ذی الحج حج اور قربانی کا مہینہ،عرفات میں
حاضری کا مہینہ،ثواب کا مہینہ،اﷲ کو پانے کا مہینہ،معافی کمانے کا مہینہ اس
سے قربت کا مہینہ اپنے بندوں کواپنے در پر دیکھ کر،خالق کے فخر کا
مہینہ،دعائیں مانگنے کا مہینہ،قبولیت کا مہینہ،عمروعثمان کا مہینہ،امام حسن
و حسین کا مہینہ،آدم و ابراہیم کا مہینہ،امتحان کا مہینہ،اسماعیل جیسے بیٹے
کی بہادری کا مہینہ،فلسطین سے بوڑھے باپ کی ہجرت کا مہینہ،بیٹے کی گردن پر
خنجر رکھے،
قربانی کے لیے تیار بوڑھے باپ کا مہینہ،سبھی افضل مہینوں میں،ذی الحج ہے
ایک مہینہ
اے امتِ مسلماں! آؤ اک دستاں سناؤں،
آج پھر اس داستاں کا اک باب دہراؤں،
اے امتِ مسلماں! آو اک داستاں سناؤں!
اس داستاں کا تعلق ہے اﷲ کی ان ایام کی اٹھائی جانے والی خوبصورت قسموں
سے،باپ بیٹے کی محبت سے، ہمت سے اور اپنے رب کے لیے سب کچھ لٹا دینے کے
جزبے سے،اس کا تعلق ہے اﷲ کی اپنے بندے کی آزمائش سے، خالق اور بندے کی
محبت کی لاج سے،
ماں کے صبر سے، باپ کے حکمِ الہی سے بیٹے کی گردن پر رکھے خنجر سے،اﷲ کے
نبی اور بندے ابراہیم و اسماعیل سے،حضرت ابراہیم کو کئی سال گزر گئے اولاد
کے لیے اپنے رب کے حضور دعائیں مانگتے مگر شاید اﷲ نے ان کے لیے بڑھاپے کی
اولاد لکھی تھی تو دعائی تقریباًچھیاسی برس کی عمر میں رنگ لائیں اور اﷲ
تعالٰی نے انہیں حضرت اسماعیل جیسی نیک اولاد سے نوازاحکم ہوا کہ جبرائیل
ابراہیم کو میرا حکم سنا دو اور جبرائیل انسانی شکل میں آئیاور حضرت
ابراہیم کو اﷲ کے حکم سے آگاہ کیا کہ اﷲ چاہتا ہے آپ حضرت اسماعیل کو اس
جگہ چھوڑ آئیں جہاں اﷲ نے انہیں چھوڑ آنے کاحکم دیا ہے۔حضرت ابراہیم کی
آزمائش اﷲ نے اور طویل کرنے تھی تو وہ اﷲ کی مرضی اور حکم کو مانتے بیٹے کو
لیے اونٹنی پر بیٹھے فلسطین سے روانہ ہوئے چلاتے چلاتے وہ مکہ کے کالے
پہاڑوں میں پہنچ گئے جہاں نہ پانی تھا نہ سایہ حضرت ابرہیم پریشان ہو گئے
اﷲ سے دعائیں کرتے رہے کہ شاید یہ آزمائش ہے تو اﷲ ختم کر دے پھر حکم ہوا
بیتُ اﷲ کے ٹیلے کے پاس اسماعیل کو چھوڑ کر لوٹ جائیے وہ ابراہیم جو آگ سے
نہ گھبرائے بیٹے کو وہاں چھوڑنے سے گھبرا گئے اور پوچھنے لگے یہاں تو کچھ
بھی نہیں اپنے ننھے فرزند کو کیسے یہاں چھوڑ دوں؟جبرائیل گویا ہوئے
''کہ اے ابراہیم یہ اس رب کی مرضی ہے جس کے تم برگزیدہ بندے ہو''
تو سن کر بیٹے کی محبت کو وہ دل میں دبائے اس اپنے رب کی بات کو مانتے وہ
وہاں اکیلے حضرت اسماعیل کو چھوڑ کر چل دیئے ماں نے کئی میلوں سفر کرتے تڑپ
تڑپ کر پوچھا تھا، اے ابراہیم کیوں, اور کہاں چھوڑتے ہو اپنے فرزند کویہی
سوال وہ کئی بار دہراتی رہیں جب حواس بحال ہوئے تو جانا کہ ابراہیم باپ سے
پہلے اﷲ کے نبی ہیں تو جب پوچھا'' کس کا حکم ہے؟ اور بتایا گیا اﷲ کا تو
کہا اﷲ کی مرضی پر ہم راضی تو جاؤ اسمائیل اﷲ تمہیں ضائع نہیں کریگا،کء سال
گزرے اور اسماعیل جوانی کو پہنچے اﷲ تبارک وتعالٰی کا حکم ہوا جاؤ اور بیٹے
کو جہاں چھوڑا تھا اسے پاؤ اور ذبح کر دو.اﷲ کے حکم کو پھر سے مانتے بوڑھے
ابراہیم پھر سے فلسطین سے مکہ کو چل دیے جب اسمائیل کو پا لیا تو انہیں
منٰی میں لے آئے اور اﷲ کا حکم سنایا تو اسمائیل نے جواب دیا!
جانتا ہوں میں وہ ملے گا مجھے آپ کے بعد،
جنت پالوں گا یہاں سے رخصت کے بعد،
تو کیا غرض مجھے اس دنیائے فانی کی،
خیال رکھیے گا تو فقط اس بات کا بابا،
سیاہ پٹی آنکھوں پر باندھنا میرے،
خنجر چلا کے کر دینا اﷲ کے حوالے تو مجھے،
حکم الہی سے باپ بیٹے کی آزمائش بہت بڑی تھی بیٹے کی بہادری دیکھ کر حضرت
ابراہیم نے اپنا خنجر حضرت اسماعیل کو الٹا لٹا دیا اور ہاتھ پاؤں باندھ
دیے کہ کہیں باپ بیٹے کی محبت حکم الہی کے درمیان نہ آ جائے،آپ نے حضرت
اسماعیل کی کمر پر اپنا گھٹنا رکھا اور نگاہیں آسمان کی طرف اٹھا لیں اور
فرمایا''میرے اﷲ تو مجھ سے ناراض ہو گیا ہے کہ میرے دل میں اسماعیل کی محبت
نے جگہ پکڑ لی ہے۔نہیں میرے مالک میرے دل میں تیرے سوا کو ئی نہیں اگر یہ
میرا امتحان ہے تو یا رب اس میں مجھے سُرخرو کر دے اگر تو مجھ سے خفا ہے تو
مجھے معاف کر دے کہنے کی دیر تھی کہ حضرت ابراہیم نے خنجر چلا دیا تو اﷲ کی
کرنی یوں ہوئی کہ اس نے اسماعیل کی بجائے وہاں چھترے کو بھیج دیاحضرت
ابراہیم نے اپنی آنکھوں سے پٹی ہٹائی تو وہاں بیٹے کی بجائے قربانی کا
جانور تھاوہ اﷲ کہ شکر گزار بندے اور نبی تھے ان کی آزمائش اس لیے تھی محظ
کہ ہم ان کے اﷲ پر توکل کو سمجھ سکیں یہ مبارک مہینہ اس واقعہ سے ہمیں
قربانی کا سبق دیتا ہے عبادت کا اور اس ذات پربے حد توکل کا سبق دیتا
ہے۔توپھر اس کو اپنا مان لیں ایک وہی تو اپنا ہے باقی سب فانی ہے۔
|