~ہاں! یہ بھی پاکستان ہے۔

پیارا پاکستان

یہ ہی میرا اور ہم سب کا وطن ہے،جہاں انجان لوگوں کی ایک پکار پہ پورا کنبہ مدد کے لئیے حاضر ہوتا ہے۔یہ بھی پاکستان ہے، جہاں ننھے بچوں سے ان کا بچپن چھین کے ان کے ساتھ خون کی ہولی کھیلی جاتی ہے اور انہیں کتابوں سمیت دفن کر دیا جاتا ہے۔ اور وہ اپنے خون سے زمین کو سیراب کر جاتے ہیں۔ جہاں دوران سفر بوڑھوں کو کھڑا دیکھ کر جوان آج بھی اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں۔جہاں کھانا ایک آدمی کا ہوتا ہے اور چار لوگ مل کر کھاتے ہیں۔ اور شکوہ شکن پھر بھی نہیں ہوتے۔اور اس ذات(اللہ) کا شکر ادا کرتے ہیں۔

یہ بھی میرا وطن ہے جہاں ڈھیروں ہسپتال اللہ کے بندوں کی مدد سے چلتے ہیں۔ جہاں انسان اپنا خون دوسروں کی رگوں میں بہا کر انہیں زندگی دیتے ہیں۔ جہاں دن رات (سردی ہو یا گرمی) ہمارے محافظ بھوکے پیاسے انجام کی پرواہ کئیے بغیر امن کی لڑائی لڑتے ہیں۔ میں اس دیس کی بات کر رہی ہوں جہاں ماں اپنی گود کو اجاڑ کر وطن کو آباد کرتی ہے۔ جہاں مائیں اپنے چار جوانوں کی لاشیں دیکھ کر بھی شکر کا کلمہ پڑھتی ہیں۔ جو اپنے جوانوں کے سر پر سہرے کی بجائے کفن دیکھتی ہیں لیکن پہھر بھی صابر رہتی ہیں کہ شہید کے خون کی حرمت نہ ہو جائے۔

یہ وہ ملک ہے جہاں انسان اپنے ہاتھوں میں جانیں نکلتی دیکھتے ہیں اور دل ہی دل میں پھوٹ پھوٹ کر رونے کی آواز نکلتی ہے لیکن چہرے پر صبر کے تاثرات دکھائی دیتے ہیں۔ جہاں حادثہ پیش آنے پر ایک فون کرنے کے بعد فوری مدد کے لئیے فرشتوں کی صورت میں انسان حاضر ہوتے ہیں۔

جہاں دور پہاڑوں میں کہیں ویرانے میں، کہیں صحرا تو کہیں میدانوں میں "مہمان" کا لفظ بولا جائے تو مقامی باسی رضاکارانہ میزبان بن جاتے ہیں۔ اور مہمان نوازی کی صورت میں محبت اور امن کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔ جہاں محبت اور سچائی کے دو بول دل کے اتنے پار اترتے ہیں کہ اس کے کہنے والوں کو احترام اور فخر کی اجرک میں لپیٹ لیتے ہیں اور وہ اجرک نفرت کی تمام ہوائوں کو محبت کا رنگ چڑھا دیتی ہے۔
جہاں ہر بوڑھا انسان دادا اور ہر بوڑھی خاتون دادی ہوتی ہے۔
*"ہاں!یہ ہی پاکستان ہے"*

کم ہے، مگر ضرور ہے۔ہم مجموعی طور پر برے ہیں مگر بدترین نہیں-اس اور اس جیسے پاکستان کو دریافت کر لیا کریں کیونکہ اس پاکستان کو ہم نے *قائداعظم* کا پاکستان بنانا ہے۔ اور ہمیں ثابت کرنا ہے کہ
"نوجوان ہی کسی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں"

میری تحریروں سے اقتباس

*افراء عروج*
 

Ifra Arooj
About the Author: Ifra Arooj Read More Articles by Ifra Arooj: 4 Articles with 2849 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.