شرک کا ہیضہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط اول

آج مسلمانوں کی جو درد ناک حالت ہے اس نے دردمندان اسلام کو بے چین کر دیا ہے۔ سرد آہیں کھینچ کھینچ کر رہ جاتے ہیں، سینہ تھام تھام لیتے اور رو رو پڑتے ہیں ۔ دشمنان دیں کی جراتیں اور بے باکیاں روز بروز بڑھتی چلی جاتی ہیں اور انھیں اسلام کے دعویداروں میں سے اپنے موید و حامی مل جاتے ہیں جو کفار کی خوشنودی کے لئے ایسے حرکات کر گزرتے ہیں ۔

امت مسلمہ پر نام نہاد توحید کی آڑ میں جو ظلم و ستم کیا گیا اس کی ادوار سابقہ میں مثال نہیں ملتی۔ شریف النفس ، برگزیدہ ، بھولے بھالے مسلمانوں پر شرک کے فتوے لگا کر ان کو مباح الدم قرار دیا گیا ، ان کی جائیداد کو مال غنیمت سمجھا گیا ، ان کی ازواج کو ذاتی باندیاں بنا لیا گیا۔مختصر یہ کہ کونسا ظلم رہ گیا جو ان مفتریوں نے توحید کو آڑ بنا کر بے چارے نہتے مسلمانوں پر نہ ڈھایا ہو، بلکہ ابھی تک ڈھائے جا رہے ہیں۔

لہٰذا یہ وقت کی آواز ہے کہ اس وقت توحید کے حقیقی مفہوم سے عوام الناس کو رُوشناس کرایا جائے۔ الحمدللہ فقیر اس وقت تک تین عدد کالم پیش کر چکا ہے ، جن کے نام درج ذیل ہیں؛
۱۔ معیار الوہیت۔۔۔۔۔۔۔۔۔غلط فہمیوں کا ازالہ
۲۔ کیا شرک ہر طرف چھا چکا ہے؟
۳۔ کیا شرک ہر طرف چھا چکا ہے ۲؟

اور اب یہ چوتھا کالم اس سیریز کا پیش خدمت ہے، قارئین کرام سے درخواست ہے کہ اس کا بنظر عمیق مطالعہ فرمائیں اور اس کے پیغام کو عام فرمائیں تاکہ بدمذہبیت کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔

شرک کا ہیضہ کے عنوان سے انشاء اللہ فقیر اسلام کے اصل تصور توحید کا موازنہ نام نہاد موحدین مبلغین کی تحریرات سے کرے گا اور انشاء اللہ ثابت کرے گا کہ ان لوگوں کا پیش کردہ تصور توحید اسلامی نظریہ توحید سے متصادم ہے ۔ و باللہ التوفیق۔

ملاحظہ فرمائیں:

معیار الوہیت کو بالتفصیل دیکھنے کے لئے میرا کالم بعنوان"معیار الوہیت۔۔۔غلط فہمیوں کا ازالہ" کا مطالعہ فرمائیں یہاں صرف مختصر ذکر کر دیتا ہوں۔

معیار الوہیت واجب الوجود اور مستحق عبادت ہونا ہے۔ یعنی اللہ عزوجل کے سوا کوئی بھی ذات واجب الوجود نہیں اور نہ ہی کوئی ذات مستحق عبادت ہے۔

اب یہ بھی سمجھ لیں کہ ان دو باتوں میں سے کسی ایک میں بھی اللہ عزوجل کے ساتھ کسی کو شریک ماننے والا مشرک ہو جائے گا۔

ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح فقہ الاکبر ص ۶۱ میں فرماتے ہیں:
الاشراک ھو اثبات الشریک فی الالوھیۃ یعنی وجوب الوجود کما للمجوس او بمعنی استحقاق العبادۃ کما لعبدہ الاصنام
یعنی شرک یہ ہے کہ الوہیت میں شریک کرنا بمعنی وجوب وجود جیسا کہ مجوس کرتے ہیں یا بمعنی استحقاق عبادت میں جیسا کہ بت پرست کرتے ہیں۔

خلاصہ ء کلام یہ کہ جو اللہ عزوجل کے علاوہ کسی اور کو واجب الوجود( یعنی اپنی ذات و کمالات میں دوسروں سے بے نیاز اور غنی بالذات) جانے یا مستحق عبادت جانے تو وہ مشرک ہو گا ۔

اسی طرح اگر اللہ عزوجل کے علاوہ کسی کے کمالات کو ذاتی مانے تو وہ بھی مشرک ہو گا لیکن اگر ان کمالات کو من جانب اللہ جانے یہ ہر گز شرک نہیں ہو گا مثلاً کوئی شخص آدمی کو سمیع و بصیر کہے اور اعتقاد یہ رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو سمع و بصر عطا فرمائی ہے تو وہ مومن ہے اور ہرگز ہرگز مشرک نہیں، مشرک تو جب ہوتا جب یہ اعتقاد رکھتا کہ انسان کے لئے سمع بصر ذاتی ہے اور وہ اس میں کسی دوسرے کا محتاج نہیں۔

امید ہے کہ اس تمہید سے معیار الوہیت سمجھ آ گیا ہو گا، اب آئیے کچھ تذکرہ ان حضرات کا کیا جائے جو کہ شرک کے ہیضہ کا شکار ہیں۔ چنانچہ سب سے اول مولوی اسمعیل دہلوی کا ذکر مناسب ہے کیونکہ برصغیر پاک و ہند میں یہ مرض اول اسی کو لاحق ہوا۔

چنانچہ موصوف اپنی کتاب تقویۃ الایمان (حقیقت میں تفویۃ الایمان) ص ۴ مطبع سعید اینڈ کمپنی کراچی میں تحریر کرتے ہیں "اول سننا چاہیے کہ شرک لوگوں میں بہت پھیل رہا ہے اور اصل توحید نایاب لیکن اکثر لوگ شرک و توحید کے سمجھتے اور ایمان کا دعویٰ رکھتے ہیں حالانکہ شرک میں گرفتار ہیں۔"

دیکھا آپ نے کہ ان صاحب کو ایسا شرک کا ہیضہ ہوا کہ ہر شخص ان کو شرک میں مبتلا نظر آتا تھا ، جناب نے شرک کو عام بھی بتایا اور توحید کو نایاب بھی اور یہ بھی کہا کہ ایمان کا دعوی رکھنے والے معاذ اللہ شرک میں گرفتار ہیں لیکن توحید و شرک کے صاف صریح معنی نہ بتائے تا کہ لوگ خود اندازہ کر سکتے کہ توحید یہ ہے اور آج وہ دنیا میں کس قدر پائی جاتی ہے۔

حالانکہ شرک امت محمدیہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کا مسئلہ ہی نہیں ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شرک کی جڑ ایسی کاٹی کہ اب وہ دوبارہ نہیں پنپ سکتا ۔ اس کی مکمل تفصیل فقیر اپنے دو کالمز بعنوان " کیا شرک ہر طرف پھیل چکا ہے؟" میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں بیان کر چکا ہے۔ ان کا مطالعہ نہایت ضروری ہے۔

مندرجہ بالا عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ مولوی اسمعیل کے نزدیک عام پھیلنے والے شرک سے مراد شرک اکبر ہے جس سے آدمی ہمیشہ کے لئے جہنمی ہو جاتا ہے، مولوی اسمعیل نے اس عبارت سے آگے جو آیات پیش کیں وہ بھی شرک اکبر سے تعلق رکھتی ہیں۔ اب آپ خود اندازہ کریں کہ یہ کتنی بڑی زیادتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم تو فرمائیں کہ مجھے اپنی امت پر شرک کا خوف نہیں اور یہ ایسا بے باک اور نڈر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے فرمان کے برخلاف شرک جلی کو عام بتا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔العیاذ باللہ تعالیٰ ، یہیں سے اس کے مرض کی تشخیص ہو گئی کہ جناب شرک کے بد ترین ہیضہ میں مبتلا ہو چکے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 440350 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.