"غم، الله اور انسان"

زندگی میں ہر شخص اپنی سوانح کے مشکل ترین وقت سے گزرتا ہے، لیکن دراصل وہ مشکل وقت نہیں ہوتا، کیونکہ جو گزر جائے وہ مشکل نہیں رہتا، مشکل وہ ہوتا ہے جسےگزارنا مشکل ہو، قریب قریب ہر انسان کی زندگی میں ایسا ایک واقعہ ہوتا ہے جب اسے لگتا ہے کہ یہ وقت بہت کٹھن تھا، یا جب وقت رک گیا، جب مسائل کے حل کو کچھ نہ بچا، سانس حلق میں ٹھہری رہی، لگتا تھا دن گزر رہے ہیں لیکن کچھ رک گیا ہے، حالات و واقعات میں کچھ سوجھتا نہیں ، تفریق عمل اور تزئین عمل ایک سی ہو گئی ہیں. زندگی چلتے چلتے رک گئی اور لمحوں پر وہ کفل پڑا جسکی کنجی صحرا میں کہیں کھو گئی. اور ڈھونڈنے سے بھی کچھ نہ ملا. لیکن کیا وہ بس ایک وقت تھا، کیا ایک ساعت تھی، کیا وہ واقعہ اتنا ہی گھمبیر تھا کہ ساری زندگی پر مسلط ہو گیا، یا کچھ اور واقعات جڑتے گئے اور افسانہ بنتا گیا.

زندگی میں جب آزمائش کے لمحات آتے ہیں تو یونہی لگتا ہے کہ تمام زندگی اسکے گھیراؤ میں ہے، بیت جانے والے لمحوں کو یاد کیا جاتا ہے، ہنسنے اور خوشی کی آواز کانوں کے لئے نغمہ بن جاتی ہے جسے وہ سننے کو ترستے ہیں، یوں لگنے لگتا ہے کہ خوشی نہایت قلیل اور غم لمبی مسافت کا حامل ہے جو گزرتا نہیں، حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا، یہ سب انسان کی دلی کیفیات ہیں جو بدلتی ہیں، اس وقت جب اس پر غم کی رات اپنی تاریکی کے ساتھ اترتی ہے، انسان بدلتا ہے، اس وقت انسان کے پاس سوچ کے مختلف زاویے موجود ہوتے ہیں جن میں سے اضطراب کا انتخاب وہ خود کرتا ہے.

پریشانی کی کیفیت میں شیطان انسان پر مکمل مسلط ہونے کی کوشش کرتا ہے، جس میں غصہ، اضطراب اور عدم برداشت کی کیفیت سے اسکا حصار مزید مضبوط ہو جاتا ہے، غم ، دکھ اور پریشانی کی کیفیت میں اضطراب کا نشانہ زیادہ تر وہ لوگ بنتے ہیں جو قریب ہوں. لیکن کیا وہ اسکے حقدار ہوتے ہیں. کہ اپنی پریشانی کا محور انکو بھی بنا لیا جائے. جبکہ وہ اس وقت بھی آپکے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں. غم کمزور نہیں مضبوط کرنے کے لئے آتا ہے، انسان کو اس صلاحیت سے نوازنے آتا ہے جو اسکے اندر پہلے سے موجود نہیں ہوتی، اور اکثر ان خوبیوں کو ابھارنے جو اس میں موجود ہیں، وہ شخصیت کو نکھارنے اور ہیرے کو تراش کر مزید خوبصورت بنانے آتا ہے. لگتا یوں ہے کہ غم کچھ لے گیا لیکن غم آپ سے کچھ لینے نہیں آپکو کچھ دینے آتا ہے. جس میں عزم، ہمت، حوصلہ، ظرف، اور الله یر یقین شامل ہیں.

حکم یہ ہے کہ جب تم پر آزمائش آئے تو صبر اور نماز سے مدد چاہو. الله کے نیک بندے آزمائش میں اسی کے سامنے جھکتے اور اسی سے مدد چاہتے ہیں، جب کوئی شے انسان سے لی جاتی ہے تو اسکے بدلے انسان کو کچھ اور عنایت ضرور کیا جاتا ہے، اہل بصیرت اس سے جلد واقف ہوتے ہیں ، اور قربت والے فکر مندی سے آزاد اس کا ورد کرتے ہیں کہ سب الله کا ہے، جو ہے وہ بھی اسکا جو نہیں وہ بھی اسکا اور جو چلا گیا وہ اسی کی امانت. انکے روز و شب ذکر اور خدا کے حضور عاجزی میں گزر جاتے ہیں کہ ہم مالک کے ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کر جانا ہے. االله دکھ میں مزید قریب لگتا ہے، انسان کو جب کوئی سہارا دکھائی نہ دے تو الله کی جانب لوٹتا ہے.

وہ جو یاد رکھتے ہیں کہ یہ آزمائش ہے تو صبر سے اس میں سے گزر جاتے ہیں، انھیں توکل، مہربانی، یقین اور الله پر اعتماد کی صورت ایسے گوہر ملتے ہیں کہ یاد غم بھی باقی نہیں رہتی. زندگی خاک کی چٹکی ہے، اور اسے اڑنے میں صرف چٹکی جتنی دیر لگتی ہے، حیات و زیست کے اس چکر میں کوئی بغیر غم کے الله کو نہ پہچان سکا، غم خدا کی پہچان کا ذریعہ ہے. جو کمزور انسان کو مظبوط بناتا ہے، جینے کے نئے گر سکھا کر دوسروں کے ادھڑے وجود کو پیوند لگانے کی صلاحیت عطا کرتا ہے. جس نے غم کو جھیلا، ابتلا سے گزرا، اور اسکو الله کی منشا جان کر قبول کر لیا وہ راز پا گیا ، وہ راضی ہو گیا اور راضی کر دیا گیا. وہ گزر گیا. اسکے لئے مستقبل کے اندیشے کم اور یقین کی ساکھ مضبوط ہو جاتی ہے.

خود کو یقین دلانا ہے کہ وقت جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے، غم کی انتہا غم کے چلے جانے کی ابتدا ہے. ہر انتہا کے بعد ایک ابتدا ہے، اور ہر منفی کے بعد ایک مثبت کا آغاز موجود ہے. ہر لمحے سے آگے ایک لمحے کو اپنے تصور میں رکھنا ہے، جان لیں کہ غم کی انتہا تو آن پہنچی، اب اسکے بعد کیا ہے، تو اسکے بعد کچھ نہیں ہوتا، وہ معاملہ سلجھنے کا وقت ہے، غم کے رخصت ہونے کا لمحہ ہے. دنیا میں کوئی چیز لا محدود نہیں، ہر شے کو فنا ہے ، کائنات میں تغیر آتا ہے، غم کیسے ہمیشہ کے لئے رہے، وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتا، غم جانے کے لئے آتا ہے. اس درد مند سے آشنا کروانے آتا ہے جو درد کی حدت کو کم کر کے اپنے احساس کی ٹھنڈک سے وجود کو نور عطا کرتا ہے. پس انسان یاد رکھے "بیشک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے."

Quratulain Ashraf
About the Author: Quratulain Ashraf Read More Articles by Quratulain Ashraf: 13 Articles with 31450 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.