حکم اذاں

عمر لگادیں تنکا تنکا جوڑنے نہیں،کونپل، کونپل پھولوں کا رس نچوڑنے میں ،عورت باوفا،باصفااور محبت و اطاعت کادوسرانام ہے مگر اس والہانہ محبت اور اطاعت کیلئے اسے بار بارزیرعتاب رہناپڑتا ہے۔میں، میرا گھر میرے بچے اوران کا مستقبل،نہ دن دیکھا نہ رات دیکھی اورنہ ان کی تعلیم وتربیت میں کوئی کسر چھوڑی۔ہرروزاذان فجرکی صدا سنتی تو یاد آتامیں نے تو سونا بھی تھا۔روزمحشر کا نفع نقصان سوچے بغیر بس سوچا تو اپنے آنیوالے کل کیلئے اپنے روشن مستقبل کیلئے اپنے بچوں کیلئے سوچااوراس کیلئے ہمیشہ درست راستہ تلاش کیا ۔آج اس کرونا وائرس کے سبب سے ایک احساس بڑی شدت سے جھنجھوڑ رہا ہے۔اس کورنٹائین نے ایک بات قبل از وقت بہت اچھی طرح سے سمجھااور واضح کردی ہے کہ ہم جتنا بھی دوڑیں اولاد، زر، زمین کے پیچھے کورنٹائن مثال ہے اس وقت انجام اوراختتام کی جہاں ہم نے تنہا رہنا ہے اس جہاں میں ہم اکیلے آئے ہیں اوراگلے جہاں کیلئے بھی ہمیں اکیلے سفرکرنا ہے،اس سفر کے دوران وہ بھی ہمارے آس پاس نہیں ہوتے جن کیلئے ہم زندگی بھر جہدمسلسل کرتے ہیں ، بس اگر ساتھ کچھ جائے گا تو وہ ہمارے نیک اعمال ہیں جو ہم آج کر رہے ہیں ۔شاید یہ وائرس ہمارے اندر ایک سوچ بیدارکرنے اورہمیں مادہ پرستی سے بیزارکرنے کیلئے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک روشن نوید لے کر آیا ہے آج ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے اپنا بچاؤ کس طرح کرنا ہے اس وائرس سے بچ جانے کے بعد بہت کچھ سوچ بچار کیلئے اور عمل کرنے کیلئے رہ جائے گا۔ یہ وائرس ایک طرح سے الارم ہے اور اگر سمجھا جائے تو یہ وائرس ایک اعلان ہے واپس اپنے ربّ کی طرف رجوع کرنے کا ہم اپنے گھر بار مال و دولت کے نشے میں اس قدر گم ہو چکے تھے کہ ہم بھول گئے تھے کہ ہمیں ہمارے ربّ نے زمین پر کس مقصد کیلئے بھیجاہے۔ہم جان بوجھ کربھی انجان بنے زندگی گزارتے جارہے تھے پھراﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک بشارت ایک نشانی بن کر اس کرونا وائرس نے پوری دنیا میں ہلچل پیداکردی ہے ۔کروناکی آمدسے ہماری دنیا بدل گئی ہے جبکہ آنیوالے دنوں میں مزید بدل جائے گی لہٰذاء انسانیت کومزید امتحان سے بچانے کیلئے انسان کوبھی بدلناہوگا۔

یہ محض کوئی امتحان نہیں ہے بلکہ یہ بلاوا ہے دوبارہ اپنے ربّ کی طرف ہمارا اﷲ نہیں چاہتا کہ ہم مزید گمراہیوں اورتاریکیوں کی زندگی گزاریں۔اسلئے وہ بار بار ایسے غیبی اشارے کر رہا ہے یہ بھی ہم پر مہربانی ہے ہمارے ربّ کی کہ وہ ہمیں بھولتا نہیں اور نہ ہی ہمیں یہ بھولنے دیتا ہے کہ تم کو زمین پر کس مقصد کیلئے اتارا گیاتھا، ابھی بھی وقت ہے زندگی کی آخری سانس تک پلٹ او یقینا یہ اعلیٰ صفت صرف اور صرف ہمارے پاک پروردگار میں ہی ہو سکتی ہے۔ہم کس کس طرح کی عجیب معاملوں،بلندبانگ دعوؤں اورسرگرمیوں میں پڑے ہوئے تھے۔ایسا لگ رہا تھا جیسے زندگی میں اور کرنے کو کچھ رہ نہیں گیا۔ذاتیات ،اخلا قیات اور سب سے بڑھ کر انسانیت ہم ان تمام قدروں کو بھول کرانسانیت کو تیسرے درجے کا بنا کر ہم ایسے معاشرے کی تشکیل کرنے جارہے تھے جہاں پیسہ ہی سب کا مائی باپ ہے۔ایسے واقعات نظروں سے گزرتے تھے کہ انسان حیران رہ جاتا تھا۔بظاہر تعلیم یافتہ افراد کا معاشرے میں انتہاپسندانہ رویہ اختیار کرنااوراس دوران مسیحائی اور وکالت جیسے معتبر پیشوں کو ہم نے اپنے اپنے غرور کے نشے میں تصادم کرتے ہوئے دیکھا۔ بڑے بڑے حکمرانوں کو اپنی اپنی حکمرانی کے ا دوار میں فرعونیت کے نقاب میں دیکھا۔اس دور میں اﷲ کیلئے اپنا آپ یاد کروانا بہت ضروری تھا۔یہ کوئی عذاب نہیں ہے دیکھنے اور سمجھنے والے اپنی سوچ کے دریچے کھول کر ذہنوں کو کشادہ کرکے سمجھیں تو یہ احسان ہے میرے ربّ کا کہ وہ بار بار اپنے بندوں کو اپنی طرف بلاتا اورتوبہ استغفار کی مہلت دیتاہے۔بار بار اپنی نشانیاں دیکھا کر کبھی اپنا غضب اور کبھی اپنی رحمت دیکھا کرانسان کوراہ راست پرآنے کی دعوت دیتا ہے۔یہ ہم انسان ہی ہیں جو بار بار دنیا کی لذتوں کو سامنے رکھ کر اپنے پروردگار کو بھول جاتے ہیں۔

ہم بھول جاتے ہیں کہ یہ ہمارا عارضی ٹھکانہ ہے ہماری اصل اور ابدی زندگی تو موت کے بعد کی ہے آج ہم اپنے بچوں کیلئے اور ان کے مستقبل کیلئے جو کچھ بھی سیاہ و سفید کر تے چلے جارہے ہیں،ہم نے روزمحشر اپنے ایک ایک قدم اوراقدام کا جواب دینا ہے۔جس طرح آج ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنے ہی خاندان کے دوسرے افرادسے دور کرکے بیٹھے ہوئے ہیں ۔اسی طرح ہم سب نے پروردگار کو اپنے اپنے کئے ہرکام کاخود جواب اورحساب بھی دینا ہے۔یادرکھیں وہاں کچھ کام نہیں آئے گا نا یہ گھر نا یہ دولت اور نہ ہی اولاد،لہٰذاء ابھی بھی وقت ہے اس کرونا وائرس نے بہت سی آنکھیں کھول دی ہیں ۔یہ آتش جہنم سے بچاؤکیلئے سوچ بچار کا وقت ہے ابھی کچھ ایسے اعمال کرنے باقی ہیں جو ہماری ابدی زندگی کیلئے نجات کاذریعہ بن جائیں کیونکہ ابدی زندگی ہمیشہ کیلئے ہے اب ہم میں سے جس کے پاس جتنا بھی وقت ہے اسے اپنانیکیوں کاذخیرہ بڑھانے کیلئے نیک کام میں صرف کرناہوگا،ابھی سب کچھ نہیں بگڑا،ہم اپنے روحانی اورملکی معاملات مزید بگاڑ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

 

Sana Agha Khan
About the Author: Sana Agha Khan Read More Articles by Sana Agha Khan: 18 Articles with 13410 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.