کرکٹر کو بیک وقت ہیڈکوچ۔۔ بیٹنگ
کوچ اور چیف سلیکٹر تعینات کردیا گیا۔۔۔ اور پھر سابق کپتان اور موجودہ
ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کے فیصلے ٹیم کو کافی بھاری پڑے۔۔ سری
لنکا کی نوجوان ترین ٹیم کے خلاف ہوم گراؤنڈ میں شکست نے تو پوری قوم کی
آنکھیں نم کردی۔۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمناک اور عبرتناک شکست
ناصرف پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ رینکنگ میں 7 ویں سے 8 ویں نمبر دھکیل دیا بلکہ
آئی سی سی ٹیسٹ چیمپیئن کے فائنل کی دوڑ سے بھی پاکستان تقریباً باہر
ہوگیا۔۔۔ جناب سب کچھ آپ کے سامنے ہے اگر کرکٹ بورڈ کے یہی معاملات رہے اور
وزیر اعظم عمران خان نے اپنی مصروفیات سے تھوڑا وقت نکال کر کرکٹ بورڈ کو
نہ دیا تو آنے والے چند سالوں میں قومی ٹیم اور کرکٹ بورڈ کا ہوگا اس
کااللہ ہی حافظ ہے۔۔۔
|