سورۃق
اسی کلام ربّانی کو اہل ایمان کے سینوں میں اوراس کے نقوش کو صحیفوں میں
حتی کہ اس کے لب ولہجہ کو زبان و ذہن میں اس طرح محفوظ کردیاگیا پھر اسی
طرح یعنی سینہ بہ سینہ اور صحیفہ بہ صحیفہ ہر زمانہ میں تسلسل کے ساتھ اہل
اسلام کا اتنا بڑا طبقہ اُسے مِن وعَن نقل کرتا چلا آرہا ہے کہ جس کا جھوٹ
پر متفق ہونا عقلاً ناممکن ہے۔ یہی وہ خدا کا ابدی پیغامِ ہدایت ہے جسے
قرآن کہتے ہیں اس پرایمان لانا ہر فرد پر لازم و فرض ہے ۔
سورۂ قٓ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ ق، ۴/۱۷۴)
اس سورت میں 3رکوع، 45آیتیں ،357کلمے1494 حروف ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ ق،
۴/۱۷۴)
ٓحروفِ مُقَطَّعات میں سے ایک حرف ہے اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ حرف
موجود ہے ،اس مناسبت سے اسے سورۂ قٓ کہتے ہیں ۔
حضرت اُمِّ ہشام بنت ِحارثہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :میں
نے ’’قٓ ۫ۚ-وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ‘‘ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانِ اَقدس سے سن کر ہی یاد کیا ہے، آپ
صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر جمعہ کے دن منبر پر
خطبہ دیتے ہوئے یہ سورت پڑھا کرتے تھے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف
الصلاۃ والخطبۃ، ص۴۳۲، الحدیث: ۵۲(۸۷۳))
قارئین:آئیے ہم یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس سورۃ میں اللہ کریم نے ہم
سے کیا خطاب فرمایاہے ۔
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے
کا ثبوت پیش کیا گیا اور اسلام کے اس بنیادی عقیدے کا انکار کرنے والوں کا
رد کیا گیا ہے اور ا س سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
اس سورت کی ابتداء میں آسمانوں کی ستونوں کے بغیر تخلیق،ان میں ستاروں کو
سجائے جانے ،آسمانوں میں شگاف نہ ہونے،زمین کو پانی پر پھیلانے،اس میں بڑے
بڑے پہاڑوں کو نَصب کرنے،خوبصورت پودے اُگانے، آسمان کی طرف سے بارش کا
پانی نازل کر کے زمین میں درخت اور اناج اُگانے اور ان کے فوائد بیان کر کے
مُردوں کو زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کے قادر ہونے کے دلائل بیان کئے گئے
ہیں ۔
سابقہ امتوں جیسے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم، اصحابِ
رَس،ثمود،عاد،فرعون، حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی
قوم،اصحابِ اَیکہ،حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم اور
قومِ تُبَّع کے بارے میں بتایا گیا کہ جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں
کو جھٹلایا تو ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا لہٰذا کفارِ مکہ کوبھی
ڈر جانا چاہئے کہ ان جیسے عمل کر کے کہیں یہ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب میں
مبتلا نہ ہو جائیں ۔اس سورۃ میں یہ بھی بتایا گیاکہ ہر انسان کے دائیں
بائیں ایک ایک فرشتہ بیٹھا ہو اہے جو کہ انسان کا ہر قول اور عمل لکھ رہے
ہیں ۔اسی طرح موت کی سختیاں ،حشر اورحساب کی ہَولْناکیاں بیان کی گئیں ۔
قارئین کرام:
روئے زمین پر قرآن مجید ہی وہ نسخہٴ صحت ہے جس کی ہدایت پر کما حقہ عمل
کرنا امراضِ قلبیہ (کفر، جہل، کبر، حسد، خیانت، بغض، وغیرہ) سے صحت وشفاء
کا ضامن ہے ۔اے ہمارے پیارے رب ہمیں تمام جسمانی وروحانی بیماریوں سے نجات
عطافرما۔آمین
دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر
|