دوسرا وہ عمل جس سے انسان دائرِ اسلام سے خارج ہو جاتا
ہے. یعنی اسلام سے نکل جاتا ہے. دائرِ اسلام سے خارج کرنے والے اعمال کو
نواقضُ السلام بھی کہتے ہیں. اور یہ تمام مسلمانوں کو معلوم ہونے چاہیں بعض
لوگ غصّے میں آجاتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کے بس جنّت کا ٹھیکا تو تم نے لیا
ہے. ہم ان سے کہتے ہیں بھائی اگر آپ دین کا علم حاصل نہیں کرو گے تو آپ کو
کیسے معلوم ہوگا کے کون سا عمل صحیح ہے اور کون سا غلط؟ اس لئے علم حاصل
کرنا چاہے تاکہ ہم گمراہی سے بچ جایئں. ان شاء اللہ
2. جو شخص اپنے اور اللہ کے درمیان کسی کو شفاعت کے لئے ڈالے، جس کی شفاعت
کے لئے کوئی شرعی دلیل نہیں ہے ان سے شفاعت کے لئے کہے ، اور ان پر (كلى)
بھروسہ کرے (کے جیسے بھروسے کا حقدار صرف الله سبحانہ وتعالى ہے)، وہ دائرِ
اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ اس کا ثبوت اس آیت میں ہے:
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے:
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ مَا لَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ
وَيَقُولُونَ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللَّـهِ ۚ قُلْ
أَتُنَبِّئُونَ اللَّـهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي
الْأَرْضِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
ترجمه: اور یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ ان کو
ضرر پہنچا سکیں اور نہ ان کو نفع پہنچا سکیں اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے
پاس ہمارے سفارشی ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر
دیتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو معلوم نہیں؟ نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں، وه
پاک اور برتر ہے ان لوگوں کے شرک سے
(سورة يونس: 10 آيت: 18)
نوٹ: لیکن یہاں پر یاد رہے کے اگر ایک شخص دعا الله سے مانگے اور اپنی
حاجات کی طلب الله سے کرے مگر یہ کہے کے اے الله فلاں کے وسیلے سے تو میری
دعا قبول کر. ایسا عمل کہنا بدعت ہے مگر کفر نہیں. كیونکہ اس شخص نے الله
کا حق الله کو دیا یعنی دعا الله سے مانگی مگر بات میں بدعی وسیلہ تلاش کیا
اس لئے یہ قول بدعت ہوگا. البتہ اس قسم کے قول اور فہم سے بچنا چاہے كیونکہ
یہ قول اور فہم اگر چھ آج کفر نہیں ہے، مگر کل کو کفر کی طرف پیش قدمی ضرور
ہو سکتا ہے. جب وہ شخص کلّی طور پر غیر الله ہى کی طرف حاجات کو موڑ دے.
كیونکہ ایک چهوٹی بدعت بڑی بدعت کی طرف لی جاتی ہے اور بعد میں وہ بڑی
بدعت، کفریہ بدعت کی طرف پیش قدمی ہوتی ہے.
لیکن اس کے مقابلے میں کوئی ایسی شفاعت طلب کرنا جیسے کسی مرے ہوئے انسان
یا قبر میں مدفون انسان سے شفاعت طلب کرنا شرک ہوگا، كیوں کہ اس انسان نے
الله کا حق کسی ایسے شخص کو دے دیا جس پر وہ قادر ہى نہیں تھا، اس لئے یہ
عمل شرک ہوگا اس بات کو مکمّل آگاہی اور شعور سے سمجھنا چاہے.
الله ہمیں تمام چهوٹے اور بڑے گناہوں سے محفوظ رکهے اور اپنے دین کو سیکھنے
کی طرف ہمارے دل اور دماغ کو موڑ دے، اللهمّ آمین. جس طرح آج ہمارے دل اور
دماغ میں دنیا ہر وقت سمائی ہوئی رہتی ہے.
|